Jun ۰۴, ۲۰۱۶ ۱۹:۱۰ Asia/Tehran
  • افغانستان اور پاکستان کے اختلافات

افغانستان اور پاکستان کی مشترکہ سرحد پر کشیدگی کی خبریں مل رہی ہیں

 

، ادھر افغانستان کی وزارت دفاع نے سرحد پر پاکستان کے فوجیوں کی خلاف ورزیوں پر تنقید کی ہے۔ افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان نے کابل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پاکستان کے فوجیوں نے سرحدی صوبوں کنڑ اور پکتیکا میں بعض اقدامات کئے ہیں جن سے افغانستان کے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری نے کہا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان ہمیشہ سے اختلافات اور مشکلات رہی ہیں لیکن افغانستان کی حکومت اورعوام اپنے ملک کی سرزمین کو کسی ملک میں ضم کئےجانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

ادھر افغانستان کے مشرقی صوبے کنڑ میں بھی عوام نے اپنی حکومت سے کہا ہے کہ ان کے صوبے میں پاکستانی فوجیوں کو داخل ہونے سے روکے۔ کنڑ صوبے کے عوام نے خبردار کیا ہے کہ اگر کابل حکومت، پاکستانی فوجیوں کی کارروائیوں کو روکنے میں سفارتی لحاظ سے ناکام ہوجاتی ہے تو وہ وسیع شہری تحریک چلائیں گے۔ واضح رہے کہ کچھ دنوں قبل صوبہ کنڑ کے عوام اور عمائدین نے کہا تھا کہ پاکستانی فوج اس صوبے میں داخل ہوچکی ہے۔

صوبہ کنڑ کے پولیس چیف عبدالحبیب سید خیلی نے کہا ہے کہ پاکستان کے فوجی سرکانو اور مرور کے علاقوں سے افغانستان میں داخل ہوئے ہیں۔ صوبہ کنڑ کے پولیس چیف نے کہا ہے کہ افغانستان کے بعض سرحدی علاقوں میں پاکستانی فوجیوں کی چوکیاں عالمی قوانین کے برخلاف ہے۔

افغانستان اور پاکستان کے درمیان سرحدی تنازعے کوئی نئی بات نہیں ہیں اور سابق صدر حامد کرزئی کے زمانے میں بھی دونوں ملکوں کے مابین فرضی ڈیورینڈ لائن کے بارے میں اختلافات جاری تھے۔ حکومت افغانستان، پاکستان پر الزام لگاتی ہے کہ اسلام آباد نے افغانستان کی سرزمین پر سرحدی تنصیبات اور دروازے بنا رکھے ہیں۔ حامد کرزئی نے اس سے قبل اپنے سرحدی فوجیوں سے مطالبہ کیا تھا کہ ڈیورینڈ لائن کے پاس سرحدی دروازے اور پاکستانی فوج کی دیگر تنصیبات کو جلد از جلد ہٹادیں۔

افغانستان کی وزارت دفاع کے حکام نے بارہا تاکید کی ہے کہ پاکستان کی جانب سے فرضی ڈیورنڈ لائن اور افغانستان کی سرحد کے اندر ایک سرحدی دروازہ بنانا تمام عالمی معیارات کے خلاف ہے۔

گذشتہ دوبرسوں میں جب سے افغانستان میں قومی اتحاد کی حکومت برسر اقتدار آئی ہے صدر افغانستان کی جانب سے اسلام آباد کے ساتھ اختلافات حل کرنے بالخصوص سرحدی مسائل حل کرنے کی کوششوں کے باوجود دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی مسائل میں شدت آئی ہے اور دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا ہے جس میں کچھ سرحدی باشندے مارے گئے ہیں۔

افغانستان میں بعض سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ پاکستان میں مختلف حلقے حکومت کابل کو ڈیورنڈ لائن کو بین الاقوامی سرحد کے طور پر تسلیم کروانے کے لئے طالبان اور سرحدی دباؤ سے استفادہ کررہے ہیں اسی بنا پر افغانستان کے عوام نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پر پاکستانی فوجیوں کے سرحدی اقدامات کا ٹھوس طریقے سے مقابلہ کرے بالخصوص سفارتی طریقے سے ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرے تا کہ ہر طرح کے ناخوشگوار واقعات کا سد باب کیا جاسکے۔

بہرحال سیاسی مبصرین کے بقول چنانچہ پاکستانی فوج کے سرحدی اقدامات کو روکنے کےلئے افغانستان کے سفارتی اقدامات مفید واقع نہیں ہوتے اور افغانستان کے عوام کے احتجاج میں شدت آتی ہے تو ممکن ہے کہ اس کے نتائج ناقابل کنٹرول ہو جائیں۔

 

ٹیگس