امریکی سیاسی مبصر: بیرونی دباؤ کے مقابلے میں ایران کی پالیسی کی بنیاد، اسٹریٹیجک صبر اور استقامت پر رکھی گئی ہے
مغربی ایشیا کے امور کے امریکی ماہر "جارجیو کافیرو" نے ایران پر صیہونی حکومت کی مسلط کردہ جنگ کے دوران ایران کی کامیاب سفارتکاری کے بارے میں کہا کہ اس جنگ کے دوران ایران نے سفارتکارانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزاحمت اور تعاون کے درمیان دقیق توازن کو برقرار رکھا۔
سحرنیوز/دنیا:جارجیو کافیرو نے جو "خلیج فارس تجزیاتی فاؤنڈیشن" کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر بھی ہیں نیویارک میں ارنا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ غیرملکی دباؤ کے سامنے ایران کی پالیسی کی بنیاد اسٹریٹیجک صبر، قومی وقار کی حفاظت اور مزاحمت پر رکھی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائيل کے حملے کے بعد ایران نے مزاحمت اور تعاون کے درمیان ایک معیاری توازن برقرار کیا جس سے یہ واضح پیغام گیا کہ دباؤ یا دھونس دھمکیوں کے تحت مذاکرات کا سوال نہیں اٹھتا، بلکہ بات چیت اسی صورت میں ممکن ہے جب باہمی احترام اور برابری کا پاس و لحاظ رکھا جائے گا۔
جارجیو کافیرو نے مزید کہا کہ ایران نے اہم سفارتی نشستیں منعقد کیں، اسی دوران تین یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کی اور اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کرکے مذاکرات اور سفارتکاری کی جانب ایران کے مثبت زاویہ نگاہ کی دنیا کے سامنے منظرکشی کردی۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ ان کے ملک کو لاحق خطروں کے باوجود زمینی راستے سے ترکیہ گئے اور علاقائی اور بین الاقوامی کھلاڑیوں سے اپنے تعلقات کو برقرار رکھا۔
امریکی سیاسی مبصر جارجیو کافیرو نے زور دیکر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے پوری کامیابی کے ساتھ دکھا دیا کہ سفارتی راستوں کو کھولے رکھے گا لیکن کمزوری کی بنا پر نہیں۔