رہبر انقلاب اسلامی کے نقطۂ نظر سے دسویں پارلیمنٹ کی ترجیحات
اسلامی جمہوریہ ایران کی دسویں پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی نے آج ہفتے کے روز رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام سے اپنے کام کا آغاز کر دیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس مناسبت سے اپنے پیغام میں علاقے اور دنیا کے طوفانی حالات اور تسلط پسندوں کی بین الاقوامی مہم جوئیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس صورت حال نے اسلامی جمہوریہ ایران کو ماضی سے زیادہ پیچیدہ حالات سے دوچار کر دیا ہے؛ لہذا ان حالات کا سامنا کرنے کے لیے ہوشیاری، عزم راسخ اور تمام حکام کی جانب سے جدت عمل اپنے ہاتھ میں لینے کی ضرورت ہے۔ آپ نے استقامتی معیشت پرعمل درآمد اور اسلامی ثقافت کو فروغ دینے اور اسے مضبوط بنانے کے لیے بھرپور اور سنجیدہ کوشش کو دو فوری ترجیحات قرار دیا۔
جس طرح رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام میں کہا گیا ہے کہ قومی اقتدار اعلی، سیکورٹی استحکام اور ملک کی سلامتی سے متعلق مختلف شعبوں میں دیگر اہم ترجیحات موجود ہیں کہ جو سماجی انصاف کے قیام، آزادی و خودمختاری اور ملکی ترقی کی ضامن ہیں۔
دسویں پارلیمنٹ پر بلاشبہ اہم ذمہ داریاں ہیں کیونکہ دشمنوں کے اقدامات کا مقصد، ایک طرف تو اقتصادی مقاصد کو آگے بڑھانے میں ایران کو کمزور کرنا اور دوسری جانب علاقے کو بدامنی سے دوچار کرنا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے ظاہر کر دیا ہے کہ وہ سازشوں اور دباؤ کے سامنے کھڑا ہونے اور ڈٹ جانے کی طاقت رکھتا ہے اور یہ استقامت و پائیداری استقامتی معیشت اور اقتصاد میں نمایاں طور پر نظر آتی ہے۔
بلاشبہ نئے حالات میں کہ جو ایٹمی معاہدے کے بعد پیدا ہوئے ہیں، داخلی میدان میں بھی اور بین الاقوامی میدان میں بھی مضبوط اقتصاد کی بنیاد پر پائیدار ترقی تک پہنچنے کے لیے ایرانی پارلیمنٹ کا کردار بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ پائیدار ترقی تک پہنچنے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی تعاون کی ضرورت ہے کہ سیاسی فیصلوں میں پارلیمنٹ کی ذمہ داریوں اور کردار میں جس پر توجہ دی گئی ہے۔
پارلیمنٹس اس صلاحیت و توانائی کے ساتھ کہ جو قوانین وضع کرنے اور ان پر عمل درآمد پر نگرانی کرنے کے سلسلے میں رکھتی ہیں، ان دو شعبوں میں اہم کردار کی حامل ہیں۔ سیاسی میدان میں بھی ایرانی پارلیمنٹ ایک مؤثر پارلیمنٹ ہونے کی حیثیت سے اسلامی ثقافت و اقدار کو فروغ دینے اور تعلقات کو مضبوط بنانے اور انھیں فروغ دینے کا باعث بن سکتی ہے۔ ایرانی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی درحقیقت ملت ایران کے عزم و ارادے کی علامت ہے اور جو اراکین قانون سازی کے لیے آئین کے مطابق چنے جاتے ہیں، وہ نظام کے اہداف و مقاصد اور امنگوں کے حصول کے پشتیبان سمجھے جاتے ہیں اور انھیں کوشش کرنی چاہیے کہ خطروں کو اسلامی جمہوری نظام سے دور کریں۔
اس لحاظ سے غیرملکی سیاست کے میدان میں پارلیمنٹ کا کردار، امن و استحکام کو مضبوط بنانے اور دوسرے ملکوں کے ساتھ تعلقات میں واضح اور روشن دائرہ کار کے اندر تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے راستہ ہموار کرنے میں مدد دینا ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ اس سلسلے میں ہمیشہ پیش قدم رہی ہے اور وہ علاقے میں امن و استحکام میں مدد دینے کے لیے پارلیمانی تعاون کو فروغ دینے کے لیے مواقع سے فائدہ اٹھانے پر یقین رکھتی ہے۔ ایران کی نظر میں تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مختلف ثقافتوں کے ساتھ قوموں کا تعاون ضروری ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران اس بات پر زور دیتا ہے کہ اس سلسلے میں پارلیمانوں کے کردار سے بخوبی استفادہ کرنا چاہیے۔
اب جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران کی دسویں پارلیمنٹ نے اپنے کام کا آغاز کر دیا ہے، جو چیز ملت ایران کی نظر میں درپیش مقاصد اور ذمہ داریوں کے بارے میں اہمیت رکھتی ہے، یہ ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ کی جانب سے جو قدم اٹھائے جائیں گے وہ ملت ایران کی روز افزوں ترقی کا باعث بنیں۔ ان ترجیحات پر تاکید کے ساتھ کہ جو رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام میں بیان کی گئی ہیں، دسویں پارلیمنٹ کوشش کرے گی کہ ترجیحات کو پیش نظر رکھتے ہوئے سیاسی و اقتصادی ترقی کے راستے کو طے کیا جائے۔