حلب میں دہشت گردوں کے حملوں کے سائے میں روس اورامریکہ کا معاہدہ
امریکی وزیر خارجہ نے شام میں جھڑپوں کے خاتمے کے بارے میں واشنگٹن اور روس کے درمیان معاہدے کی خبر دی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے پیر کے روز پیرس میں شام کے نام نہاد دوست ملکوں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ اور روس نے بحران شام کے حل کے بین الاقوامی گروپ کے سربراہوں کی حیثیت سے پورے شام میں جھڑپوں کے خاتمے کے لیے ایک مشترکہ دستاویز جاری کی ہے۔ جان کیری نے دعوی کیا کہ معاہدوں پر عمل درآمد کا دارومداران علاقوں پر کہ جن میں عام شہری رہتے ہیں، پرواز کرنے کے بارے میں شام کو محدود کرنے کے سلسلے میں روس کے اقدام پر ہے۔
روس اور امریکہ کے درمیان اس معاہدے کے موقع پر شامی فوج نے حلب اور اس کے نواح میں جنگ بندی کی مدت میں مزید اڑتالیس گھنٹے کی توسیع کی خبر دی ہے۔ شامی فوج نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ یہ جنگ بندی پیراور منگل کی درمیانی شب ایک بجے سے شروع ہو کر بدھ کی رات بارہ بجے تک جاری رہے گی۔
شام کے شمالی شہرحلب میں جنگ بندی پرعمل درآمد پانچ مئی سے شروع ہوا اور یہ دوسری مرتبہ ہے کہ حلب میں عارضی بندی میں توسیع کی جا رہی ہے۔ جیش الاسلام اور احرار الشام سمیت دہشت گرد گروہ جبہۃ النصرہ سے وابستہ مسلح گروہوں نے حلب پر اپنے حملوں کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔ ان حملوں سے حلب کے بےگناہ عوام کی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
دہشت گردوں کے حملوں میں سب سے زیادہ شدت حلب کے جنوبی نواحی علاقے خان طومان میں آئی ہے اور یہ علاقہ دہشت گردوں کے قبضے میں ہے۔ جبہۃ النصرہ سے وابستہ دہشت گرد گروہوں کے حملوں میں شدت ایک ایسے وقت میں آئی ہے کہ جب یہ گروہ اور داعش گروہ جنگ بندی معاہدے میں شامل نہیں ہیں۔
حلب میں جبہۃ النصرہ سے وابستہ گروہوں کو ہمیشہ مضبوط بنایا گیا ہے اورانھیں آسانی سے ہتھیارمل جاتے ہیں۔ انھیں سعودی عرب، ترکی اور قطر کی بھرپورحمایت حاصل ہے کہ جس سے امریکہ بھی آگاہ ہے۔ شامی حکومت اور فوج کی جانب سے حلب میں جنگ بندی کی مدت میں توسیع سے دمشق کی نیک نیتی ظاہر ہوتی ہے تاکہ شامی عوام کی جان اور سلامتی کا تحفظ کیا جا سکے۔
شامی حکومت نے اس ملک میں جنگ بندی پرعمل درآمد کر کے اس کی پابندی کی ہے اور وہ ان دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہے کہ جو دشمنی ترک کرنے کے معاہدے کی پابندی نہیں کر رہے ہیں۔ یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب دہشت گردوں کے حامی شمالی شام میں اپنی منصوبہ بند سرگرمیوں پر توجہ دیے بغیر دمشق حکومت پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگا رہے ہیں۔
جب تک شام کے شمال میں جبہۃ النصرہ سے وابستہ گروہوں کی حمایت جاری رہے گی اور ان کے حملوں کو روکنے کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا جائے گا، تو جان کیری نے جس معاہدے کی بات کی ہے وہ صرف کاغذوں کی حد تک باقی رہے گا۔
پیرس میں شام کے نام نہاد دوستوں کا اکٹھا ہونا ایک سیاسی ڈرامہ ہے اورعمل میں یہ شامی عوام کی کوئی مدد نہیں کرے گا کہ جو ہر روز سعودی عرب، ترکی اور امریکہ کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے حملوں میں مارے جا رہے ہیں۔ جب تک دہشت گرد گروہوں اوران کا مقابلہ کرنے والے افراد کے درمیان فرق نہیں کیا جائے گا تب تک شام خاص طور پر حلب میں جنگ بندی بے معنی ہو گی۔
مسلح اور دہشت گرد گروہوں کے درمیان حدبندی جاری رہنے سے روس اور امریکہ کا معاہدہ صرف ایک مشترکہ دستاویز کی صورت میں رہے گا اورعمل میں واشنگٹن، ریاض اور انقرہ حلب میں دہشت گردوں کے اقدامات کے لیے راستہ ہموار کر رہے ہیں۔