Apr ۱۳, ۲۰۱۶ ۱۵:۳۳ Asia/Tehran
  • اٹلی کے وزیر اعظم کی رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اٹلی کے وزیر اعظم مٹیو رینزی سے گفتگو میں ماضی میں ایران اور اٹلی کے خوشگوار تعلقات کی طرف اشارہ اور دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اٹلی اور آپ کی حکومت کے ساتھ تعاون کے سلسلے میں ہماری نگاہ، الگ اور مثبت ہے اور امید ہے کہ یہ دورہ بھی اسی نقطہ نظر کی تقویت سے متعلق واقع ہو گا۔

یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ جس کی طرف اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے بھی اشارہ کیا اور کہا کہ ایرانیوں کی نظر میں اٹلی کا اپنا ایک خاص مقام ہے۔ صدر مملکت نے اٹلی کی اس بناء پر قدردانی بھی کی کہ اس ملک نے پابندیوں کے دور میں یورپی یونین کے دیگر رکن ملکوں کی نسبت اعتدال پسندی کا مظاہرہ کیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ اٹلی، ایران کے ساتھ تعلقات کے فروغ میں یورپی ملکوں میں پیش پیش رہا ہے۔ اٹلی کے وزیراعظم نے منگل کے روز اپنا دورہ تہران شروع کیا تھا۔ ایٹمی معاہدے کے بعد اور اٹلی کے وزیر اعظم کے دورہ تہران سے قبل مغربی ملکوں کے کئی وزراء اور اسی طرح آسٹریا کے صدر نیز یونان کے وزیراعظم، ایران کا دورہ کر چکے ہیں۔

اٹلی کے وزیر اعظم نے بھی، جنھوں نے سیاستدانوں اور تاجروں پر مشتمل ڈھائی سو رکنی وفد کے ہمراہ تہران کا دورہ کیا، سیاحت، توانائی، ریلوے لائن اور ایئرپورٹ کے بنیادی ڈھانچوں سمیت مختلف شعبوں پر مبنی سات سمجھوتوں پر دستخط کئے اور ایران و اٹلی کے درمیان روائتی دوستی کی قدردانی کی۔

پابندیوں سے قبل ایران اور اٹلی کے درمیان سالانہ سات ارب یورو کے برابر تجارتی لین دین ہوتا تھا۔ جنوری کے آخر میں دونوں ملکوں نے روم میں مجموعی طور پر سترہ ارب یورو کے متعدد تجارتی سمجھوتوں پر دستخط کئے جن میں تیل کا انکشاف یا پتہ لگانا، بحری جہازوں کی تعمیر اور نقل و حمل کے شعبے بھی شامل ہیں۔ ان سمجھوتوں پر دستخط کے وقت اٹلی کے وزیر اعظم نے ایران اور اٹلی کے درمیان علمی و ثقافتی تبادلے کے مستقبل پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ صرف، راہ کا ایک آغاز ہے۔

تہران میں اٹلی کے وزیر اعظم کی جانب سے انجام پانے والی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے ارشادات میں آپسی دوروں اور مذاکرات کا جائزہ لیتے ہوئے ایک اہم نکتے کی طرف اشارہ فرمایا۔ آپ نے سمجھوتوں کو عملی جامہ پہنائے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ مغرب کے بعض ممالک کی کمپنیاں اور حکام، ایران کے دورے اور مذاکرات کر رہے ہیں مگر اب تک ان مذاکرات کا کوئی خاص نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بعض مبصرین، اس مسئلے کا ذمہ دار امریکیوں کو قرار دیتے ہیں اور امریکہ کے ماضی اور رویے کے پیش نظر ان کا یہ جائزہ قابل قبول سمجھا جاتا ہے جیساکہ اس وقت بھی امریکہ، جوہری مذاکرات میں طے پانے والے معاہدے پر اس طرح سے عمل نہیں کر رہا ہے کہ جس طرح سے اسے عمل کرنا چاہئے اور امریکی حکام اور عہدیدار، اپنے بیانات اور اقدامات سے مقابل فریق کو ایران کے ساتھ تعاون سے ہراساں کر رہے ہیں۔

اٹلی کے وزیر اعظم سے گفتگو میں رہبر انقلاب اسلامی کے ارشادات درحقیقت بعض مغربی ملکوں کے دوہرے معیار کی کارکردگی پر کھلی تنقید ہے۔ دوہرے معیار کا ایک آشکار مسئلہ، دہشت گردی کے خلاف مہم کے بارے میں ہے۔ آپ نے اس سلسلے میں امریکہ اور بعض مغربی ملکوں کی دوہرے معیار کی کارکردگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہی ممالک، دہشت گردی کے خلاف اتحاد کے عنوان کے تحت دہشت گردوں کا حقیقی طور پر مقابلہ کرنے کے بجائے اسلامو فوبیا کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس ملاقات میں اٹلی کے وزیراعظم نے بھی دہشت گردی کے بہانے اسلام کی ساکھ بگاڑے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج جب مغرب میں کوئی دہشت گردانہ واقعہ رونما ہوتا ہے تو بعض حکام دہشت گردی کی مذمت کرنے کے بجائے اسلام کو بدنام کرنے لگتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ حقیقت یقینی طور پر ایران کی نظروں سے پوشیدہ نہیں ہے اور ان ملکوں کے ساتھ تعلقات کی نوعیت اور سطح میں یہ مسئلہ ایک معیار قرار پاتا ہے اور اٹلی کے ساتھ تعلقات کے بارے میں ایران کا یہ نقطہ نظر اس اصول سے مستثنی نہیں ہے۔

ٹیگس