Jan ۲۸, ۲۰۱۶ ۱۴:۵۵ Asia/Tehran
  • اسرائیل میں سیاسی کشمکش میں شدت

صیہونی حکومت کو ان دنوں سیاسی کشمکش، اختلافات اور بوکھلاہٹ کا سامنا ہے اور سیاسی کشمکش میں پیدا شدہ شدت کے باعث صیہونی وزیر اعظم کی مشکلات میں دوچنداں اضافہ ہوگیا ہے۔

اسرائیل کی پارلیمانی جماعتوں کے درمیان اختلافات میں شدت پیدا ہونے کے بعد صیہونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو پارلیمنٹ کو تحلیل کرنا پڑ سکتا ہے۔ صیہونی حکومت کی لیبر پارٹی کے سربراہ اسحاق ہرزوگ نے پارلیمنٹ کی تحلیل اور قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کر دیا ہے۔ صیہونی حکومت کے سابق وزیر خارجہ اور دائیں بازو کی جماعت "اسرائیل بیتنا" کے سربراہ اویگڈور لیبرمین نے بھی حال ہی میں اس بات کا اعلان کرتے ہوئے، کہ نیتن یاہو کی کابینہ سیکورٹی کے اعتبار سے ناکام ہوچکی ہے ، پارلیمنٹ کی تحلیل اور پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا ہے۔

قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ ایسی حالت میں کیا جا رہا ہے کہ صیہونی حکومت نے مارچ سنہ دو ہزار پندرہ میں پارلیمانی انتخابات منعقد کئے تھے اور اب ایک سال سے بھی کم عرصے کے دوران پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کے مطالبے سے صیہونی حکام کے درمیان شدید اختلافات کی نشاندہی ہوتی ہے۔

بنیامین نیتن یاہو ، کہ جو سنہ دو ہزار نو سے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالے ہوئے ہیں، اب تک تین بار پارلیمنٹ کو تحلیل کر چکے ہیں اور اگر اب کی بار بھی پارلیمنٹ تحلیل ہوتی ہے تو ان کی وزارت عظمی کے دور میں صیہونیوں پر انتخابات کے انعقاد کو چوتھی مرتبہ مسلط کیا جائے گا۔ یہ صورتحال یقینا صیہونی حکومت کے لئے زیادہ اخراجات کی حامل ہے اور بین الاقوامی سطح پر مشکلات کی شکار یہ حکومت اس صورتحال کی وجہ سے اندرونی طور پر بھی کمزور ہو چکی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ حالیہ چند برسوں کے دوران نیتن یاہو پر اس قدر زیادہ تنقید کی گئی کہ اس کا دائرہ ان کی مخلوط کابینہ کے اراکین تک بھی پھیل گیا۔ صیہونی کابینہ میں اختلافات مزید شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں اور اعتراضات اور تنقیدوں کا دائرہ اسرائیلی پارلیمنٹ تک پھیل چکا ہے۔

صیہونی حکومت کے حالات سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہےکہ اس حکومت کو سیاسی بحران اور اقتدار کی رسہ کشی کی مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جس کے باعث اس جعلی حکومت کا مستقبل تاریک ہو کر رہ گیا ہے۔ تمام قرائن سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ صیہونی حکومت ماضی سے زیادہ اب اپنے زوال کی جانب بڑھ رہی ہے۔

فلسطینی عوام کی تحریک انتفاضہ کے مقابلے میں صیہونی حکومت کی مسلسل شکست خصوصا انتفاضہ قدس میں شدت پیدا ہونے کے بعد حالیہ مہینوں کے دوران صیہونی حکومت کو وسیع سیاسی بحران کا سامنا ہے۔

صیہونی حکومت کی سیاسی صورتحال سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اس حکومت کے خاتمے کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے اور یہ ایسی حالت میں ہے کہ سروے رپورٹوں کے مطابق اکثر اسرائیلی قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کی صورت میں بنیامین نیتن یاہو کے دوبارہ وزیراعظم منتخب ہونے کے مخالف ہیں۔

حالیہ برسوں کے دوران نیتن یاہو کی ناقص کارکردگی صیہونی حکومت کے اندرونی بحرانوں پر منتج ہوئی ہے۔ صیہونی حکومت کو مختلف بحرانوں کا سامنا ہے جس کی وجہ سے اس حکومت کا مستقبل تاریک ہوگیا ہے اور اس سے اس بات کی بھی نشاندہی ہوتی ہے کہ صیہونیت مخالف استقامت کی کاری ضربوں کے بعد اس حکومت کے زوال میں تیزی آگئی ہے۔

صیہونی حکومت کی صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ سیاسی میدان میں نیتن یاہو کے تمام اندازے غلط ثابت ہوئے ہیں۔ بنیامین نیتن یاہو نے مارچ سنہ دو ہزار پندرہ میں قبل از وقت انتخابات منعقد کروا کے اپنی لڑکھڑاتی  پوزیشن کو بہتر بنانے کی کوشش کی تھی لیکن پارلیمانی انتخابات میں نیتن یاہو کو حاصل ہونے والی متزلزل کامیابی اور صیہونی حکومت کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہےکہ اسرائیل کے سیاسی میدان میں ان کی پوزیشن بہت زیادہ کمزور ہو چکی ہے۔

ٹیگس