Feb ۱۷, ۲۰۱۶ ۱۶:۳۶ Asia/Tehran
  • ایران اور روس کے اسٹریٹیجک تعلقات پر ایک نظر

ایران کے وزیر دفاع جو اپنے روسی ہم منصب کی دعوت پر ایک اعلی سطحی وفد کے ہمراہ ماسکو کے دورے پر تھے ، روسی حکام کے ساتھ دو روز تک صلاح و مشورے کے بعد تہران واپس آگئے ہیں-

ایران کے وزیر دفاع نے اس دورے میں روسی صدر سے اہم ترین دوطرفہ ، علاقائی اور عالمی مسائل پر صلاح و مشورے کے ساتھ ہی اس ملک کے وزیردفاع جنرل سرگئی شویگو اور نائب وزیر اعظم دیمتری راگوزین سے فوجی ، دفاعی اور سیاسی امور پر گفتگو کی-

روس کے وزیر دفاع سرگئی شویگو نے ایران کے وزیر دفاع جنرل حسین دہقان سے ملاقات میں کہا کہ دونوں ممالک دیرینہ تعلقات ، خاص طور پر علاقائی اور بین الاقوامی مسائل میں بھرپور اعتماد اور آمادگی کے حامل ہیں- انھوں نے رہبر انقلاب اسلامی سے روسی صدر پوتین کی چند مہینے قبل ہونے والی ملاقات کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں پیدا ہونے والی گرمجوشی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ روس ، ایران کے ساتھ طویل مدت تعاون کا خواہاں ہے-

جیسا کہ ایران کے وزیر دفاع نے بھی تاکید کی ہے کہ یہ دورہ ، ایران کی دفاعی طاقت کو مضبوط بنانے کے مقصد سے انجام پایا ہے- لیکن اس تاکید کے ساتھ کہ ایران کی دفاعی پالیسی اور ڈاکٹرائن ، دیگر ممالک پر کسی بھی طرح کے حملے کی مخالف ہے- جنرل دہقان نے اس سلسلے میں کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ ایران کی دفاعی صلاحیت ، علاقے میں امن و استحکام کو مضبوط بنائے گی اور اسے فروغ دے گی-

اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کے درمیان ایسے وسیع تعلقات ہیں کہ جو علاقے کی سیکورٹی کے لئے بھی اہم اور اسٹریٹیجک شمار ہوتے ہیں-

اس کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات میں کچھ نشیب و فراز بھی آتے رہے ہیں- گذشتہ ایک عشرے کے دوران جب پابندیاں اپنے عروج پر تھیں ، ایران اور روس کے درمیان ہرچند محدود پیمانے پر لیکن تعلقات موجود رہے ہیں-

ایٹمی مذاکرات شروع ہونے کے بعد بھی ایران اور روس کے سیاسی و اسٹریٹیجک تعلقات میں نشیب و فراز آتے رہے- اسی زمانے میں روس نے معاہدے کے باوجود ایران کو ایس تھری ہنڈریڈ دفاعی میزائلی سسٹم دینے سے انکار کر دیا اس کے باوجود مشترکہ مفادات کے پیش نظر سیاسی، اقتصادی میدانوں اور علاقے کی سیکورٹی کے امور میں ایران اور روس کے تعلقات میں فروغ آتا رہا-

عراق و شام میں داعش دہشت گرد گروہ کے خطرات کا دائرہ بڑھنے کے باعث مغرب نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں علاقے کی کمزور کارکردگی سے فائدہ اٹھایا ہے- ان حالات میں علاقے کی صورت حال دونوں ملکوں کے تعلقات میں نزدیکی پیدا ہونے کا سبب بنی ہے- ماہرین کا خیال ہے کہ شام کے سلسلے میں ایران اور روس کا تعاون بھی یقینا ٹیکٹیکی نہیں ہو سکتا-

حقیقت یہ ہے کہ مغرب کے خطرات کے بعد روس کے اندر بھی ایران کے ساتھ قریبی تعلقات کے لئے محرکات بڑھ گئے ہیں- اس کے علاوہ مغرب کی پابندیوں سے روس کو اقتصادی جھٹکا بھی لگا ہے لہذا پابندیوں کے اثرات کم کرنے کی ضرورت نے بھی روس کو ایران کے ساتھ تعلقات کی سطح بڑھانے کی طرف مائل کیا ہے- درحقیقت پابندیاں ایسا خطرہ ہیں کہ ایران اور روس کے تعلقات ایک طرح سے موقع میں تبدیل ہوگئے ہیں- اس بنا پر علاقے میں پایدار امن و استحکام کے قیام کے لئے دونوں ملکوں میں موجود صلاحیتوں سے استفادہ کیا جانا چاہئے-

سیکورٹی اور انرجی کی برآمدات بھی ایران اور روس کے تعلقات کے اسٹریٹیجک مسائل میں سے ہیں- علاقے میں انرجی کی پائپ لائنیں ، سڑکوں کا نظام اور شاہراہ ریشم ، نیز بحری ، زمینی اور ریلوے کے شعبوں میں تعاون، پرامن ہونا چاہئے- اس سلسلے میں روس ، ایران اور علاقے کے ممالک شانگھائی تعاون تنظیم اور ای سی او جیسے اداروں نیز بحیرہ خزر کے ممالک کے دائرے میں مناسب سیکورٹی و سیاسی تعاون کر سکتے ہیں- بہرحال ایران اور روس کے تعلقات کی بنیاد، مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوئے رکھی گئی ہے اور توقع ہے کہ ان تعلقات میں نہایت تیزی سے فروغ آ‏ئے گا-

ٹیگس