نائیجیریا میں بوکو حرام کے مقابلے کے سلسلے میں علاقائی اجلاس
نائیجیریا کے دارالحکومت ابوجا میں انتہاپسند گروہ بوکو حرام کے مقابلے سے متعلق مغربی افریقی ممالک کا سربراہی اجلاس چودہ مئی ہفتے کے دن سےشروع ہوا۔
اس اجلاس میں کیمرون، چاڈ، نائجر (Niger) اور بنین کے سربراہ جبکہ برطانوی وزیر خارجہ اور امریکی نائب وزیر خارجہ شرکت کر رہے ہیں۔ فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند ، کہ جو کل شام کے وقت ابوجا پہنچے ، ابوجا کے علاقائی اجلاس میں شرکت کرنے والے واحد یورپی صدر ہیں۔
یہ اجلاس نائیجیریا کے صدر محمدو بوہاری نے بلایا ہے اور اسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی حمایت حاصل ہے۔ سلامتی کونسل کے اراکین نے اس امید کا اظہار کیا ہےکہ ابوجا میں بلایا جانے والا اجلاس مغربی افریقی ممالک میں انسانی حقوق کے تحفظ، سلامتی کی تقویت اور اقتصادی و سماجی ترقی پر منتج ہوگا۔ اس سے قبل کیمرون، چاڈ، نائجر اور بنین نے گزشتہ برس نائیجیریا کے صدر کی دعوت کا مثبت جواب دیا تھا اور دہشت گرد گروہ بوکوحرام کا قلع قمع کرنے کے لئے علاقائی فوجوں کا اتحاد تشکیل دینے کا عہد کیا تھا۔
محمدو بوہاری سنہ دو ہزار چودہ میں برسراقتدار آئے اور اسی وقت سے انہوں نے بوکوحرام کے عناصر پر قابو پانے اور انہیں کچلنے کو اپنی حکومت کے ایجنڈے میں شامل کر لیا تھا۔ وہ ایسی حالت میں دہشت گرد گروہ بوکوحرام کا قلع قمع کرنے پرتاکید کر رہے ہیں کہ نائیجیریا کے شمال مشرقی صوبوں پر اس گروہ کے شدید ترین حملے جاری ہیں۔ گزشتہ برس سے بوکو حرام کے عناصر نے نائیجیریا کی سرحدوں سے آگے بڑھ کر چاڈ اور نائجر کے سرحدی علاقوں اور کیمرون کے شمالی علاقوں کو بھی اپنے وحشیانہ حملوں کا نشانہ بنایا۔ علاقائی فوجوں نے بھی بوکوحرام کے ٹھکانوں پر اپنے حملوں میں شدت پیدا کر دی۔ لیکن ایسا نظر آتا ہے کہ بوکو حرام نے دہشت گرد گروہ داعش کی پیروی کرتے ہوئے اور وحشتناک قتل عام کر کے مغربی افریقی ممالک کے عوام میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔ اب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی بوکوحرام اور داعش کے تعلقات کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
دیہاتوں پر بوکوحرام کے حملوں میں شدت آنے، لوگوں کے مکانات کو آگ لگانے اور خواتین اور لڑکیوں کے اغوا کئے جانے کے بعد روزانہ ان علاقوں کے بہت سے باشندے بےگھر ہو رہے ہیں۔ اس وقت کیمرون میں نائجیریا کے تقریبا چھپن ہزار شہریوں نے بوکوحرام کے حملوں کے خوف سے پناہ لے رکھی ہے۔ ان مشکلات کی وجہ سے نائیجیریا کے صدر نے کیمرون کے صدر پاؤل بیا (Paul Biya) کو باہمی مشاورت اور تعاون کے ساتھ پناہ گزینوں کےبحران کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مشکلات پر قابو پانے کی دعوت دی۔ فرانسیسی وزیر دفاع کے دورہ نائیجیریا اور نائیجیریا کی فوج کی جانب سے امریکہ سے بارہ عدد جیٹ طیاروں کی خریداری سے متعلق خبروں سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہےکہ بعض مغربی ممالک بھی بوکوحرام کی نابودی کے لئے ابوجا کی حکومت کی مدد کو پہنچ گئے ہیں۔ تیل کے ذخائر سے مالا مال اور اسٹریٹیجک ملک نائیجیریا میں امریکہ اور برطانیہ جیسے ممالک یہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ نائیجیریا اور مغربی افریقی ممالک میں قیام امن واشنگٹن اور لندن کے لئے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ فرانس بھی افریقہ میں سامراجی دور ختم ہونے کے باوجود کیمرون، چاڈ ، نائجر اور بنین کو ،کہ جہاں فرانسیسی زبان بھی رائج ہے، بدستور اپنی جولانگاہ سمجھتا ہے اور وہ بوکوحرام کو لگام دینے کے سلسلے میں بہت پرجوش نظر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نائیجیریا اور اس کے ہمسایہ ممالک کا پہلا سربراہی اجلاس فرانسوا اولاند کی دعوت پر سترہ مئی سنہ دو ہزار چودہ کو پیرس میں منعقد ہوا تھا۔
نائیجیریا کے شمال مشرقی صوبوں میں بوکوحرام کا قلع قمع کرنے پر مبنی محمدو بوہاری کے وعدے ابھی تک پورے نہیں ہوئےہیں۔ نائیجیریا کے شمالی علاقے میں واقع شہر گایا میں دو حکومتی عہدیداروں پر مشتعل جوانوں کے حالیہ حملے اور ان کی رہائش گاہوں کو آگ لگانے کے واقعات سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اس ملک کے عوام تشدد آمیز واقعات جاری رہنے اور بوکوحرام کے مقابلے میں فوج کی ناتوانی پر بہت سیخ پا ہیں۔ دریں اثنا مبصرین کا کہنا ہےکہ بے روزگاری کی شرح میں اضافہ، حکومتی دفاتر میں بدعنوانی اور اس علاقے میں حکومت کی جانب سے لوگوں کو سروسز کی فراہمی میں کمی بھی حکومتی عہدیداروں پر حملے کی ایک وجہ ہوسکتی ہے۔ مبصرین کے مطابق اس مشکل صورتحال کی بنا پر ہی محمدو بوہاری اپنے ہمسایہ ممالک کے سربراہوں اور امریکہ ، برطانیہ اور فرانس کے حکام کو دعوت دےکر بوکوحرام پر غلبہ پانے کے نئے طریقے تلاش کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔