Apr ۱۰, ۲۰۱۶ ۱۵:۳۳ Asia/Tehran
  • امریکی وزیر خارجہ کو دوٹوک جواب

ایران کے وزیردفاع نے امریکی وزیر خارجہ کا جواب دیتے ہوئے کہا ہےکہ امریکہ کو مشرق وسطی سے چلا جانا چاہیے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیر حسین دہقان نے امریکہ کے وزیر خارجہ کے بیان کے جواب میں کہا ہے کہ امریکہ کو مشرق وسطی چھوڑدینا چاہیے تا کہ اس علاقے میں امن و استحکام قائم کرنے کی زمین ہموار ہوسکے۔

واضح رہے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے الزام لگایا ہے کہ ایران عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات کررہا ہے۔

بریگیڈئیر حسین دہقان نے ہفتے کو اس نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکی حکام حقیقی معنی میں علاقے کے امن و ثبات کی فکر میں ہیں تو بہتر ہے دہشتگردوں کی حمایت کرنا ختم کردیں۔

جان کیری نے اپنے حالیہ دورہ خلیج فارس میں کہا تھا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ایسے نئے پروگرام پر عمل کرنے کے لئے تیار ہیں جس سے ایران کے میزائلی تجربوں سے متعلق تنازعہ پرامن طریقے سے حل کیا جاسکتا ہے۔ جس طرح سے ایران کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ امریکہ یہ کوشش کررہا ہے کہ ایرانوفوبیا کو مزید ہوا دے تا کہ علاقے کے ممالک اس پالیسی سے ڈر کر امریکہ سے مزید ہتھیار خریدنے لگیں۔

ایران کی دفاعی میزائل توانائی کے بارے میں امریکہ کے الزامات دراصل ایرانو فوبیا کا ہی تسلسل ہے اور امریکہ اور صیہونی حکومت نے یہ پالیسی اپنے ایجنڈے پر رکھی ہوئی ہے۔ امریکی حکام نے پانچ جمع ایک گروپ کے ساتھ ایران کے ایٹمی معاہدے کے بعد زیادہ کھل کر ایرانو فوبیا کو ہوا دینا شروع کردیا ہے۔

وائٹ ہاوس ان اقدامات کو جاری رکھتے ہوئے ایران پر دباؤ بڑھانے کے درپئے ہے اور اسی ھدف کے تحت ہرسال ایران کے تعلق سے ہنگامی حالات کی صورتحال میں توسیع کردیتا ہے۔

اب جبکہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں بے بنیاد الزامات کا زمانہ گذر چکا ہے امریکہ نے ایران کی میزائلی توانائیوں کے بارے میں خوف و ہراس پھیلا نے پر اپنی توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کابیان ایک طرح سے ان سازشوں اور منصوبوں کی نشاندہی کرتا ہے جنہیں امریکہ نے ایران میں اثر ورسوخ بڑھانے اور سرانجام اسلامی جمہوری نظام کو سرنگون کرنے کے لئے اپنا رکھا ہے۔

امریکی حکومت نے گذشتہ دس برسوں میں ایران کے ایٹمی پروگرام کی ماہیت کے بہانے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور یورپی یونین کو ایران پر پابندیاں عائد کرنے پر مجبور کیا اور اس نے خود بھی ایران پر یکطرفہ پابندیاں عائد کیں اور ان اقدامات کو علاقے میں امن قائم کرنے اور ایران کو ایٹمی ہتھیاروں سے دور کرنے کے اقدامات سے تعبیر کیا۔

اس وقت بھی امریکہ کوشش کررہا ہے کہ یہی طرز عمل ایران کے میزائلوں کے معاملے کے ساتھ بھی اپنائے۔ امریکی حکام نے اس سلسلے میں خلیج فارس کے عرب ملکوں کو یہ یقین دلا دیا ہے کہ ان کی بقا کے لئے ضروری ہے کہ وہ سیاسی لحاظ ‎سے امریکہ کی پیروی کریں۔

امر واقعہ یہ ہے کہ امریکہ علاقے اور عالمی سطح پر ایران کے کردار ادا کرنے کا مخالف ہے اور اسی وجہ سے علاقائی ملکوں کےساتھ ایران کے تعلقات خراب کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ امریکہ ایسے عالم میں ایران کے میزائلی دفاعی پروگرام سے تشویش کا اظہار کررہا ہے کہ ہمیشہ سے خلیج فارس کے عرب ملکوں کے ہاتھوں ترقی یافتہ ہتھیار فروخت کرتا آیا ہے۔

مجموعی طور پر امریکہ کے طور طریقے اور موقف سے ظاہر ہوتا ہے کہ دفاعی صلاحیتوں کو کمزور بنانا، علمی و سائنسی پیشرفت کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا اور ایرانو فوبیا کی بنیاد پر پروپگینڈے جاری رکھنا ایران کے لئے ایٹمی معاہدے سے پیدا ہونے والے مواقع کو محدود کرنے کے لئے امریکہ کی پالیسیاں ہیں۔

ایران ان اقدامات پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے اور امریکہ پر ایران کے عدم اعتماد کا معیار ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ کے بیان کے جواب میں ایران کے وزیر دفاع کا صریحی بیان کا اسی تناظر میں جائزہ لینا چاہیے۔

ٹیگس