Apr ۲۳, ۲۰۱۶ ۱۶:۱۷ Asia/Tehran
  •  جواد ظریف اور جان کیری کے مذاکرات اور امریکی رویے کے بارے میں شکوک و شبہات

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ ایرانی کمپنیوں سے تجارت کے لئے امریکہ ان غیرملکی کمپنیوں اور بینکوں کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالےگا جو اب پابندیوں کے دائرے میں نہیں ہیں

جان کیری نے جمعے کو ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں غیرملکی مالیاتی اداروں سے کہا کہ اگر کوئی سوال ہے تو وہ اس کا جواب امریکی حکام سے لیں- انھوں نے کہا کہ انھیں یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ جو چیز پہلے ممنوع تھی اس پر اب بھی پابندی ہے- جان کیری نے کہا کہ انھیں یہ بھی نہیں سوچنا چاہئے کہ جس طرح امریکی کمپنیوں کے لئے ایران کے ساتھ لین دین اور تجارت پر پابندی ہے اسی طرح غیر ملکی کمپنیوں پر بھی پابندی ہوگی-

جان کیری کے ان بیانات کا، ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے کے حوالے سے صحافتی اور سیاسی حلقے مختلف نتیجہ نکال رہے ہیں اور سوالات کھڑے کر رہے ہیں-

ماہرین کا خیال ہے کہ جامع مشترکہ ایکشن پلان پر پوری طرح عمل درآمد، امریکی وزیر خارجہ کے بیانات کی سچائی کے اثبات کا بہترین وسیلہ ہے- ثبوت و شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ، جامع مشترکہ ایکشن پلان پرعمل درآمد کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے اور اپنے یورپی اتحادیوں پر بھی دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ وہ تہران سے دور رہیں- ان ہی ناقابل بھروسہ رویوں کے پیش نظر ہی ایران کے وزیر خارجہ نے امید ظاہرکی ہے کہ جان کیری کے بیانات ، امریکیوں کے رویے پر یورپیوں کی تشویش ، ختم ہونے میں راہ گشا ہو سکتے ہیں-

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اس سے قبل تہران میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے شعبے کی سربراہ فیڈریکا موگرینی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ضروری ہے کہ تمام فریق بالخصوص امریکہ ، اپنے معاہدوں کی صرف کاغذ پر نہیں بلکہ عملی شکل میں پابندی کرے گا اور موجودہ تمام رکاوٹوں ، بالخصوص بینکنگ کے شعبے میں موجود رکاوٹوں کو دور کرے گا-

حقیقت یہ ہے کہ بہت سے مغربی ممالک میں بھی امریکہ کا اثر و نفوذ ہے اور اس دباؤ کے نتیجے میں ایران کے ساتھ ان کے تعلقات مسائل سے دوچار ہو گئے ہیں- اس سلسلے میں یورپی پارلیمنٹ کے ایک عہدیدار ماریٹژہ شاک کا کہنا ہے کہ یورپ کو امریکی پالیسیوں نے یرغمال بنا لیا ہے-ان کا کہنا ہے کہ ہم نے ایٹمی سمجھوتے کے لئے مذاکرات کئے لیکن امریکہ اس پر عمل درآمد کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کر رہا ہے-

امریکی حکومت نے جامع مشترکہ ایکشن پلان کے بعد کچھ موضوعات اپنے ایجنڈے میں شامل کر رکھے ہیں کہ جن کا مقصد ایران پر دباؤ ڈالنا ہے-

اسی سلسلے میں امریکی سپریم کورٹ نے بیس اپریل کو ہائی کورٹ کے اس فیصلے کی توثیق کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی عدالتیں ایران کے منجمد اثاثوں کو دہشت گردی کے واقعات میں مارے جانے والوں کو تاوان ادا کرنے کے لئے استعمال کر سکتی ہیں-

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے بیانات پر ایک نظر ڈالنے سے اس موضوع کی تصدیق ہوتی ہے کہ امریکہ، ایٹمی سمجھوتے کے باوجود، ایران کے سلسلے میں خلاف ورزی اور رخنہ اندازی کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے – جان کیری نے کہا کہ ایران کی جانب سے بیلیسٹک میزائلوں کے تجربات ، انسانی حقوق کے سلسلے میں اس کا ریکارڈ اور دہشت گردی کی حمایت کے سبب ایران کے خلاف امریکہ کی باقیماندہ پابندیاں ہی غیرملکیوں کے لین دین اور تجارت کے لئے مائل نہ ہونے کی وجوہات نہیں ہیں - انھوں نے دعوی کیا کہ ایران کا رویہ ، اس بات کا باعث بنا ہے کہ تجار، ایران کی منڈی میں آنے میں پس و پیش کا شکار رہیں-

ایران کے خلاف امریکہ کے منفی رویے اور امریکی رویے کے بارے میں پائے جانے والے شکوک و شبہات کے پیش نظر ماہرین کا خیال ہے کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ اوباما حکومت اس سلسلے میں اعتماد بحال کرنے کے لئے مزید اقدامات کرے گی- اسی وجہ سے رابطوں اور نیویارک، جنیوا اور ویانا میں اقوام متحدہ کی سطح پر اعلی رتبہ سفارتکاروں کی ملاقاتوں پر بھرپور نظر رکھی جائے کیونکہ اس سلسلے میں امریکہ کی رخنہ اندازیاں اور خلاف ورزیاں جامع مشترکہ ایکشن پلان پر عمل درآمد میں مسائل کھڑی کر سکتی ہیں-

اس سلسلے میں ایران اور گروپ پانچ جمع کے کچھ رابطہ کار موجود ہیں اسی لئے ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کے دور میں اس کمیٹی کے ذریعے نگرانی کی جائے جو اسی مقصد کے لئے تشکیل پائی ہے -

اسی سلسلے میں نیویارک میں جواد ظریف اور جان کیری کے ساتھ گفتگو کے ساتھ ہی ویانا میں بھی ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر مذاکرات ہوئے-

ٹیگس