امریکی قابل اعتماد نہیں ہیں: رہبر انقلاب اسلامی
عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے منگل کے روز اپنے دورہ تہران میں رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای اور صدر حسن روحانی سے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات نیز علاقے کی اہم تبدیلیوں اور دہشت گردی سے مقابلے کے موضوعات پر گفتگو کی-
اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے داعش کے خلاف جنگ میں عراق کی سیاسی اور مذہبی قوتوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی کو قابل تعریف قرار دیا اور فرمایا کہ امریکہ پر ہرگز اعتماد نہ کیا جائے کیونکہ وہ اپنے وار کے لیے مناسب موقع کی تلاش میں ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے عراق میں اختلافات اور دھڑے بندیوں کو امریکہ کے لیے وار کرنے کا مناسب موقع قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ کو اس کا موقع فراہم نہ کیا جائے۔ حتی تربیت اور دیگر بہانوں سے بھی امریکی فوجیوں کی آمد کی روک تھام کی جائے۔
دوہزار تین میں عراق پر قبضے اور پھر اس ملک کے مختلف علاقوں کے سلسلے میں امریکی پالیسی نے اب تک اس ملک کو ناقابل اعتماد بنا رکھا ہے اس لئے کہ یہ ملک ہر حالت میں صرف اور صرف اپنے سامراجی مفادات کو حاصل کرنے کے درپے ہے- عراق کی ارضی سالمیت کے تعلق سے امریکی رویہ، دہشت گردی سے مقابلے میں وہائٹ ہاؤس کا دوہرا معیار اور عراق میں سیاسی اتحاد کو نقصان پہنچانے کے مقصد سے مخصوص گروہوں کی امریکہ کی جانب سے حمایت، عراق کے خلاف امریکہ کے سیاسی نظام تشکیل پانے کی غماز ہے کہ جس میں ایک متحد اور آزاد عراق کی کوئی جگہ نہیں ہے -
عراق کی عوامی رضا کار فورس یا الحشد الشعبی کی امریکہ کی جانب سے مخالفت، کہ جس نے داعش کی نابودی میں اہم کردار ادا کیا ہے، عراق سے امریکی دشمنی کی علامت ہے- الحشد الشعبی گروہ 2014 میں اس وقت تشکیل پایا جب داعش دہشت گرد گروہ بغداد کے دروازوں تک پہنچنے کے قریب تھا اور آج ان ہی جوانوں کی جاں فشانیوں اور اس عوامی رضاکار فورس کے فیصلہ کن کردار کے سبب ، عوام میں ان پر اعتماد بڑھا ہے اور ان ہی کے دم سے اس وقت مغربی موصل میں داعش اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے اور فرار کر رہا ہے-
عوامی رضاکار فورس ، کہ جو اس وقت ایک سرکاری تنظیم میں تبدیل ہوگئی ہے، قوت و اقتدار کا اہم عنصر شمار ہوتی ہے - الحشد الشعبی فورس عراقی فوج کے شانہ بشانہ اس وقت اس ملک اور شام کی سرحدوں پر بھی اپنا رول ادا کر رہی ہے اور اس نے داعش کو کاری ضرب لگائی ہے اور یہی چیز امریکیوں کو ناگوار گذر رہی ہے اسی لئے وہ عراق کی عوامی رضاکار فورس کے مقابلے میں دشمنانہ موقف اپناتے ہیں-
الحشد الشعبی کی مخالفت میں امریکی موقف، امریکیوں کی خباثت کا ایک واضح مصداق ہے کہ جو داعش کے خلاف جنگ میں اس عوامی فورس کی مسلسل کامیابیوں کے سامنے تاب نہیں لا رہے ہیں اور یہ پالیسی ، دہشت گردی سے مقابلے میں امریکہ کے دوہرے رویے کی غماز ہے- اسی دائرے میں رہبر انقلاب اسلامی نے عراقی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ داعش سے امریکیوں کی مخالفت میں کوئی صداقت نہیں پائی جاتی ہے فرمایا کہ امریکہ اور خطے میں اس کے پٹھو ممالک داعش کی بیخ کنی نہیں چاہتے کیونکہ داعش گروہ ان کی حمایت اور پیسے سے وجود میں آیا ہے اور وہ داعش کو اپنی مٹھی میں رکھ کر عراق میں اسے باقی رکھنا چاہتے ہیں۔
عوامی رضاکار فورس ، عراقی تشخص کی ترجمان ہے کہ جس میں شیعہ، اہل سنت اور دیگر گروہ بھی شامل ہیں جو عراق کی خودمختاری کے دائرے میں سرگرم عمل ہیں - اور الحشد الشعبی کا تجربہ، داعش کی نابودی کے بعد عراق میں پائیدار سلامتی کا ضامن بھی ہے- امریکی مختلف بہانوں سے اس کوشش میں ہیں کہ داعش کی نابودی کے بعد عراق میں بدستور باقی رہیں اور اس مسئلے کے بارے میں ہوشیار رہنے کی ضرورت، داعش سے اس وقت مقابلے سے کم نہیں ہے - آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عراق کے اتحاد اور ارضی سالمیت کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ کے مقابلے میں انتہائی ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے اور امریکہ پر کسی صورت اعتماد نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ امریکہ اور اس کے حواری، عراق کی خود مختاری، تشخص اور ارضی سالمیت کے مخالف ہیں۔