عراق میں اصلاحات کا عمل
بعض عراقی گروہوں اور شخصیتوں کی جانب سے حکومت کے مواقع پر منصوبوں کی مخالفت اور حمایت کے ساتھ ہی عراق میں اقوام متحدہ کے نمائندے نے کہا ہے کہ یہ ادارہ ، عراقی حکومت کی اصلاحات کی حمایت کرتا ہے-
عراقی میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے یان کوبیش نے بغداد میں عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی سے ملاقات میں کہا کہ اس ادارے کا خیال ہے کہ عراقی عوام اور سیاسی گروہوں کو چاہئے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت کی حمایت کے ساتھ ہی داخلی مسائل کے حل کے لئے حکومت کی سیاسی و اقتصادی اصلاحات کی بھی حمایت کریں-
عراق میں اقوام متحدہ کے نمائندے نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ ، تیل کی قیمتوں میں شدید کمی کی وجہ سے عراقی حکومت کو درپیش اقتصادی مسائل سے باخبر ہے اور اس بنا پر عراقی حکومت کے منصوبوں اور سیاسی و اقتصادی شعبوں میں اصلاحات پر عمل درآمد کی حمایت کرتی ہے-
عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے فلاحی وسائل میں کمی اور تعمیراتی و ترقیاتی منصوبوں کے رک جانے کے باعث گذشتہ برس اگست میں اس ملک کے مختلف شہروں میں عوامی مظاہرے شروع ہوجانے کے سبب ، نائب صدر اور نائب وزیر اعظم کے عہدوں کو ختم کرنے سیمت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کمی اور سرکاری دفاتر میں بدعنوانی کے خلاف جد و جہد کا منصوبہ پیش کیا تھا-
وزیر اعظم کے اس اقدام کے بعد عراقی پارلیمنٹ نے وزیراعظم کو بدعنوانی کے خلاف جد و جہد اور اصلاحات نافذ کرنے کا مکمل اختیار دے دیا اس کے باوجود ، عراقی حکومت اب تک بدعنوانی کے خلاف جد و جہد اور اصلاحات کے منصوبوں کو عملی جامہ نہیں پہنا سکی ہے-
اگرچہ عوام نے حکومت کے سیاسی اور اقتصادی اصلاحات کے منصوبوں کا بھرپور خیرمقدم کیا ہے لیکن اس منصوبے کی بعض سیاسی گروہوں کی جانب سے مخالفت بھی ہو رہی ہے-
بعض سیاسی گروہوں نے خاص طور سے پارلیمنٹ میں اعلان کیا ہے کہ وزیر اعظم ، اصلاحاتی منصوبوں کے بہانے بعض اداروں اور عہدوں کو تحلیل اور با اثر عہدیداروں کو معزول کر کے سیاسی میدان میں اپنی من مانی اور طاقت بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں-
عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی اصلاحات کے مخالفین کے دعؤوں کو مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ موجودہ حالات میں ملک کو سیکورٹی اور اقتصادی چیلنجوں کا سامنا ہے اور ان حالات میں اصلاحات پر عمل درآمد ، غیرمفید اداروں کی تحلیل اور بدعنوان افراد کی برطرفی ہی ملک کے سیاسی و اقتصادی ڈھانچے میں اصلاح اور ناانصافی کا مقابلہ کرنے کا واحد راستہ ہے- ان حالات میں شیعہ مرجعیت نے اصلاحات کے عمل میں رخنہ ڈالنے کے لئے بعض اقدامات کی جانب سے خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ حکومت کی اصلاحات کے قانونی ہونے کے بارے میں تشویش ، اصلاحات پر عمل درآمد روکنے کے حربے میں تبدیل نہیں ہونی چاہئے- اس نظریے کی بنیاد پر عراق کی اعلی دینی مرجعیت نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دوسرے تمام اداروں کی ہماہنگی اور تعاون سے حقیقی اصلاحات ، سماجی انصاف ، بدعنوانی کے خلاف جد و جہد اور سیاسی و اقتصادی بدعنوانوں کا پتہ لگانے نیز انھیں سزا دینے کے لئے کوششیں جاری رکھے اور مفاد پرست عناصر کی مخالفت اور دھمکیوں کے زیراثر نہ آئے-