سوئیس صدر کی رہبرانقلاب اسلامی سے ملاقات
رہبرانقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے نزدیک سوئس حکومت کی کارکردگی کو مثبت قراردیتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے اقتصادی تعاون کا خیر مقدم کیا ہے۔
سوئیزرلینڈ کے صدر یوہان اشنائدر آمان نے سنیچر کو رہبرانقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبرانقلاب اسلامی نے تہران اور برن کے مثبت تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور سوئزرلینڈ کے درمیان تجارتی لین دین کم اور غیر متوازن ہے اور سوئزرلینڈ کے تجار اور سرمایہ کار ایران کی بے پناہ توانائیوں سے آگاہ ہو کر اس توازن کو بہتر بناسکتے ہیں۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران کے خلاف بعض مغربی حکومتوں کے دباؤ اور پابندیوں میں سوئزرلینڈ نے ساتھ نہیں دیا تھا جو کہ ایک مثبت پہلو اور دونوں ملکوں کے درمیان تعاون میں اضافہ کرنے کی ایک ثقافتی بنیاد ہے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران ماضی سے ہی سوئزرلینڈ کو صلح، دوستی اور تعاون کامرکز سمجھتا ہے لیکن یورپ کے بعض ممالک اس طرح نہیں ہیں بلکہ جنگ پسندی اور اختلافات ڈالنے میں اپنے مفادات دیکھتے ہیں۔
ایران اور سوئزرلینڈ دنیاکے دو اہم اور خود مختار اورساری انسانیت کے لئے امن و صلح کے مدافع ملک ہیں۔ اس مشترکہ طریقہ کار سے ایران اور سوئزرلینڈ کے تعلقات پائدار اور ماضی میں بغیر کسی تاریک اور منفی تجربے کے قائم رہے ہیں اس کے علاوہ سوئزرلینڈ نے امریکہ سمیت بعض ملکوں کے ساتھ ایران کے مفادات کے محافظ کا کردار ادا کیا ہے اور وہ ایران کے لئے قابل اطمینان شریک رہا ہے۔
ایران اور سوئزرلینڈ کے مثبت سیاسی تعلقات اور دونوں ملکوں کی رائے عامہ کی جانب سے دونوں ملکوں کے تعلقات کی نوعیت کا سراہا جانا اسی وجہ سے ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک سو چالیس برسوں سے دوستانہ اور دیرینہ تعلقات ہیں۔ ایران اور سوئزرلیند کے ان درخشاں تعلقات کی بنا پر سوئزرلینڈ نے ایران کے خلاف یورپی ملکوں کی یکطرفہ پابندیوں کے دوران ایران کے ساتھ اپنے اقتصادی تعلقات برقرار رکھے تھے۔ ایران اور سوئزرلینڈ کے تعلقات پر حاکم تعاون کی فضا کی بنا پر دونوں ملکوں کے اعلی حکام نے اپنے اپنے ملکوں کو تیزی سے باہمی تعاون میں توسیع لانے کی راہ پر ڈال دیا ہے۔
ایٹمی معاہدہ یا جامع مشترکہ ایکشن پلان پر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد ایران اور سوئزرلینڈ کے درمیان تعاون میں توسیع لانے کی زمین ہموار ہوئی اور سوئزرلینڈ کے صدر کے دورہ تہران نے اس راہ کے افق کو مزید روشن کردیا ہے۔ ایران اور سوئزرلینڈ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ دونوں ممالک نے طویل مدت دوطرفہ، علاقائی اور چند طرفہ تعاون کے لئے ایک نقشہ راہ تیار کیا ہے۔ یہ مشترکہ بیان تیرہ نکاتی ہے جس میں تہران اور برن کے مشترکہ سیاسی اقتصادی اور مالی تعاون کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
اب جبکہ ایران پر سے پابندیاں ہٹالی گئی ہیں ایران اور سوئزرلینڈ کے درمیان تعاون کا نقشہ راہ تیار کرنا اس حقیقت کو بیان کرتا ہے کہ دونوں حکومتیں جو منصوبہ بندی کریں گی اسے عملی جامہ بھی پہنایا جائے گا۔
رہبرانقلاب اسلامی نے سوئزرلینڈ کے صدر سے ملاقات میں فرمایا کہ ایرانی حکومت اقتصادی اور قانونی لحاظ سے تہران۔ برن سمجھوتوں کی ضمانت دیتی ہے اور جس چیز کی اہمیت ہے وہ سنجیدہ تعاون کے نتیجے میں اور پختہ عزم سے یہ سمجھوتے عملی شکل میں ظاہر ہوں۔