ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں جاری تشدد
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں تعینات اس ملک کے فوجیوں کا غیر اخلاقی رویہ اس بات کا باعث بنا ہے کہ عوامی احتجاجات کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو جب کہ ہندوستان کے فوجیوں نے احتجاج کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لئے ان پر فائرنگ کی ہے۔ ہندوستانی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں ہنڈوارہ کے علاقے میں دو کشمیری نوجوان مارے گئے ہیں اور ایک زخمی ہوا ہے۔
اس علاقے کے عوام، ہنڈوارہ میں ایک کشمیری عورت کے ساتھ ایک ہندوستانی فوجی کی زیادتی کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں خواتین کے ساتھ ہندوستانی فوجیوں کی جنسی زیادتی کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس علاقے میں اس سے قبل کئی ایسی عورتوں اور لڑکیوں کی لاشیں برآمد کی گئی ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ہندوستانی فوجیوں نے ان کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد ان کا قتل کیا ہے۔ ان لاشوں کے انکشاف کے بعد ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں احتجاجات اور مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا جو ہمیشہ ہندوستانی فوجیوں کے ساتھ جھڑپوں اور اس علاقے میں تشدد کا سلسلہ مزید سخت ہونے پر منتج ہوا ہے۔
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے مختلف گروہوں اور اس علاقے کے عوام کا خیال ہے کہ ہندوستانی فوجیوں کو دیئے جانے والے خصوصی اختیارات، اس بات کا باعث بنے ہیں کہ کسی بھی قانونی کارروائی سے بے خوف ہو کر وہ کسی بھی قسم کا مجرمانہ اقدام عمل میں لے آتے ہیں جن میں قتل، جنسی زیادتی اور گرفتاری جیسے جرائم شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیر کی مختلف جماعتوں منجملہ کل جماعتی حریت کانفرنس نے حکومت ہندوستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہندوستانی فوج کو حاصل خصوصی اختیارات کا قانون منسوخ کرے۔
کشمیری عوام کا خیال ہے کہ اس علاقے کے بحران کو فوجی طریقے سے حل نہیں کیا جا سکتا اور اس علاقے میں گذشتہ برسوں کے دوران ناکام فوجی طریقے کا بخوبی جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ جموں و کشمیر کی موجودہ صورت حال سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ہندوستان، اپنے زیر انتظام کشمیر میں سخت سیکورٹی اقدامات عمل میں لاکر اور اپنی فوج کے ہاتھ کھلے چھوڑ کر اس علاقے میں نہ صرف یہ کہ امن قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہوا ہے بلکہ اس کے یہ اقدامات، اس علاقے کے عوام میں مزید نفرت پیدا ہونے کا بھی باعث بنے ہیں۔
حالیہ دنوں کے دوران کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر ہندوستان اور پاکستان کے فوجیوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے اور بڑھتی ہوئی کشیدگی، اس بات کا موجب بنی ہے کہ اقوام متحدہ نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ کشیدگی کم کرنے کی کوشش کریں۔ جس کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی صورت حال، پرسکون نہیں ہے اور اس علاقے کے عوام حکومت ہندوستان سے اپنی برہمی اور اس کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کشمیر، سن انّیس سو سینتالیس میں برصغیر کی آزادی کے بعد سے ہی اختلاف کا باعث بنا ہوا ہے اور یہ کہا جاسکتا ہے کہ گذشتہ چھے عشروں سے زائد عرصے سے مسئلہ کشمیر، نئی دہلی اور اسلام آباد کے تعلقات پر اثر انداز ہوتا رہا ہے اور یہ مسئلہ، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے خاتمے اور مختلف شعبوں خاص طور سے سیکورٹی کے شعبے میں تعاون میں رکاوٹ کا بھی باعث بنا رہا ہے۔