Dec ۲۳, ۲۰۱۵ ۱۵:۱۰ Asia/Tehran
  • سعودی عرب اور امت مسلمہ کی حفاظت کا دعوی
    سعودی عرب اور امت مسلمہ کی حفاظت کا دعوی

سعودی عرب کی آل سعود حکومت نے، جس نے دہشت گرد گروہوں خاص طور سے داعش کو جنم دیا اور جو ان گروہوں کی بھرپور حمایت بھی کرتی ہے، دعوی کیا ہے کہ اسلامی فوجی اتحاد، دہشت گردی کے مقابلے میں امت مسلمہ کو تحفظ فراہم کرے گا۔

سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے منگل کے روز سعودی کابینہ کے اجلاس میں دعوی کیا ہے کہ دہشت گردی کے مقابلے میں اسلامی فوجی اتحاد کا قیام، ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف مہم کے لئے متحدہ کوششوں اور دہشت گرد گروہوں کے مقابلے میں امت مسلمہ کی حفاظت کےلئے ان کے فریضے کی انجام دہی کی مکمل نشاندہی کرتا ہے۔

سعودی عرب نے چودہ دسمبر کو چونتیس اسلامی ملکوں کی شمولیت سے اسلامی فوجی اتحاد کی تشکیل کا اعلان کیا ہے جبکہ کم ہی ایسے اسلامی ممالک ہیں جنھوں نے اس اتحاد کے ساتھ تعاون کرنے پر اپنی آمادگی کا اظہار کیا ہے۔

سعودی عرب، کاغذ پر اس اتحاد کا ایسی حالت میں ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے کہ عملی طور پر وہ خود، دہشت گردی اور دہشت گردانہ افکار و نظریات کا حامی ہے۔

سعودی عرب ہی، وہابیت اور سلفی و تکفیری افکار کا سرچشمہ رہا ہے جو اب، ایک طرح سے دہشت گردی کی پیداوار اور اس کی برآمدات کے مرکز میں تبدیل ہوگیا ہے۔

سعودی سلفی و وہابی مفتیوں کی جانب سے جاری کئے جانے والے فتوے، دہشت گردی کے فروغ کا باعث بنتے رہے ہیں اور سلفی و تکفیری افکار، آل سعود کی پہچان بن چکے ہیں۔سعودی عرب نے دہشت گردی کو فکری و مالی مدد فراہم کرکے امت مسلمہ کو تاریخ کی بدترین دہشت گردی سے دوچار کردیا ہے۔

آل سعود کے وسیع پروپیگنڈے کے حامل سلفی و وہابی افکار کے فروغ نے دنیا کے مختلف علاقوں میں اسلامو فوبیا کی لہر دوڑا دی ہے۔

آل سعود کے اسی اقدام کے نتیجے میں انتہا پسندوں میں اس بات کی ہمت پیدا ہوئی ہے کہ وہ حقیقی اسلام کی غلط تصویر پیش کرکے مسلمانوں کو خاک و خون میں غلطاں کریں۔

سعودی عرب اور داعش کے پیش کردہ اسلام اور دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں کی بنیاد، یہی سعودی مفتی ہیں، جو مختلف طرح کے فتوے دے کر، ان افراد کے قتل و غارتگری کی ترویج کرتے ہیں جو ان کے گمراہ کن افکار کے مقابلے میں آجاتے ہیں۔ علاقے اور خاص طور سے عراق و شام میں داعش اور دیگر تمام دہشت گرد گروہوں کے لئے وسیع پروپیگنڈہ، اس بات کا باعث بنا ہے کہ دنیا کے مختلف علاقوں خاص طور سے یورپ کے گمراہی کے شکار جوان، دہشت گرد گروہوں میں شمولیت اختیار کریں۔ علاقے میں مختلف دہشت گرد گروہوں کی جڑیں سعودی عرب سے ملی ہوئی ہیں اور اسی وجہ سے، امت مسلمہ کو کاری ضرب بھی لگی ہے۔

آل سعود کی جانب سے، جو خود کو امت مسلمہ کے مفادات کا حامی سمجھتی ہے، حقیقی اسلام کا چہرہ بگاڑ کر، تشدد پسند کی شکل میں پیش کرنا، وہ سب سے بڑا ظلم ہے جو سعودی عرب نے امت مسلمہ پر ڈھایا ہے۔

عالم اسلام پر سعودی عرب کا ظلم و ستم، صرف دہشت گردوں کی تربیت و پرورش تک ہی محدود نہیں ہے جبکہ آل سعود نے یمن میں بھی داعش دہشت گردوں کی مانند جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ یمنی عوام کے قتل عام اور دہشت گردی کی حمایت میں سعودی حکام کی مجموعی کار کردگی، اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ آل سعود حکومت، کبھی عالم اسلام کی خادم نہیں رہی ہے۔

دہشت گردی کی تربیت اور دہشت گردوں کے لئے فنڈ کی فراہمی، نیز یمنی عورتوں اور بچوں کا قتل عام، اسلامی سرزمین میں سعودی حکمرانوں کی ہی میراث ہے۔

ٹیگس