دریائے اردن کے مغربی کنارے کے فلسطینی علاقوں میں پانی کا سنگین بحران
صیہونی حکومت کی جانب سے ماہ رمضان میں فلسطینیوں پر پانی بند کر دیے جانے کے بعد مقبوضہ علاقوں میں حالات بحرانی ہو گئے ہیں اور دریائے اردن کے مغربی کنارے کے دیہاتوں کے تیرہ ہزار سے زائد فلسطینی گزشتہ بیس دنوں سے پانی کے بغیر گزارا کر رہے ہیں۔
دریائے اردن کے مغربی کنارے کے شمالی علاقے میں آب رسانی کے کام کے انچارج فادی عبدالغنی نے اس بارے میں کہا ہے کہ دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقے میں رہنے والے فلسطینیوں کو ماہ رمضان کے آغاز سے بعض علاقوں میں پانی کی قلت کا سامنا ہے جبکہ شمالی علاقے میں پانی کی سپلائی مکمل طور پر منقطع ہے۔ اسرائیلی حکام نے گرم موسم کو غرب اردن میں پانی کے بحران کی وجہ قرار دیا ہے۔ لیکن فادی عبدالغنی کا کہنا ہے کہ یہ سب بہانے ہیں اس لیے کہ فلسطین کے پانی کے ادارے کے پاس طاقتور پمپ ہیں کہ جو بہت زیادہ درجہ حرارت میں بھی بھرپور کام کرتے ہیں۔
موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی صیہونی حکومت مختلف بہانوں سے دریائے اردن کے مغربی کنارے کے شمالی علاقے کو پانی کی فراہمی سے گریز کر رہی ہے۔ اس سے قبل بھی اسرائیل کے ایک ادارے نے انکشاف کیا تھا کہ صیہونی کالونیوں کے باشندے دریائے اردن کے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں رہنے والے فلسطینیوں کے پینے کے پانی کو آلودہ کرنے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔ ان کے اس اقدام کا مقصد فلسطینیوں کو اپنے گھر بار چھوڑ کر جانے پر مجبور کرنا ہے تاکہ صیہونی کالونیوں کے باشندوں کے لیے ان کے گھر بار پر قبضہ کرنے کا راستہ ہموار ہو سکے۔
غرب اردن، بیت المقدس، غزہ اور جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی فوج نے انیس سو سڑسٹھ میں قبضہ کر لیا تھا۔ اسی وقت اسرائیلی حکام نے واضح طور پر کہا تھا کہ انیس سو سڑسٹھ کی جنگ پانی کے مسئلے پر ہوئی تھی اور اسرائیل نے پانی کی کمی کی وجہ سے یہ جنگ شروع کی تھی۔ مقبوضہ فلسطین کے بیشتر علاقے پمپ کے ذریعے زیرزمین پانی کو نکال کر اپنی ضروریات پوری کرتے ہیں۔
غرب اردن میں میٹھے پانی کے کنوئیں اور زیر زمین پانی کی کاریزیں اس کے علاوہ جولان کی پہاڑیوں سے نکلنے والے دریا اسرائیل کی پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کے اہم ذرائع ہیں جس کی وجہ سے اسرائیل ان علاقوں سے پسپائی اختیار کرنے پر تیار نہیں ہے۔ اس کے علاوہ یہ علاقے اسرائیل کے صنعتی پانی کی ضروریات کو بھی پورا کرتے ہیں اور اسرائیل کے کھیت اس پانی سے سیراب ہوتے اور اس کے کارخانوں کے پہیے اسی سے گھومتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 242 اور 338 کے مطابق فلسطین کے علاقے مقبوضہ ہیں اور یہ ان کے اصلی مالکوں کو واپس ملنے چاہییں جبکہ اسرائیلی فوج نے ان علاقوں کا محاصرہ کر کے مقبوضہ علاقوں میں فلسطینی شہریوں کے معاشی امکانات کو کم سے کم کر دیا ہے اور اسرائیل ان علاقوں کا پانی چوری کر کے مقبوضہ علاقوں میں پانی کا سنگین بحران پیدا کرنے کا باعث بنا ہے۔
صیہونی حکومت مقبوضہ علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور اب اس نے فلسطینیوں پر پانی بند کر کے ان کے خلاف انسانیت سوز اقدام کیا ہے۔