Aug ۰۳, ۲۰۱۶ ۱۸:۱۹ Asia/Tehran
  • پاکستان میں سارک وزرائے داخلہ کا اجلاس

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں سارک وزرائے داخلہ کا تشکیل پانے والا دو روزہ اجلاس، علاقے کے ملکوں کے لئے بہترین موقع ہے تاکہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی بنیاد پر دہشت گردی کا بھرپور طریقے سے مقابلہ کریں۔

یہی وجہ ہے کہ اس اجلاس کا موضوع دہشت گردی، ہتھیاروں، منشیات اور انسانوں کی اسمگلنگ کے خلاف مہم، اعلان کیا گیا ہے۔ علاقے میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے مذاکرات اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے سارک کے رکن ملکوں کی سیکورٹی ایجنسیوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان تعاون اور اطلاعات کے تبادلے کا مسئلہ، اسلام آباد اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ جنوبی ایشیاء کی علاقائی تعاون کی تنظیم سارک، اکتّیس برس قبل علاقے کے سات ملکوں منجملہ ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ کی رکنیت سے قائم ہوئی جبکہ اپریل دو ہزار سات میں اس تنظیم میں آٹھویں رکن ملک کی حیثیت سے افغانستان کو بھی شامل کیا گیا۔ یہ تنظیم، اقتصادی تعاون کی توسیع اور جنوبی ایشیاء میں آزاد تجارتی علاقے کے قیام کے مقصد سے قائم ہوئی مگر اس بات کے پیش نظر کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی، اس علاقے کے ملکوں کی اہم ترین مشکل بن گئی ہے، اس تنظیم کے اجلاس کے زیر بحث موضوعات میں دہشت گردی کے مقابلے اور سیکورٹی تعاون کو بھی شامل کر لیا گیا۔ اب جبکہ دہشت گردی، ماضی سے کہیں زیادہ سارک کے رکن ملکوں کے لئے خطرہ بن گئی ہے، ان کے درمیان تعاون، جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کی تقویت میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ بنگلہ دیش میں حالیہ دہشت گردانہ حملے اور دہشت گرد گروہوں منجملہ داعش کے سرغنہ افراد کے فرار کی روک تھام کے لئے ہندوستان سے بنگلہ دیشی پولیس کی درخواست، سارک کے رکن ملکوں کے درمیان سیکورٹی تعاون کی اہمیت کو بیان کرتی ہے۔ البتہ بنگلہ دیش کے ساتھ سارک کے اہم رکن ملکوں کی حیثیت سے ہندوستان اور پاکستان کے دیرینہ اختلافات پائے جاتے ہیں جس کی بناء پر مختلف شعبوں میں ان کے درمیان تعاون کافی متاثر ہوا ہے۔ مسئلہ کشمیر پر نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان بھی اختلافات پائے جاتے ہیں جس کے نتیجے میں ان دونوں ملکوں کے تعلقات متاثر رہے ہیں۔ حکومت ہندوستان کا کہنا ہے کہ پاکستان، انتہا پسند اور دہشت گرد گروہوں کی حمایت کرتا ہے جبکہ پاکستان، ہندوستان کے اس الزام کی تردید کرتا ہے۔ دریں اثنا نئی دہلی نے اعلان کیا ہے کہ سارک کے وزرئے داخلہ کے اسلام آباد اجلاس کے موقع پر ہندوستان کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ پاکستان کے کسی بھی عہدیدار سے ملاقات نہیں کریں گے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ علاقے کے سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ اسلام آباد میں سارک کے وزرائے داخلہ کا اجلاس، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں کمی لانے اور دونوں ملکوں کے مابین سیکورٹی تعاون میں نئے باب کے آغاز کے لئے مناسب موقع سمجھا جاتا ہے۔ البتہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جاری اختلافات سے تنظیم سارک کا تعاون بھی متاثر ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اتنے برس کے ماضی کے باوجود یہ تنظیم، علاقائی سطح پر بہت زیادہ موثر واقع نہیں ہو سکی ہے۔ چنانچہ اسلام آباد میں سارک کے وزرائے داخلہ کے اجلاس کے نتائج پر بھی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی کے منفی اثرات مرتب ہوں گے اور یہ کشیدگی، دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے اس تنظیم کے رکن ملکوں کے درمیان تعاون کی تقویت میں بھی رکاوٹ کا باعث بنے گی۔

ٹیگس