Jun ۰۲, ۲۰۱۶ ۱۵:۱۵ Asia/Tehran
  • پاکستان کا امریکہ سے مطالبہ

پاکستان کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے پر مذمت یا افسوس کا لفظ بہت چھوٹا ہے، ڈرون حملہ پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کے خلاف ہے، ڈرون حملے پر پاکستان نے مختلف فورمز پر بھرپور موقف اپنایا اور یہ حملے کسی طور بھی برداشت نہیں کئے جا سکتے۔ جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے بند ہونے چاہئیں، بصورت دیگر اس طرح کے واقعات سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔

جنرل راحیل شریف نے یہ بیان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی طرف سے دی گئی ٹی پارٹی میں صدر ممنون، سیاسی رہنماؤں اور سینئر صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی اسی سال ختم ہو گی اور اس جنگ میں ناکامی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ دہشتگردی کے واقعات منٹوں سے گھنٹوں، دنوں اور پھر ہفتوں سے مہینوں میں آ گئے، کوشش ہے کہ سالوں تک بھی کوئی ایسا واقعہ پیش نہ آئے۔

امریکی ڈرون حملوں پر پاکستان کے سیاسی و عسکری حلقوں کے احتجاج میں ایک ایسے وقت میں شدت میں آئی ہے کہ جب تقریبا دو ہفتے قبل امریکہ نے صوبہ بلوچستان میں ایک کار پر ڈرون حملہ کر کے افغان طالبان کے سرغنے ملا اختر منصور کو ہلاک کر دیا تھا۔

پاکستان کی حکومت نے بھی اسلام آباد میں امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کو وزارت خارجہ میں طلب کر کے پاکستان کی سرزمین پر امریکی ڈرون حملوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔ پاکستان کے علاقوں میں امریکہ کے ڈرون حملے کوئی نئی بات نہیں ہے اور گزشتہ دس سال سے زائد عرصے سے پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقوں پر یہ حملے جاری ہیں لیکن یہ پہلی مرتبہ ہے کہ امریکہ نے بلوچستان کے کسی علاقے میں ڈرون حملہ کیا ہے۔

پاکستان کے سیاسی حلقے، امریکہ سے ڈرون حملوں کو روکنے کے پاکستان کے سیاسی و عسکری حلقوں کے مطالبے کو شک کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ کیونکہ پاکستان کے اندر یہ خیال پایا جاتا ہے کہ جنرل پرویز مشرف کے دور صدارت میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان معاہدہ طے پایا تھا کہ امریکہ پاکستان کے بعض علاقوں میں بعض ایسے ٹھکانوں پر ڈرون حملے کرے گا کہ جو پاکستانی فوج کی دسترس سے باہر ہیں۔ اس بنا پر پاکستان میں بہت سے مبصرین کا یہ خیال ہے کہ امریکی ڈرون حملوں پر پاکستان کے فوجی کمانڈروں اور سیاسی حکام کا احتجاج صرف ملکی رائے عامہ کو مطمئن کرنے کے لیے ہے اور یہ احتجاج کسی بھی طرح سنجیدہ نہیں ہے۔

پاکستان کی رائے عامہ کے اندر پاکستانی فوج کی بہتر ساکھ اور پوزیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستانی عوام کے لیے یہ بات قابل قبول نہیں ہے کہ امریکی ڈرون طیارے آزادی کے ساتھ پاکستان کی سرزمین میں داخل ہوں اور صوبہ بلوچستان سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں اپنے اہداف پر حملے کریں۔

اس بنا پر پاکستانی فوج کے کمانڈر حکومتی عہدیداروں کے ساتھ مل کر امریکہ پر اعتراض کر کے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ انھیں امریکی ڈرون حملوں کی پہلے سے اطلاع نہیں ہے اور امریکہ پاکستان کی قومی حاکمیت اور خود مختاری کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ان حالات میں پاکستان میں مختلف حلقوں کی جانب سے یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ اس صورت میں پاکستان کی حکومت بین الاقوامی اداروں میں امریکہ کے خلاف شکایت کیوں نہیں کرتی ہے؟

ٹیگس