Jul ۲۶, ۲۰۱۷ ۱۸:۰۴ Asia/Tehran
  • امریکہ کی جانب سے مشترکہ جامع ایکشن پلان کی خلاف ورزی

امریکہ کے ایوان نمائندگان نے منگل کے دن تہران اور ماسکو کے خلاف اپنا مخاصمانہ رویہ جاری رکھتے ہوئے ایران اور روس کے خلاف جامع پابندیوں کا بل منظور کر لیا ہے۔ اس بل کے حق میں چار سو انیس جبکہ مخالفت میں تین ووٹ پڑے ۔ ایران اور روس کے خلاف پابندیوں کا ایک بل اس سے قبل امریکی سینیٹ نے منظور کیا تھا اور ایوان نمائندگان نے اسی بل میں کچھ ترامیم کے بعد اسے منظوری دے دی ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان کے منظورکردہ بل میں ایرانی شہریوں اور ایران کی دفاعی تنصیبات سے متعلق بعض کمپنیوں اور اداروں پر عائد کی جانے والی پابندیاں مشترکہ جامع ایکشن پلان کی خلاف ورزی ہیں۔ اس اقدام کے علاوہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مضحکۂ خیز بیانات اور دھمکی دی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے مشترکہ جامع ایکشن پلان سے متعلق اپنے وعدوں پر عمل نہ کیا تو ایران کو بہت بڑی مشکلات کا سامنا کرنا  پڑے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بیانات ایسی حالت میں دیئے ہیں کہ جب ایٹمی توانائی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بھی ایران کی جانب سے مشترکہ جامع ایکشن پلان کی مکمل پابندی کئے جانے کی تصدیق کر چکی ہے۔ اس کے علاوہ امریکی حکام حتی خود ڈونلڈ ٹرمپ بھی اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ ایران نے ایٹمی معاہدے کی پابندی کی ہے۔ سیاسی امور کے ماہر فؤاد ایزدی کا کہنا ہے کہ اب یہ ہوا ہے کہ ماضی کی نسبت زیادہ وسیع پیمانے پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں اور پابندیوں کا دائرہ پہلے کی نسبت بڑھا دیا گیا ہے۔

سیاسی امور کے اس ماہر نے مزید کہا ہے کہ ایران کے میزائل پروگرام، انسانی حقوق اور دہشت گردی کے بہانے عائد کی جانے والی پابندیوں کا نشانہ ایران کے تقریبا تمام ہی  اقتصادی اداروں کو بنایا گیا ہے۔

امریکی حکام کے دعووں کے برخلاف بین الاقوامی پروٹوکولز کی بنیاد پر ایران کی میزائل اور دفاعی طاقت کا ایٹمی مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ مشترکہ جامع ایکشن کی خلاف ورزی بھی نہیں ہے۔ امریکہ نے نہ صرف مشترکہ جامع ایکشن پلان بلکہ دوسرے چند یکطرفہ اور بین الاقوامی معاہدوں منجملہ پیرس کلائمیٹ چینج اور ماحولیات کے معاہدے نیز ایٹمی عدم پھیلاؤ معاہدے این پی ٹی کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔ امریکہ کے نزدیک کوئی بھی معاہدہ صرف اسی وقت اچھا اور پسندیدہ معاہدہ ہوسکتا ہے جب  اس سے امریکہ کے توسیع پسندانہ اہداف پورے ہوتے ہوں اور امریکہ کی جانب سےتسلط پسندی اور قانون شکنی کا بھی اس میں خیال رکھا گیا ہو۔

سنہ انیس سو نوے میں جب سینیئر بش نے نیو ورلڈ آرڈر کی ڈاکٹرائن پیش کی تو کہا کہ امریکہ اپنے وضع کردہ قوانین کے تحت ہر طرح کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایران پر خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا الزام لگانا ایک بے بنیاد دعوی ہے۔

امریکی حکام اس وقت یہ کوشش کر رہے ہیں کہ ایران کو مشترکہ جامع ایکشن  پلان کے ختم کئے جانے کا ذمےدار قرار دیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن کے رکن حشمت فلاحت پیشہ نے منگل کی رات ایران کے ٹی وی چینل دو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ اس کوشش میں تھا کہ ایران مشترکہ جامع ایکشن پلان کی خلاف ورزی کرے لیکن اسلامی جمہوریہ ایران مذاکرات اور معاہدوں کا احترام کرتا ہے۔ ایران امریکہ کے جال میں نہیں پھنسے گا اور امریکہ ہی مشترکہ جامع ایکشن پلان پر دستخط کرنے والے تمام فریقوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کےسامنے جوابدہ ہوگا۔

ٹیگس