Apr ۲۸, ۲۰۱۶ ۱۶:۳۷ Asia/Tehran
  • ایران کے ساتھ تعاون روکنے کے لئے عالمی بینک کو امریکہ کا فرمان

ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کے بعد ایران کے خلاف پابندیاں منسوخ ہونے کے باوجود، عالمی بینک کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اس بینک کے پاس ایران میں سرگرمیاں شروع کرنے کے لئے ابھی کوئی خاص پروگرام نہیں ہے-

اسی سلسلے میں عالمی بینک کے سربراہ جیم یونگ کیم نے کہا کہ ہم حالات کا نہایت گہرائی سے جائزہ لے رہے ہیں لیکن ابھی ایران میں سرگرمیاں شروع کرنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے-

فرانس پریس نے بدھ کو اس خبر کو کوریج دیتے ہوئے لکھا کہ عالمی بینک اس کوشش میں ہے کہ اقتصادی مسائل و مشکلات کو کم کرے لیکن جب اس کوشش کا دائرہ ایرانی سرحدوں کے قریب پہنچتا ہے تو یہ کوششیں ، ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کے بعد تہران کے خلاف عائد پابندیاں اٹھالئے جانے کے باوجود رک جاتی ہیں-

اس بینک نے کہ جس کا ہیڈکوارٹر واشنگٹن میں ہے ایٹمی پروگرام کے بہانے عائد کی جانے والی پابندیوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے دوہزار پانچ کے بعد سے ایران میں اپنے پروگرام روک دیئے تھے اور اب بھی تہران واپس آنے کی جانب رجحان ظاہر نہیں کر رہا ہے-

فرانس پریس نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایران کے حکام نے اس بینک سے مدد کی درخواست نہیں کی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس بینک کی جانب سے دوری اختیار کئے جانے کی جڑوں کو کہیں اور تلاش کرنا چاہئے-

امریکہ ، عالمی بینک کا سب سے بڑا حصہ دار اور اس بینک کے سربراہ کیم کا اصلی حامی شمار ہوتا ہے لہذا اس طرح کا بیان اور موقف، جامع مشترکہ ایکشن پلان کے بعد امریکہ کے مشکوک اقدامات پر مبنی پیغامات کا حامل ہے کہ جن کا مقصد ایران کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی اشتراک عمل اور لین دین میں خلل ڈالنا ہے-

اسی سلسلے میں امریکی وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ عالمی بینک میں ان کے ملک یعنی امریکہ کا نمائندہ ایران کو قرض دینے کے لئے اس بینک کے کسی بھی منصوبے کو منفی ووٹ دے گا-

اصولی طور پر ایٹمی پابندیاں منسوخ ہو چکی ہیں- عالمی بینکوں اور مالیاتی اداروں کو بھی ایران کے ساتھ لین دین کرنے سے روکا نہیں جاتا لیکن یہ ادارے امریکہ کے سیاسی دباؤ کے تحت ایران کے ساتھ اپنے اشتراک عمل میں شکوک و شبہات میں مبتلاء ہیں-

البتہ عالمی بینک اس مسئلے کو حل کر سکتے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو ایران کے لئے نقل و حمل، انرجی اور بنیادی ڈھانچے جیسے شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے لازمی مالی ذرائع مد نظر رکھ سکتے ہیں- لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس بینک کے سب سے بڑے شیئرہولڈر کی حیثیت سے امریکہ کا کردار کوئی ایسا موضوع نہیں ہے جسے نظرانداز کر دیا جائے-

اٹلی کے ایک بڑے تحقیقاتی ادارے نے اعلان کیا ہے کہ ایران کے خلاف بین الاقوامی پابندیاں منسوخ ہونے کے باوجود یورپی ممالک کے ساتھ ایران کے اقتصادی تعلقات پوری طرح استوار کئے جانے کی راہ میں بہت سی رکاوٹیں موجود ہیں- اٹلی کے معروف اخبار سولہ ونتی کواترو اورہ نے ایران کے ساتھ کام کرنے کے لئے کمپنیوں کی مدد کے عنوان سے لکھا کہ جولائی دوہزار پندرہ میں ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے اور اس پر عمل درآمد کے باوجود ایران اب بھی عالمگیریت سے دور ہے جبکہ وہ ایک بڑی اقتصادی طاقت ہے-

بین الاقوامی پابندیاں صرف کسی حد تک اٹھائی گئ ہیں اور مالی لین دین بدستور نہایت مشکل ہے اور اس کی راہ میں متعدد رکاوٹیں ہیں- "ایل سولہ ونتی کواترو اورہ " آخر میں لکھتا ہے کہ ایران کے پاس بنیادی تنصیبات ، ادارے ، ماہر افرادی قوت اور باصلاحیت آجر موجود ہیں جو اس ملک کو ایک مضبوط اقتصادی طاقت بنا سکتے ہیں-

امریکہ کا یہ رویہ اسی حقیقت کا ثبوت ہے کہ جس کی جانب رہبر انقلاب اسلامی کے بدھ کے دن کے بیانات میں اشارہ کیا گیا ہے- رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مشکل اور کافی سست رفتار کے ساتھ بینکنگ کے امور انجام پانے اور بینکنگ کے امور میں امریکیوں کی خلل اندازی کو امریکہ پرعدم اعتماد اور بدگمانی کی کھلی مثالیں قرار دیا-

امریکی حکام ، ایران کے خلاف پابندیوں پر اصرار کر کے ایرانوفوبیا کے ذریعے عملی طور پر بیرونی دنیا سے ایران کے اقتصادی معاملات کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں - ایران کے ساتھ عالمی بینک کے تعاون میں خلل بھی رکاوٹیں کھڑی کرنے کا ہی ایک مصداق ہے-

ٹیگس