ہندوستان اور مالدیپ میں فوجی تعاون
ہندوستان مالدیپ سے فوجی تعاون بڑھا کر بحر ہند میں اپنی فوجی پوزیشن مضبوط بنانا چاہتا ہے۔
مالدیپ کے صدر کے دورہ ہندوستان کے موقع پر دونوں ملکوں نے دفاعی تعاون کے مفاہمتی نوٹ پر دستخط کئے ہیں۔ ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی نے نئی دہلی میں مالدیپ کے صدر کے ساتھ دونوں ملکوں کے مابین دفاعی تعاون کے مفاہمتی نوٹ پر دستخط کئے ہیں۔ اس کے علاوہ دونوں ملکوں نے صنعت سیاحت، ایرو اسپیس میں تحقیقات اور اقتصادی مسائل جیسے امور میں متعدد مفاہمتی نوٹوں پر دستخط کئے ہیں۔ ہندوستان اور مالدیپ نے اس کے علاوہ دہشتگردی سے مقابلے کے طریقہ ہائے کار پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔
مالدیپ بحر ہند میں جزیروں پر مشتمل ایک ملک ہے جو ہندوستان کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ اس کے دارالحکومت کا نام مالہ ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق مالدیپ کے ساتھ ہندوستان کے دفاعی تعاون میں توسیع بحر ہند میں اپنی فوجی موجودگی بڑھانے کی ہندوستان کی اسٹراٹیجی کی نشاندھی کرتی ہے۔ ہندوستان گذشتہ دہائی سے اس اسٹراٹیجی پر عمل پیرا ہے۔ ہندوستان بحر ہند میں مالدیپ اور سری لنکا کے ساتھ دفاعی تعاون بڑھا کر دنیا کے اس تیسرے بڑے سمندر کو اپنے قبضے میں لینا چاہتا ہے۔ یہ مسئلہ علاقے میں ہندوستان کے حریف چین کے علاقے میں بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ کے پیش نظر نہ صرف نئی دہلی کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے بلکہ تشویشناک بھی ہے۔
سری لنکا نے چین کے ساتھ دفاعی، سیکورٹی اور فوجی شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا ہے اور یہ بھی کہا جارہا ہے کہ سری لنکانے فوجی اڈا قائم کرنے کے لئے چین کے اختیار میں اپنی ایک بندرگاہ بھی دیدی ہے۔ اس مسئلے کے پیش نظر ہندوستان کی حکومت نے مالدیپ کے ساتھ فوجی اور دفاعی تعاون بڑھانا شروع کیا ہے۔ چین نے تامیل علیحدگی پسندوں کو کچلنے کے لئے سری لنکا کی فوجی مدد کی تھی جس کے نتیجے میں سری لنکا کی فوج تامل علیحدگی پسندوں کو شکست دینے میں کامیاب ہوگئی تھی اور یہی امر اس بات کا باعث بنا کہ سری لنکا، چین کے ساتھ اپنے فوجی تعلقات میں توسیع لائے۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ ہندوستان نے اپنی جنوبی ریاست تامل ناڈو میں تامل آبادی کے پیش نظر سری لنکا کی فوجی مدد نہیں کی تھی جس کے نتیجے میں سری لنکانے چین کی حکومت سے مدد لینے کافیصلہ کیا تھا۔
بیجنگ حکومت نے بھی اس موقع سے بحر ہند میں اپنی فوجی پوزیشن کو مستحکم کرنے کے لئے فائدہ اٹھایا۔ چین نے سری لنکا کی فوجی مدد کی جو تامل علیحدگی پسندوں پر سری لنکن فوج کی کامیابی اور تامیل علیحدگی پسندوں کی نابودی کا سبب بنی اور چین نے اسی راستے سے سری لنکا میں اپنی فوجی موجودگی کو مضبوط بنایا۔ ہندوستانی حکومت کو امید تھی کہ سری لنکا میں حکومت کی تبدیلی کے بعد کولمبو چین کے ساتھ اپنے فوجی تعلقات محدود کرلے گا لیکن سری لنکا کے وزیراعظم کا حالیہ دورہ چین اور دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے طے شدہ معاہدوں پرعمل درآمد پر تاکید سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کولمبو بدستور چین کو ا پنا فوجی حلیف سمجھتی ہے۔ اسی وجہ سے ہندوستان مالدیپ کے ساتھ فوجی تعلقات بڑھا رہا ہے۔ مالدیپ میں ہندوستان کی فوجی موجودگی ممکن ہے اس ملک میں ہندوستان کا فوجی اڈا قائم کرنے پر منتج ہو۔ دراصل ہندوستان یہ کوشش کررہا ہےکہ بحر ہند میں اپنی فوجی پوزیشن کو مضبوط کرکے چین کےساتھ علاقے میں طاقت کا توازن برقرار رکھے۔ بحر ہند سے دنیا کا دو تہائی تیل اور مصنوعات کا پچاس فیصد حصہ گذرتا ہے جس سے اقتصادی لحاظ سے اس آبی راستے کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔
اس دائرے میں مالدیپ کے صدر عبداللہ یمین عبدالقیوم بھی محمد نشید کی طرح ہندوستان سے تعاون بڑھا کر اپنے سیاسی مخالفین کے مقابل اپنی پوزیشن بہتر بنانا چاہتے ہیں۔