شام کے بارے میں اقوام متحدہ کا آئندہ اجلاس
شام کے امور میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نمائندے اسٹیفن دیمستورا نے جنیوا میں ایک بیان میں کہا ہے کہ بروئے کار لائی جانے والی کوششوں کے پیش نظر، توقع کی جاتی ہے کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں حکومت شام اور مخالفین کے نمائندوں کے درمیان پہلا اجلاس پچّیس جنوری کو جنیوا میں منعقد ہو۔
شام کے بارے میں آئندہ اجلاس کے بارے میں اقوام متحدہ کے حکام نے ایسی حالت میں امید کا اظہار کیا ہے کہ حکومت شام اور مخالفین کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کے بارے میں اب امید کی کرن نظر آرہی ہے۔
بحران شام کے حل کے لئے اقوام متحدہ کی کوششوں کے ساتھ ساتھ، حکومت دمشق نے بھی سیاسی توازن کی بنیاد پر بحران شام کے حل پر مبنی اپنے مواقف کے تناظر میں اقوام متحدہ کے منصوبوں پرعمل کرنے پر تاکید کی ہے۔ اس بارے میں شام کے وزیر خارجہ نے جنیوا کے امن مذاکرات میں شرکت سے متعلق اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔
ولید المعلم نے امید ظاہر کی ہے کہ جنیوا کے امن مذاکرات، شام میں متحدہ قومی حکومت کی تشکیل پر منتج ہوں گے۔ شام کے صداقت پسندانہ مواقف کی، کہ جس پر ہمیشہ وہ عمل بھی کرتا رہا ہے، بین الاقوامی سطح پرخاصی قدردانی کی جاتی رہی ہے۔ جیساکہ چند روز قبل چین کے وزیر خارجہ نے بھی امن مذاکرات کے آغاز کے لئے بعض علاقوں میں کارروائیوں کا سلسلہ بند کرنے پر مبنی حکومت شام کے اعلان آمادگی کو سراہا ہے۔
شام کے بارے میں اقوام متحدہ کی نشستیں، اس حقیقت پر تاکید کے ساتھ کہ بحران شام کو صرف سیاسی طریقے سے ہی حل کیا جاسکتا ہے، اس ملک کے مستقبل کے تعیّن میں شامی عوام کے کردار پر بھی تاکید کے مترادف ہیں، اور یہ تاکید اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ بحران شام کی راہ حل کے بارے میں عالمی برادری اور حکومت شام کے نظریے میں ایک طرح سے یکسوئی پائی جاتی ہے۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ شام کے سیاسی مستقبل کے تعیّن میں اس ملک کے عوام کا کردار، تقدیر ساز اہمیت کا حامل ہے اورشام کے مستقبل کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ کرنے کے حقدار، صرف شامی عوام ہیں اور انھیں چاہئے کہ بیرونی ملکوں کی مداخلت کے بغیر اس کام کو شائستہ طریقے سے انجام دیں۔اس دائرے میں اقوام متحدہ نے بھی بعض امور کو مدنظر رکھا ہے کہ جن میں شام میں متحدہ قومی حکومت کی تشکیل کی صورت میں انتخابات کے نئے قانون اور نئے بنیادی آئین کی تدوین کے لئے ایک کمیٹی کی تشکیل شامل ہے تاکہ اٹھارہ ماہ کی مقررہ مہلت کے اندر انتخابات کا انعقاد کیا جاسکے۔
اقوام متحد کے منصوبے میں متحدہ قومی حکومت کی تشکیل اور انتخابات کے انعقاد کے لئے مجموعی طور پر دو سال کی مہلت مدنطر رکھی گئی ہے تاہم یہ منصوبہ، جنگ کے خاتمے سے مشروط ہے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گذشتہ ہفتے قرارداد نمبر بائیس چوّن منظور کرکے بحران شام کے حل کا ایک روڈ میپ تیار کیا ہے۔ اس قرارداد میں فائربندی کے لئے حکومت شام اور مخالفین کے درمیان مذاکرات کے علاوہ، آئندہ چھے ماہ کے اندرعبوری حکومت کی تشکیل اورآئندہ ڈیڑھ برس کے اندر انتخابات کے انعقاد پر بھی تاکید کی گئی ہے۔
قرارداد میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے بھی آئندہ ایک ماہ کے اندر فائربندی کی نگرانی کے طریقے پیش کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ موجودہ صورت حال میں اقوام متحدہ کی کوششوں اور حکومت شام کے موثر و تعمیری تعاون کے عمل سے شام کے مختلف گروہوں کے درمیان سیاسی مفاہمت کے لئے ماحول کافی حد تک سازگار ہوگیا ہے جس کے تناظر میں بحران شام کے حل اور اس ملک کے عوام کی مشکلات کے خاتمے کے لئے نئی تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔
یقینی طور پر یہ امر بھی اسی صورت میں ممکن ہے کہ مذاکرات کے ایک فریق کی حیثیت سے مخالفین، مغربی ملکوں اور بعض عرب ملکوں کی خواہشات اور تشدد و دہشت گرد گروہوں سے دوری اختیار کرتے ہوئے، کہ شام سے جن کی دشمنی مکمل طور پر نمایاں بھی ہوچکی ہے، اپنی بنیاد پر اہم فیصلہ کریں اور شام کے اعلی مقاصد کے حصول کی راہ میں موثر اور تقدیر ساز اقدامات عمل میں لائیں۔