مصر اور قطر میں کشیدگی
مصر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے قطر پر الزام لگایا ہے کہ قطر قاہرہ میں سینٹ مارک آر تھو ڈوکس کلیسا میں بم دھماکے میں ملوث ہے
مصر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے قطر پر الزام لگایا ہے کہ قطر قاہرہ میں سینٹ مارک آر تھو ڈوکس کلیسا میں بم دھماکے میں ملوث ہے۔گیارہ دسمبر کو قاہرہ میں قبطیوں کے سینٹ مارک نامی کلیسا میں بم دھماکہ ہوا تھا جس میں پچیس افراد ہلاک ہوئے تھے اگرچہ داعش کے دہشتگردوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی لیکن مصر کی حکومت اس بات پر زور دے رہی ہے کہ قطر اس بم دھماکے میں ملوث ہے۔ اس مسئلے سے مصر اور قطر نیز مصر کے ساتھ خلیج فارس تعاون کونسل کے تعلقات میں کشیدگی آگئی ہے۔عبدالفتاح سیسی کے زمانے میں مصر اور قطر کے تعلقات کشیدہ چلے آرہے ہیں۔ حکومت مصر عالم عرب اور مشرق وسطی میں نہایت اہمیت رکھتی ہے اور اس نے اپنے امور میں بارہا اپنے داخلی امور میں قطر کی چھوٹی سی حکومت کی مداخلت پر تنقید کی ہے۔ قطر یہ سوچ رہا تھا کہ بعض عرب ملکوں خاص طور سے مصر میں عوامی مظاہروں اور احتجاج کے نتیجے میں اخوان المسلمین برسر اقتدار آجائیں گے اور اس طرح ان ملکوں میں قطر جیسے چھوٹے ملک کو اثر و رسوخ حاصل ہوجائے گا۔ اگرچہ ایک مختصر سے عرصے کے لئے اخوان المسلمین مصر اور بعض دیگر ملکوں منجملہ لیبیا میں بر سر اقتدار آئے لیکن وہ اپنا اقتدار باقی نہ رہ رکھ سکے جس کے نتیجے میں عرب ملکوں میں ہونے والے مظاہروں سے قطر کو کچھ حاصل نہ ہوسکا۔
مصرمیں صدر عبدالفتاح سیسی کی حکومت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ قطر کی مضبوط معیشت مصر اور بعض عرب ملکوں جیسے شام اور لیبیا کے امور میں قطر کے مداخلت کرنے کا سبب بنی ہے۔ درایں اثنا حکومت مصر جو اخوان المسلمین کو ایک دہشتگرد گروہ سمجھتی ہے اس کا کہنا ہے کہ حکومت قطر نے اخوان المسلمین کے بعض لیڈروں کی میزبانی کرکے مصر میں بدامنی اور حکومت کے خلاف احتجاج کو ہوا دے رہی ہے۔ اس بنیاد پر سولہ دسمبر کو مصر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے الزام لگایا تھا کہ قطر مصر میں آشوب اور بدامنی کا حامی قراردیا ہے ۔ یہاں اہم بات یہ ہے کہ مصر اور قطر کے درمیان کشیدگی خلیج فارس تعاون کونسل تک بھی پھیل گئی ہے اور اسی وجہ سے اس کونسل کے سیکریٹری جنرل نے مصر کی جانب سے قطر پر لگائے جانے والے الزامات پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
خلیج فارس تعاون کونسل تک مصر و قطر کے درمیان کشیدگی کے سرایت کرنے کی وجہ یہ ہے کہ سعودی عرب اور مصر کے تعلقات ایک ماہ کے بعد کشیدگی کا شکار ہوگئے، مصر کی حکومت نے اپنے امور میں سعودی عرب کی مداخلت پر تنقید کی ہے۔ مصر کی حکومت نے خلیج فارس تعاون کونسل کے موقف کے خلاف، موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حکومت گرانے کی غرض سے کسی بھی ملک منجملہ شام میں مداخلت کے خلاف ہے۔ البتہ خلیج فارس تعاون کونسل کے موقف سے عمان کو مستثنی رکھا جائے۔ اس بنا پر ایسے عالم میں جبکہ سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات نے دہشتگردوں کے قبضہ سے حلب کی آزادی پر تشویش کا اظہار بلکہ اسکی مذمت بھی کی ہے۔ لیکن حکومت مصر نے حلب کی آزادی پر شام کو مبارک باد پیش کی ہے۔