Jun ۰۹, ۲۰۱۶ ۱۵:۴۱ Asia/Tehran
  • آئی اے ای اے کے اجلاس میں ایران کے نمائندے کا بیان

ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کے سہ ماہی اجلاس میں کہ جو پیر چھے جون سے ویانا میں شروع ہوا ہے، بدھ کے روز ایران کے مسئلے کا جائزہ لیا گیا۔

ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو نے اس اجلاس میں پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں تائید کی ہے کہ ایران نے مشترکہ جامع ایکشن پلان میں کیے گئے اپنے تمام وعدوں کی پاسداری کی ہے۔

آئی اے ای اے میں ایران کے نمائندے رضا نجفی نے بھی بدھ کے روز ایران کے بارے میں ہونے والے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں کہا کہ تہران نے بار بار یاد دہانی کرائی ہے کہ گروپ پانچ جمع ایک کے وعدوں پر دونوں فریقوں کا مکمل عمل کرنا مشترکہ جامع ایکشن پلان کی اصل بنیاد اور اس معاہدے کے تحفظ کے لیے اس کا اہم ترین حصہ ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ گروپ پانچ جمع ایک، مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد اور ایسے کسی بھی ناسازگار اقدام سے گریز کے سلسلے میں کہ جو اس پر کامیاب عمل درآمد کو کمزور کرے، واضح ذمہ داری کا حامل ہے اور اس کے ارکان کو عمل کے میدان میں اپنی نیک نیتی ظاہر کرنی چاہیے۔

رضا نجفی نے مزید کہا کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان کے مطابق ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی تجارت، ٹیکنالوجی اور صنعت سے متعلق اسرار و رموز اور دیگر خفیہ معلومات کہ جو اس تک پہنچائی جاتی ہیں، ان کی حفاظت کے لیے ہر قسم کی احتیاطی تدابیراختیار کرے۔

ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی میں ایران کے نمائندے نے کہا کہ جو ممالک یوکیا امانو کی رپورٹ میں مزید تفصیلات کا مطالبہ کر رہے ہیں، انھیں اس بات پر توجہ رکھنی چاہیے کہ ان کا یہ مطالبہ مشترکہ جامع ایکشن پلان یعنی ایٹمی معاہدے سے منافات رکھتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ شفاف سازی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ خفیہ معلومات فاش کر دی جائیں۔

مشترکہ جامع ایکشن پلان، اضافی پروٹوکول کے آرٹیکل پانچ اور سیف گارڈ معاہدے میں واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی اس بات کی پابند ہے کہ اس کے رکن ممالک اسے جو معلومات فراہم کرتے ہیں وہ انھیں خفیہ رکھنے کے لیے اپنی پوری کوشش کرے۔

ایٹمی معاہدے کے متن میں واضح طور پر آئی اے ای اے سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ تجارت، ٹیکنالوجی اور صنعت سے متعلق اسرار و رموز اور دیگر خفیہ معلومات کہ جو اس تک پہنچائی جاتی ہیں، ان کی حفاظت کے لیے ہر قسم کی احتیاطی تدابیر اختیار کرے۔

ایران اور آئی اے ای اے کے باہمی اقدامات، بین الاقوامی معمولات اور فقط غیراعلان شدہ ایٹمی سرگرمیاں انجام نہ پانے کے اطمینان کے لیے انجام دیے جائیں گے اور یہ ملک کی حاکمیت کے احترام اور سیکورٹی اور فوجی اسرار کا تحفظ کرنے پر استوار ہوں گے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بھی کہ جو مشترکہ جامع ایکشن پلان کی تائید میں منظور کی گئی، آئی اے ای اے کی جانب سے ان نکات کا خیال رکھنے پر زور دیتی ہے۔

لہذا ایران نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ آئی اے ای اے یا کسی بھی اور ادارے کو بین الاقوامی اصول و قوانین اور پروٹوکول سے ہٹ کر ایران کے فوجی مراکز کے معائنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ البتہ آئی اے ای اے کے سیف گارڈ معاہدوں کے ادارے کی اس سلسلے میں کی جانے والی کوششیں ایران کی نظروں سے پنہاں نہیں ہیں۔ ان حالات میں حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کوششوں میں اضافہ ہونا چاہیے۔

بورڈ آف گورنرز کے سہ ماہی اجلاس میں مشترکہ جامع ایکشن پلان کے بارے میں یوکیا امانو کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے علاوہ دیگر موضوعات بھی اس کے ایجنڈے میں شامل ہیں کہ جن میں سے ایک ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ پرعالمی تشویش کی بحث بھی شامل ہے۔

آئی اے ای اے میں ایران کے نمائندے نے اس سلسلے میں ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے بارے میں صیہونی حکومت کے اظہار تشویش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حالات میں کہ جب اس حکومت نے مہلک ہتھیاروں پر پابندی کے کسی بھی معاہدے میں شمولیت اختیار نہیں کی ہے اور اس کے پاس سینکڑوں ایٹمی وارہیڈز موجود ہیں، اس سلسلے میں اس حکومت کی جانب سے اظہار تشویش ایک مضحکہ خیز اقدام ہے۔

اس وقت دنیا میں ہزاروں ایٹمی وار ہیڈز موجود ہیں کہ جو دنیا کو تباہ کر سکتے ہیں، اس کے باوجود ان ہتھیاروں کے حامل ممالک ان کو جدید سے جدید تر بنانے کے لیے بدستور اربوں ڈالر خرچ کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے بھی امریکہ، فرانس اور برطانیہ کی مدد سے سیکڑوں ایٹمی واڑ ہیڈز بنا لیے ہیں اور مشرق وسطی کے علاقے میں صرف اسی کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں۔

صیہونی حکومت نے کبھی بھی ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے معائنہ کاروں کو اپنی غیرقانونی خفیہ ایٹمی تنصیبات کے معائنے کی اجازت نہیں دی ہے۔ لیکن امریکہ اسرائیل کی حمایت کے مقصد سے مشرق وسطی کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کی کانفرنس کے انعقاد کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

ٹیگس