فلسطینی بچوں پر صیہونی تشدد جاری
آج یوم اطفال فلسطین ہے۔ یہ دن ایسے حالات میں منایا جا رہا ہے کہ صیہونی حکومت نے فلسطینی بچوں کے خلاف بھرپور جنگ چھیڑ رکھی ہے۔
فلسطین کی وزارت اطلاعات و نشریات نے یوم اطفال فلسطین کی مناسبت سے ایک بیان میں کہا ہے کہ سنہ دوہزار اوردوسری تحریک انتفاضہ کے آغاز سے فروری دوہزار سترہ تک صیہونی حکومت کے حملوں میں دوہزار انسٹھ فلسطینی بچے شہید ہوئے ہیں۔ اس بیان میں آیا ہے کہ یوم اطفال فلسطین، فلسطینی بچوں کی آواز اٹھانے کا دن ہے۔
فلسطینیوں بالخصوص فلسطینی بچوں پر صیہونی حکومت کی ظالمانہ کارروائیوں میں شدت آنے سے فلسطینی بچے شدید مسائل و مصائب کا شکار ہوئے ہیں۔ ایسے حالات میں رائے عامہ نے صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کرتےہوئے اس غاصب حکومت کے خلاف نفرت کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے فلسطینی بچوں کے قتل عام کی وجہ سے عالمی رائے عامہ کے نزدیک صیہونی حکومت کو بچوں کی قاتل حکومت کہا جاتا ہے۔
صیہونی حکومت دنیا میں ایسی حکومتوں میں سرفہرست ہے جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وسیع پیمانے پر بچوں کو گرفتار کرکے ان پر مقدمہ چلاتی ہیں اور انہیں سزا دے کر جیلوں میں ڈال دیتی ہے۔ یہ بات بھی بڑی افسوس ناک ہےکہ صیہونی جیلوں میں فلسطینی بچوں کو وحشیانہ طور پر جسمانی ایذائیں پہنچائی جاتی ہیں۔ فلسطینیوں کا قتل عام صیہونی حکومت کی روز مرہ کی عادت اور صیہونی حکام کا کلچر بن چکا ہے۔ مقبوضہ فلسطین میں کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جس دن صیہونی حکومت فلسطینیوں بالخصوص فلسطینی بچوں کو قتل نہیں کرتی اور ان پر تشدد نہیں ڈھاتی ۔
ان حالات میں فلسطینی اسیروں کی حامی تنظیم نے یوم اطفال فلسطین کے موقع پر اعلان کیا ہے کہ تین سو سے زائد فلسطینی بچے بدستور صیہونی جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ صیہونی حکومت عالمی برادری کی خاموشی سے فائدہ اٹھا کر خود اس بات کا اعتراف کرتی ہے کہ وہ وسیع پیمانے پر فلسطینی بچوں پر تشدد ڈھاتی ہے۔
صیہونی اخبار ھآرتص کے بقول اسرائیل کی جیلوں میں ساٹھ فیصد فلسطینی بچوں کو جسمانی ایذائیں پہنچائی جاتی ہیں۔ ایک انسانی حقوق کی تنظیم نےدوہزار تیرہ سے دوہزار سولہ تک صیہونی جیلوں میں قید چار سو پچاس فلسطینی بچوں کا معائنہ کرنے کےبعد کہا تھا کہ ان میں سے چھیانوے فیصد کو ہاتھ پیر باندھ کر اور اکیاسی فیصد کو آنکھوں پر پٹی باندھ کر قید میں رکھا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف نے حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ صیہونی حکومت دنیا میں واحد حکومت ہے جو باقاعدہ طور پر اور غیرقانونی طریقے سے فوجی عدالتوں میں بچوں پر مقدمے چلاتی ہے۔
صیہونی حکومت نے فلسطینیوں کی نسل ختم کرنے کے لئے اپنی نسل پرستانہ پالیسیوں کے تحت فلسطینی بچوں کے قتل عام جیسے انسانیت سوز جرم کا آغاز کررکھا ہے۔ فلسطینی بچوں کے ساتھ تشدد آمیز رویہ عالمی قوانین بالخصوص بچوں کے کنونشن کی سولھویں شق کے برخلاف ہے۔
اس کے علاوہ صیہونی حکومت کے افسروں اور فوجیوں کا رویہ جینوا کے چارگانہ کنونشنوں کے برخلاف ہے جن میں بچوں کے حقوق کی تاکید کی گئی ہے۔ ایسے عالم میں جبکہ صیہونی حکومت بھرپور طرح سے فلسطینی بچوں کو اپنے جرائم کا نشانہ بنارہی ہے مغربی حکومتیں جو انسانی حقوق کی دعویدار ہیں انہوں نے صیہونی جرائم پر خاموشی اختیار کررکھی ہے اور اس طرح پیش آتی ہے گویا کچھ ہوا ہی نہیں ہے۔ ادھر اقوام متحدہ نے صیہونی حکومت کے سامنے کمزور موقف کا اظہار کرتے ہوئے اس حکومت کو بچوں کے حقوق پامال کرنے والی حکومتوں کی فہرست میں شامل کرنے سے انکار کردیا۔