یمن کے امن مذاکرات کی تازہ ترین صورت حال
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے جنگ یمن کے فریقوں سے فوری طور پر مذاکرات شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے امید ظاہر کی ہے کہ الحوثی گروہ اور حکومت سعودی عرب کے نمائندوں کے تعاون اور یمن کے امور میں اقوام متحدہ کی ثالثی سے کویت مذاکرات شروع ہو جائیں گے۔
دوجاریک کے مطابق جنگ یمن کے دونوں فریقوں نے گیارہ اپریل کو مخاصمت کا سلسلہ بند کرنے اور اٹھارہ اپریل کو کویت میں مذاکرات دوبارہ شروع کئے جانے سے اتفاق کیا تھا تاہم یہ مذاکرات موخر کر دیئے گئے۔ کویت مذاکرات میں تاخیر کی اصل وجہ سعودی عرب کی جانب سے فائربندی کی جاری خلاف ورزی بتائی جاتی ہے۔ اس سے قبل امن مذاکرات دسمبر دو ہزار پندرہ میں جنیوا میں ہوئے تھے جو بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گئے۔
ایسی صورت حال میں یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصار اللہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے جاری حملوں سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ آل سعود نے یمن میں جنگ بندی کا کوئی فیصلہ ہی نہیں کیا ہے۔ عوامی تحریک انصار اللہ کے ترجمان نے صوبے صنعا پر سعودی عرب کی تازہ جارحیت اور اس جارحیت میں ہونے والی عام شہریوں کی شہادت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کے جاری حملے اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ وہ یمن میں امن کا خواہاں نہیں ہے۔
اس ترجمان نے کہا کہ عوامی تحریک انصار اللہ، تمام مسائل و مشکلات کے باوجود یمن پر سعودی عرب کے حملے رکوانے کی کوشش کر رہی ہے مگر ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے اور مقابل فریق کی جانب سے وحشیانہ جرائم کا سلسلہ جاری ہے۔ عوامی تحریک انصار اللہ کے ترجمان نے اس سے قبل بھی اعلان کیا تھا کہ سعودی اتحاد کی جانب سے یمن پر جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ بحران یمن کو صرف سیاسی طریقے سے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ البتہ یمن پر سعودی عرب کے ہوائی حملے بندکرانے اور جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لئے اقوام متحدہ کی جانب سے ضمانت ملنے کے بعد یمن کے وفد نے کویت مذاکرات میں شرکت کے لئے اپنی رضامندی ظاہر کر دی۔ تاہم یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کے ایک ترجمان صالح الصماد نے بدھ کو کہا کہ اقوام متحدہ اور چند ملکوں کے سفیروں کی جانب سے یمن میں جنگ بندی کو یقینی بنانے اور مذاکرات کے طے شدہ ایجنڈ ے کو اسی شکل میں باقی رکھنے کی ضمانت دیئے جانے کے بعد عوامی تحریک انصار اللہ نے کویت مذاکرات میں شرکت کے لئے آمادگی ظاہر کر دی۔
انصار اللہ کے ترجمان نے زور دے کر کہا کہ یمن کے عوام کو اس بات کا اطمینان رکھنا چاہئے کہ تحریک انصار اللہ ان کے مصائب و آ لام کو ختم کرانے، ملک کی خود مختاری اور اقتدار اعلی کے تحفظ اور اپنی عزت و وقار کی حفاظت کے لئے ان کی قربانیوں کا پورا خیال رکھے گی اور اس سلسلے میں ہر ممکن کوشش کرے گی- انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک یمنی عوام کی قربانیوں اور ملک کے اقتدار اعلی اور خود مختاری پر کسی بھی صورت میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
واضح رہے کہ یمن سے متعلق کویت مذاکرات پیر اٹھارہ اپریل کو ہونے والے تھے لیکن سعودی عرب کے ہاتھوں جنگ بندی کی خلاف ورزی کی بنا پر یمن کی عوامی تحریک نے مذاکرات میں یہ کہہ کر شرکت کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ ایک ایسے وقت جب جنگ بندی کی خلاف ورزی ہو رہی ہے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے سوئیزرلینڈ میں بھی یمن سے متعلق مذاکرات ہوئے تھے جن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب نے یمن میں اس ملک کے مستعفی صدر منصور ہادی کو اقتدار میں لانے کے لئے گذشتہ سال چھبّیس اپریل سے وحشیانہ حملے شروع کئے جن میں ہزاروں افراد شہید و زخمی ہوئے اور اس ملک کی اسّی فیصد بنیادی تنصیبات تباہ ہو گئیں نیز دسیوں ہزار لوگ بے گھر ہو گئے۔ اس کے علاوہ پچاس ہزار سے زائد یمنی بچے اپنے ماں باپ سے محروم ہو گئے۔ یہ ایسے میں ہے کہ یمن میں عام شہریوں کو اس وقت بھی خوراک اور اشیائے خورد و نوش نیز دواؤں کی شدید قلّت کا سامنا ہے۔