پاکستان کی ایٹمی سپلائر گروپ میں رکنیت کی درخواست
پاکستان کے خارجہ سیکریٹری نے اسلام آباد میں امریکی سفیر سے ملاقات میں کہا ہے کہ ان کا ملک ایٹمی سپلائر گروپ میں رکنیت کے لئے کافی توانائی کا حامل ہے-
اعزاز احمد چودھری نے اسلام آباد میں امریکی سفیر سے اپیل کی کہ واشنگٹن پاکستان کو ایٹمی سپلائر گروپ کی رکنیت دلانے میں مدد کرے- ایٹمی سپلائرگروپ میں پینتالیس ممالک ہیں جو دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے لئے کام کرتے ہیں- حکومت پاکستان ایسی حالت میں ایٹمی سپلائر گروپ میں رکنیت کا خواہاں ہے کہ یہ گروپ گذشتہ سال سے ہندوستان کو اس گروپ کی رکنیت دینے کی کوشش کر رہا ہے-
امریکہ اور ہندوستان کے درمیان ایٹمی تعاون کے معاہدے پر دستخط اور وہائٹ ہاؤس کے دباؤ سے چونتیس سال سے نئی دہلی کے ساتھ ایٹمی تجارت پر عائد پابندی منسوخ ہوگئی-
ہندوستان کی جانب سے این پی ٹی پر دستخط نہ کئے جانے اور امریکی کانگریس کی تنقید کے باوجود نئی دہلی کے ساتھ ایٹمی تعاون کے سمجھوتے کے لئے واشنگٹن کی حمایتیں ، اس ملک کے انیس سو پینتالیس کے قانون سمیت کہ جس میں دیگر ممالک کے ساتھ امریکہ کے ایٹمی تعاون کے طریقہ کار کو واضح کیا گیا ہے ،امریکہ کے داخلی قوانین کے برخلاف ہیں-
ایٹمی سپلائر گروپ کے آئین میں بھی تاکید کی گئی ہے کہ دیگر ممالک کے ساتھ اس گروپ کے اراکین کا تعاون این پی ٹی پر ان ممالک کے دستخط سے مشروط ہونا چاہئے- امریکی دباؤ کے باعث ہندوستان کے ساتھ ایٹمی تجارت پر پابندی کی منسوخی کا فیصلہ کرنے میں ایٹمی سپلائرگروپ کے آئین کی اس شق کی پابندی نہیں کی گئی -
البتہ امریکی کانگریس نے ہندوستان کے ساتھ ایٹمی تعاون کے سمجھوتے کی منظوری کے بعد اعلان کیا کہ اس ملک کو دیگر ممالک کے ساتھ امریکہ کے ایٹمی تعاون کے سلسلے میں استثنی حاصل ہے اور اس میں پاکستان کو شامل نہیں کیا جائے گا- امریکہ کے اس موقف نے واضح کر دیا کہ واشنگٹن نے ایٹمی تعاون میں ہندوستان و پاکستان میں سے نئی دہلی کو چنا ہے- اس معاہدے نے امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں- گذشتہ برسوں میں امریکہ کے ساتھ ایٹمی تعاون کی دستاویز پر دستخط کے لئے پاکستان کی بار بار کی جانے والی درخواستوں پر وہائٹ ہاؤس نے اتفاق نہیں کیا ہے-
ایسی حالت میں کہ جب امریکی حکومت نے اسٹریٹیجک تعاون کی توسیع میں مختلف وجوہات کی بنا پر پاکستان پر ہندوستان کو ترجیح دی ہے ، وہائٹ ہاؤس سے پاکستان کے خارجہ سیکریٹری کی ایٹمی سپلائرگروپ میں اسلام آباد کو رکنیت دیئے جانے کی حمایت کی درخواست کا مثبت انجام تک پہنچنا بعید نظر آتا ہے- ہندوستان کی طرح پاکستان نے بھی این پی ٹی پر دستخط نہیں کئے ہیں-
البتہ یہ خیال بھی سامنے آرہا ہے کہ پاکستان ، ایٹمی سپلائر گروپ میں رکنیت کے لئے چین کی توانائی سے بھی استفادہ کر سکتا ہے - اسی بنا پر ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکن ہے چینی حکومت، ایٹمی سپلائرگروپ میں ہندوستان کی رکنیت کو اس گروپ میں پاکستان کی رکنیت سے مشروط کر دے- ہندوستان نے اپنے اوپر سے ایٹمی تجارت کی پابندی ختم ہونے کے بعد اس گروپ میں رکنیت کا مطالبہ کیا ہے- مذکورہ بالا نکات کے پیش نظر ایٹمی سپلائر گروپ کے فیصلے تمام اراکین کے اتفاق رائے سے ہونے چاہئیں اور ممکن ہے امریکہ ، ایٹمی سپلائرگروپ میں ہندوستان کی رکنیت کی چین کی جانب سے ہونے والی مخالفت کو روکنے کے لئے پاکستان کے سلسلے میں چین جیسی پالیسی ہی اختیار کرے-