Mar ۱۵, ۲۰۱۶ ۱۷:۵۲ Asia/Tehran
  • ہندوستان کا اگنی میزائل کا تجربہ

ہندوستان نے جدید بیلیسٹک میزائل اگنی ایک کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو ایٹمی وارہیڈ لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

ہندوستان نے زمین سے زمین پر مار کرنے والے اگنی ایک میزائل کا تجربہ مشرقی ریاست اڑیسہ میں کیا۔ اس میزائل کا وزن بارہ ٹن اور لمبائی پندرہ میٹر ہے۔ یہ ایک ٹن دھماکہ خیز مواد اپنے ہمراہ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کی رینج سات سو کلومیٹر ہے۔ ہندوستان کے دفاعی حکام کے مطابق اس میزائل کا اپنے نشانے پر گرنے تک مواصلاتی اور کمپیوٹر سسٹم اور جدید راڈاروں کے علاوہ الیکٹرو آپٹیکل سسٹم اور بحری جہازوں کے ذریعے جائزہ لیا گیا ہے۔

پاکستان اور چین جیسے اپنے حریفوں کے مقابل ہندوستان اپنی دفاعی طاقت میں اضافے کا جواز پیش کرتا ہے۔ یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب برصغیر میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس علاقے کے ملکوں کی قومی سلامتی کو ایک دوسرے کی میزائلی اور ایٹمی طاقت سے زیادہ دہشت گردانہ حملوں سے خطرہ ہے۔ نومبر دو ہزار آٹھ میں ممبئی میں ہونے والے حملے سے ظاہر ہو گیا کہ ہندوستان کو دہشت گردانہ حملوں سے سخت خطرہ ہے اور میزائلوں اور ایٹمی ہتھیاروں کے ساتھ دہشت گردانہ حملوں کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب ہندوستان اور پاکستان حتی چین بھی ایشیا میں ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ممالک ہونے کے باوجود ہتھیاروں اور میزائلوں کی دوڑ میں مصروف ہیں تاکہ ایک دوسرے کے سیکورٹی خطرات کا مقابلہ کر سکیں لیکن یہ ممالک دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے تعاون کرنے پر تیار نہیں ہیں۔

علاقے کے ممالک کے درمیان ہتھیاروں کی دوڑ میں تیزی ان کے درمیان سردمہری پیدا ہونے کا باعث بنی ہے کہ جو کسی بھی قسم کے سیکورٹی تعاون کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے۔

برصغیر کا علاقہ دنیا کا ایک غریب ترین اور سب سے زیادہ آبادی والا علاقہ ہے اور دو ایٹمی ممالک پاکستان اور ہندوستان اس علاقے کے اہم ممالک شمار ہوتے ہیں۔ اس بنا پر علاقے کے ممالک کی جانب سے ہتھیاروں کی دوڑ پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کی وجہ سے وہ اپنے اقتصادی اور ترقیاتی پروگراموں پر عمل درآمد نہیں کر سکے ہیں اور برصغیر میں غربت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق غربت کی وجہ سے بھی دہشت گرد گروہ مالی امداد کا وعدہ کر کے لوگوں خاص طور پر نوجوانوں کو اپنی جانب مائل کرتے ہیں۔ ہندوستان بھی کہ جو سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننا چاہتا ہے، علاقے کی سلامتی اور باہمی تعاون کی ضرورت کے بارے میں متضاد پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔ ایک طرف تو وہ دعوی کرتا ہے کہ علاقے کا ایک اہم ملک ہونے کی حیثیت سے وہ برصغیر میں امن و استحکام کو مضبوط بنانے میں مدد دینے کی کوشش کر رہا ہے اور دوسری جانب دنیا والے دیکھ رہے ہیں کہ وہ پاکستان کے ساتھ مقابل آرائی میں پے در پے میزائل تجربے کر رہا ہے کہ جو علاقے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ سمجھے جاتے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگنی میزائل ہندوستان کے ایٹمی ڈیٹرنٹ کی بنیاد ہیں۔

ہندوستانی حکام کا کہنا ہے کہ ان میزائلوں کے تجربات کا مقصد جنگ ہونے کی صورت میں ڈیٹرنٹ طاقت کو مضبوط بنانا ہے اور یہ کسی خاص ملک کے لیے خطرہ نہیں ہیں۔ اس کے باوجود مبصرین کا یہ خیال ہے کہ ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے میزائلوں کا تجربہ ہندوستان کی جانب سے اپنے حریفوں کے سامنے طاقت کا مظاہرہ ہے۔ اگرچہ یہ مقابلہ آرائی آخرکار علاقے کی سلامتی کے لیے ایک خطرے میں تبدیل ہو سکتی ہے۔

ٹیگس