Aug ۲۹, ۲۰۱۶ ۱۹:۱۶ Asia/Tehran
  • اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان بعض معاملات پر اتفاق رائے

افغانستان کے صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ کے درمیان بعض اختلافی مسائل پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔

ان دونوں رہنماؤں نے انتخابی نظام میں اصلاحات، الیکٹرانک شناختی کارڈ کے اجراء اور ملکی آئین کو متوازن بنانے کے کمیشن کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔

افغانستان کی قومی حکومت کے چیف ایگزیکٹیو کے ترجمان احمد میثم نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کی تفصیلات کا آئندہ ہفتے باضابطہ طور پر اعلان کر دیا جائے گا۔ عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان معاہدہ کی خبر سامنے آنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سلسلے میں توقع یہ کی جا رہی تھی کہ دونوں رہنماؤں کے صلاح و مشورے بے نتیجہ رہیں گے لیکن افغانستان کے صدر اور چیف ایگزیکٹیو نے کم از کم بعض اختلافی مسائل پر اتفاق کر لیا ہے۔

عبداللہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ اشرف غنی نے قومی حکومت کی تشکیل کے معاہدے میں کیے گئے اپنے وعدوں کو نظرانداز کیا ہے۔ جن میں وزیراعظم کا عہدہ تشکیل دینے کے مقصد سے آئین میں تبدیلی کے لیے لویہ جرگہ کی تشکیل اور اہم مسائل خاص طور پر ملکی حکام کی تقرری اور معزولی کے بارے میں مشترکہ فیصلے کرنا شامل ہے۔ عبداللہ عبداللہ کے مطابق قومی حکومت کی تشکیل کو دو سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود ان پر ابھی تک عمل نہیں کیا گیا ہے۔

افغانستان کے چیف ایگزیکٹو کے بعض قریبی سیاسی و صحافتی حلقوں کا کہنا ہے کہ اشرف غنی ملکی حکام کی تقرری اور معزولی میں عبداللہ عبداللہ کے ساتھ مشترکہ فیصلے اور ان کے ساتھ صلاح و مشورہ نہیں کرتے ہیں بلکہ مختلف بہانوں سے ان کے قریبی سیاسی افراد کو راستے سے ہٹا رہے ہیں۔

افغانستان کے ان دونوں رہنماؤں کے درمیان بعض اختلافی مسائل پر اتفاق رائے ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب اس ملک کے اندر اور باہر ان کے اختلافات جاری رہنے پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے-

اس تشویش کی وجہ سے افغانستان میں متعین بعض غیرملکی سفیروں نے ان دونوں رہنماؤں کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کیں اور مذاکرات کے ذریعے ان سے اختلافات کو حل کرنے کی اپیل کی۔

اس سلسلے میں کچھ عرصہ قبل یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے ایک ٹیلی فونک گفتگو میں اس بات پر زور دیا کہ وہ افغانستان کی ترقی و پیشرفت کی بنیاد کی مانند اس کے سیاسی استحکام کی پابند ہیں اور ان کا خیال ہے کہ افغانستان میں سیاسی استحکام کی بنیاد، دونوں فریقوں کی جانب سے اس سیاسی معاہدے پر مکمل درآمد کرنا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان کی حکومت کی ان دونوں اعلی شخصیات نے ملکی اور غیرملکی دباؤ کے نتیجے میں بعض اختلافی مسائل کو حل کیا ہے۔ ان دونوں پر دباؤ تھا کہ وہ جمہوریت کے قیام کے لیے اس ملک کے عوام کی کوششوں کو ضائع ہونے سے بچانے اور کابل حکومت کے خاتمے کو روکنے کے لیے اپنے اختلافات حل کریں۔

عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان ہونے والے قومی حکومت کی تشکیل کے معاہدے کے مطابق انھیں دوہزارچودہ میں قومی حکومت کی تشکیل کے دو سال بعد انتخابی نظام میں اصلاح کرنی چاہیے اور لویہ جرگہ کی تشکیل کے ذریعے آئین میں وزیراعظم کا عہدہ تشکیل دینا چاہیے لیکن عملی طور پر اب تک ایسا نہیں ہو سکا ہے۔