ایرانی وزیر خارجہ کا دورۂ یورپ
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف آج اتوار کے روز ایک سیاسی و اقتصادی وفد کے ہمراہ یورپ کا دورہ شروع کر رہے ہیں۔ وہ اس دورے کے دوران پولینڈ، فن لینڈ، سوئیڈن اور لٹویا جائیں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ یورپ کے اس دورے کے پہلے مرحلے میں پولینڈ کے دارالحکومت وارسا جائیں گے۔ جبکہ اس دورے کے دوسرے مرحلے میں وہ فن لینڈ جائیں گے جہاں وہ اقتصادی شعبوں میں تعاون کے بارے میں بات چیت کریں گے۔ گزشتہ سال فن لینڈ کے ایک سو رکنی وفد نے ایران کا دورہ کیا تھا۔ ایران کے ایوان تجارت سے تعلق رکھنے والا ایک بڑا تجارتی وفد بھی جواد ظریف کے ہمراہ اس دورے پر جا رہا ہے۔
جواد ظریف اپنے دورے کے تیسرے مرحلے میں سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم جائیں گے. سوئیڈن کے وزیر خارجہ کارل بیلٹ نے دو ہزار تیرہ کے اوائل میں ایران کا دورہ کیا تھا۔ جواد ظریف اپنے دورۂ یورپ کے آخری مرحلے میں لٹویا جائیں گے۔
لٹویا کے وزیر خارجہ ایڈگر رینکویچ نے بھی دو ہزار چودہ کے اوائل میں ایک اعلی سطحی سیاسی و اقتصادی وفد کے ہمراہ دو ہزار چودہ کے اوائل میں اسلامی جمہوریہ ایران کا دورہ کیا تھا۔ لٹویا کی دوبارہ آزادی کے بعد اس ملک کے کسی بھی اعلی عہدیدار کا اسلامی جمہوریہ ایران کا یہ پہلا دورہ تھا۔ یہ ملک اسٹونیا اور لیتھووینیا کے ساتھ مل کر بالٹک کا علاقہ تشکیل دیتا ہے۔
جواد ظریف ایک ایسے وقت میں بالٹک کے علاقے کے اس ملک کا دورہ کر رہے ہیں کہ جب لتھووینیا کے وزیر خارجہ نے گزشتہ دنوں تہران کا دورہ کیا تھا۔
ایران اور یورپی ملکوں کے مذاکرات کے تازہ دور میں توانائی، تجارت اور سرمایہ کاری سمیت ایران اور یورپ کے دو طرفہ تعلقات کے بارے میں مختلف موضوعات پر بات چیت کی گئی۔
دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ جیسے مسائل کا جائزہ بھی کہ جن کا اس وقت علاقے کے ملکوں اور یورپ کو بھی سامنا ہے، ان مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ ایران اور یورپی ملکوں کے مذاکرات اس لحاظ سے جامع اور اعلی سطح کے مذاکرات سمجھے جاتے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ کے گزشتہ دورۂ برسلزکے دوران ایران اور یورپی یونین کے تعاون کو فروغ دینے کے بارے میں مذاکرات کیے گئے۔ یہ تعلقات اس وقت ترقی کے مراحل طے کر رہے ہیں۔
ایران نے مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد یورپی ملکوں کے ساتھ اہم مسائل پر بات چیت کا آغاز کیا ہے۔ یہ بات چیت یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی کے دورۂ ایران کے بعد ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔
یہ آمدورفت اور دورے اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ ایران اور یورپ کے درمیان تعلقات کا ایک نیا دور شروع ہو گیا ہے۔
سیاسی مبصرین کے خیال میں یہ مذاکرات اقتصادی تعلقات کے علاوہ سیاسی مسائل میں دونوں فریقوں کے قریبی نقطۂ نظر کے پیش نظر سیاسی ہمفکری کو مضبوط بنانے میں بہت مدد دیں گے۔
شاید تمام مسائل میں ایران اور یورپی ملکوں کے نظریات ایک دوسرے سے زیادہ قریب نہ ہوں لیکن اہم مشترکہ مفادات موجود ہیں جو مشترکہ خطرات اور مسائل کی مشترکہ راہ حل تلاش کرنے کے لیے تعمیری مذاکرات کا باعث بن سکتے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ کا کئی یورپی ملکوں کا دورہ بھی اسی پیغام کا حامل ہے۔
اس نقطۂ نظر سے کہا جا سکتا ہے کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان کے بعد تعاون کے میدان میں خاص طور پر یورپی ملکوں کے ساتھ تعاون کے میدان میں ایران کی سفارت کاری صرف اقتصادی، تجارتی اور تیل کے شعبے میں معاہدوں تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ وسیع البنیاد تعاون کو مضبوط بنانے پر استوار ہے۔