اٹلی کا بڑا اقتصادی وفد تہران کے راستے میں
Nov ۲۹, ۲۰۱۵ ۰۸:۳۸ Asia/Tehran
اٹلی کا ایک بڑا اقتصادی وفد جس میں کمپنیوں اور اقتصادی اور مالی تنظیموں کے سیکڑوں نمائندے شامل ہیں تہران آنے والا ہے۔
اٹلی کا یہ اقتصادی وفد ایٹمی معاہدے کے بعد نیز ایران کے خلاف پابندیوں کے خاتمے کے موقع پر ایران کی نئی اقتصادی صورتحال کےوقت میں ایران آرہا ہے۔ اطالوی وفد اپنے اس دورے میں اس بات کا جائزہ لے گا کہ وہ ایران کی معیشت میں لوٹ کر کیا کردار ادا کرسکتا ہے۔ اطالوی کمپنیاں جو ایران کے صنعتی اور اقتصادی میدانوں میں واپسی کے لئے حالات کو مناسب پارہی ہیں وہ ایرانی حکام اور اقتصادی اداروں کے ساتھ مشترکہ نشستوں میں ایران کے اقتصادی، تجارتی اور مالی میدانوں میں داخل ہونے کے لئے آمادہ ہورہی ہیں۔ ایران پر عائد پابندیوں سے پہلے اٹلی یورپ میں ایران کا ایک اہم ترین تجارتی اور صنعتی حلیف تھا۔ایران اور یورپ کے تعاون وتعلقات میں کمی آنے کے باوجود اٹلی کی بعض کمپنیاں ایران کے ساتھ اقتصادی تعاون کرتی رہیں۔ پابندیوں سے پہلے ایران اور اٹلی کے باہمی تعاون کی شرح سات ارب یورو تھی لیکن اس وقت یہ شرح گھٹ کر ایک ارب چھ سو ملین یورو تک پہنچ گئی ہے۔ جیسا کہ خبری ذرایع نے رپورٹ دی ہے کہ ایک سو اٹہتر کمپنیاں، بیس تنظیمیں اور بارہ بینکنگ گروہ کا وفد اپنی سب سے بڑی اقتصادی ماموریت پر تہران آرہا ہے۔ یہ وفد تین سو ستر افراد پر مشتمل ہے۔ اٹلی کے اعلی حکام وہ پہلے یورپی حکام تھے جنہوں نے ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے ایٹمی مذاکرات کے اختتام کے بعد وزیر خارجہ اور وزیر اقتصاد کی سطح پر ایران کا دورہ کیا تھا اور دونوں ملکوں کے نئے تعلقات کے دور کے لئے آمادگی کا اعلان کیا۔ گذشتہ جولائی کے مہینے کے آخر میں اور ویانا معاہدے کے ایک ماہ بعد اطالوی وزیر خارجہ پائولو جنتیلونی اور اطالوی وزیر برائےاقتصادی ترقی فڈریکا گوئیدی سینئر صنعت کاروں اور اہم ترین سرکاری کمپنیوں اور اداروں کے ڈائرکٹروں کے ہمراہ ایران آئی تھیں۔ان کمپنیوں میں پرائیویٹ سیکٹر کی کمپنیاں بھی شامل تھیں۔ اٹلی کے اعلی سطحی وفد کے ارکان نے اپنے دو روزہ دورہ تہران میں انرجی، زراعت، نقل و حمل، اور دیگر اقتصادی اور تجارتی میدانوں میں ایرانی حکام کے ساتھ مذاکرات کئے۔دونوں ملکوں نے ان ملاقاتوں میں تجارتی میدانوں میں تعاون کے مفاہمتی نوٹوں پر بھی دستخط کئے۔تہران اور روم کی جانب سے باہمی تعلقات بڑھانے میں دلچسپی کے اظہار کے بعد یہ طے پایا تھا کہ دو ہفتے پہلےصدر مملکت ڈاکٹر روحانی یورپ کے دورے میں فرانس اور اٹلی کا دورہ کریں گے اور روم میں ویٹیکن کے حکام سے ملاقات کریں گے لیکن ان کے دورہ پیرس سے ایک رات قبل تیرہ نومبر کو دہشتگردانہ واقعات پیش آگئے اور سارا یورپ حیرانی اور وحشت میں ڈوب گیا۔ اسی بنا پر ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے اطالوی ہم منصب سے مشورت کرکے اس دورے کو ملتوی کردیا۔ایسے عالم میں جبکہ ابھی صدر جناب روحانی کے دورہ اٹلی کی تیاریاں نہیں ہوئی ہیں اٹلی کے اقتصادی وفد نے موقع گنوائے بغیر تہران کے دورے کا پروگرام بنایا ہے تا کہ ایران کے ساتھ اقتصادی تجارتی اور مالی تعلقات میں توسیع لانے میں تیزی سے قدم اٹھاسکے۔ حکام کے مطابق اطالوی وفد انرجی، ماحولیات، انرجی کے متبادل ذرایع، میڈیکل مشینیں ، میکینیکس، کنسٹرکشن، آٹو موبائیل، اور صنعتی مشینیوں کے میدان میں تہران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتا ہے۔ اٹلی کا بڑا اقتصادی وفد نائب وزیر برائے اقتصادی ترقی کالو کالندا کی سربراہی میں ایران آئے گا۔