Dec ۰۳, ۲۰۲۵ ۰۹:۳۱ Asia/Tehran
  • امریکہ مذاکرات نہیں چاہتا، اس کا مقصد ہمیں مجبور کرنا ہے: قالیباف

ایرانی پارلیمنٹ مجلسِ شورائے اسلامی کے اسپیکر ڈاکٹر محمدباقر قالیباف نے واضح کیا ہے کہ ایران صرف برابری کی سطح پر مذاکرات کرتا ہے جبکہ امریکا مذاکرات نہیں بلکہ اپنی مرضی مسلط کرنا اور ہمیں جھکانا چاہتا ہے

سحرنیوز/ایران: ایرانی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر ڈاکٹر محمد قالیباف نے منگل، 2 دسمبر کو شہید سید حسن مدرس کی تاریخ شہادت اور یوم پارلیمان کی مناسبت سے ایک پر ہجوم پریس کانفرنس میں  ملکی اور غیر ملکی صحافیوں کے ساتھ اہم مسائل پر تفصیل کے ساتھ گفتگو کی۔     

اسپیکر ڈاکٹر قالیباف نے اس پریس کانفرنس میں کہا کہ  12  روزہ مسلط کردہ جنگ میں ہم نے ثابت کر دیا کہ نہ دباؤ میں آتے ہیں اور نہ ہی جھکنے والے ہیں۔

 انھوں نے کہا کہ گزشتہ 13 جون کو ایران کے خلاف 12 روزہ جارحیت ایسی حالت میں شروع کی گئی جب 15 جون کو ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات ہونے والے تھے۔

 ڈاکٹر قالیباف نے کہا کہ اس جارحیت میں امریکیوں نے مذاکرات کی میز کو بمباری کا نشانہ بنایا اور ثابت کردیا کہ وہ  مذاکرات کے خواہش مند ہی نہیں تھے اسی لئے انہوں نے جنگ کا راستہ اختیار کیا۔

 

انہوں نے کہا کہ جب جنگ میں انہوں نے ہماری طاقت دیکھ لی تواب کہتے ہیں کہ آپ اپنے میزائلوں کی رینج کم کریں۔ ظاہر ہے کہ یہ مطالبہ ناقابل قبول ہے کیونکہ  ملک کے دفاع پر سودے بازی نہیں ہوسکتی۔

 ایران کے اسپیکر نے کہا کہ تازہ مذاکرات میں بھی انہوں نے ثابت کیا ہے کہ  کہ وہ فریب کار اور سازشی ہیں۔ ان کا طرزِ عمل ظاہر کرتا ہے کہ مقصد مسئلہ حل کرنا نہیں بلکہ دباؤ، دھوکہ اور اپنے مطالبات مسلط کرنا ہے۔

دفاعی صلاحیت اور جنگی تجربہ

  ایران کی دفاعی تیاریوں اور ایٹمی مراکز کی تعمیرِ نو کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر قالیباف نے کہا کہ ہم جنگ کی تلخی کا تجربہ کرچکے ہیں، جنگ نہایت سخت اور پیچیدہ تجربہ ہے۔ یہ  تجربہ ہمارے نقطۂ نظر کو حقیقت کے زیادہ قریب لاتا ہے۔ ’وعدہ صادق 1، اور وعدہ صادق 2 اور خاص طور پر وعدہ صادق 3 میں  تکنیک اور ٹیکنالوجی دونوں لحاظ سے ہمیں اہم تجربات حاصل ہوئے ہیں۔

 انھوں نے کہا کہ ایک حقیقی جنگ کے میدان میں، دشمن کی متعدد دفاعی دیواروں  اور فضائی برتری کے باوجود، محدود وقت میں 100 سے زائد میزائل فائر کرنا اور ان میں سے 70 فیصد سے زیادہ کے ہدف پر لگنا     ایک بڑا عسکری کارنامہ ہے۔

اسپیکر قالیباف نے کہا کہ ہم  دعا کرتے ہیں کہ جنگ نہ ہو، لیکن اگر دانشمندی  باقی ہو تو دشمن کو سمجھ لینا چاہیے کہ پچھلی جنگ میں اس کو حتمی شکست ہوئی ہے اوروہ کوئی بھی ہدف حاصل نہ کرسکا۔

 

 انھوں نے کہا کہ  ایران کی دفاعی اور جنگی توانائی اور صلاحیت، ہر لحاظ سے، آج اس سطح پر ہے کہ امریکہ یا اسرائیل کی ہر قسم کی  نئی جارحیت  کا پہلے سےکہیں زیادہ سخت اور تباہ کن جواب دیا جائے گا۔

ایران کے ایٹمی مراکزپر حملہ اور آئی اے ای اے کا کردار

اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر نے کہا کہ ایٹمی مراکز پر حملے  میں  انہوں نے بین الاقوامی قوانین،  این پی ٹی  کے ضابطوں اور آئی اے ای اے کے سبھی سیف گارڈ اصولوں کو پامال کردیا۔

 ڈاکٹرقالیباف نے کہا کہ ہم نے آئی اے ای اے سے یہ سوال کیا ہے کہ جب امریکہ اور اسرائیل نےایران کے ایٹمی مراکز پرکھلی جارحیت کی تواس نے کیا کیا؟    

یورپ کا کمزور کردار

انہوں نے کہا کہ یورپ نے انتہائي غلط فیصلے کیے اوراس وقت  خارجہ پالیسی کے اعتبار سے اپنی تاریخ کے سب سے کمزور مرحلے میں ہے۔  انھوں نے کہا کہ یورپی ممالک نے امریکہ کے براہِ راست حکم پر اسنیپ بیک فعال کیا، جیسے ان کی اپنی کوئی مرضی اور اختیار نہیں ہے۔ آج یورپ ایران کے ایٹمی معاملے میں کوئی کردار نہیں رکھتا اور حتیٰ کہ یوکرین جنگ کے معاملے میں بھی اس کا اثر ختم ہو چکا ہے۔

ہمیں فالو کریں: 

Follow us: FacebookXinstagram, tiktok

این پی ٹی  سے ممکنہ خروج کے بارے میں جواب

ایران کے اسپیکر ڈاکٹر قالیباف نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا ایران این پی ٹی سے نکلنے کا ارادہ رکھتاہے؟ کہا کہ 12 روزہ مسلط کردہ جنگ کے ابتدائی دنوں میں ہی پارلیمنٹ  نے انتہائی اہم اور صحیح فیصلے کیے جو نظام کے مختلف اداروں سے مشاورت کے بعد کیے گئے۔  

انہوں نے کہا کہ این پی ٹی کے تعلق سے اہم ترین مسئلہ، ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی، آئی اے ای اے کی ذمہ داری ہے جو اس نے نہیں نبھائی اور پارلیمنٹ کے فیصلے کی بنیاد پر اس کے ساتھ تعاون معطل کردیا گیا ہےاور اس کا مکمل اختیار ملک کی اعلی سیکورٹی کونسل کے سپرد کردیا گیا ہے

ٹیگس