بحرین میں موت کی کال کوٹھریاں اور مخالفین کو شدید ایذائیں
انسانی حقوق کے تین گروہوں ، " جمہوری اور انسانی حقوق کی تنظیم" ، "بحرین کی انسانی حقوق کونسل"، اور " سلام برای جمہوری اور انسانی حقوق " ، نامی تنظیموں نے کہا ہے کہ آل خلیفہ حکومت ہمیشہ اس ملک کے عوام کے پر امن مظاہروں کو کچلتی اور مخالفین کو سخت شکنجے دیتی ہے-
مذکورہ گروہوں نے موت کی کال کوٹھریوں کے زیر عنوان اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بحرینی مخالفین کو جیلوں میں آشکارہ اور خفیہ طور پر، آل خلیفہ کے ایجنٹ ہولناک ایذائیں دیتے ہیں - بحرین کے ان جیلوں سے متعلق کہ جس میں بحرین کے سیاسی کارکن قید ہیں، شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق ان جیلوں کی صورتحال انتہائی ابتر ہے اور ان رپورٹوں میں زیادہ تر بحرین کے جیلوں کی، جرمنی میں نازیوں کی حاکمیت کے دور کے جیلوں سے موازنہ کیا گیا ہے-
ساتھ ہی یہ کہ شائع ہونے والی رپورٹوں میں اس مسئلے کی جانب اشارہ کیا گیا ہے کہ آل خلیفہ کے بیشتر جیلرز باہر سے لائے جاتے ہیں اور بحرین کے جیلوں میں قیدیوں کو ایذائیں دینے کے لئے خوفناک منصوبے تیار کئے جاتے ہیں - گزشتہ مہینوں کے دوران آل خلیفہ کے ذریعے عوام کو سرکوب کرنے میں شدت آئی ہے- بحرین مغربی ایشیا کا ایک چھوٹا سا ملک ہے تاہم انسانی حقوق کے ذرائع کے اعلان کے مطابق سب سے زیادہ سیاسی قیدی اسی ملک میں پائے جاتے ہیں-
آل خلیفہ کے جارحانہ اقدامات نے ماضی سے زیادہ اس حکومت کی ماہیت کو برملا کر دیا ہے ایسی حکومت جس کی بنیاد ہی سرکوبی اور تشدد پر استوار ہے اور کسی بھی بین الاقوامی قانون کی پابند نہیں ہے- بہرحال آل خلیفہ کی ہٹ دھرمانہ پالیسی کے نتیجے میں اس حکومت کے جیل، سیاسی سرگرم کارکنوں سے بھرے ہوئے ہیں - سیاسی سرگرم کارکنوں کے خلاف آل خلیفہ حکومت کے ظالمانہ احکام ایسے میں جاری ہو رہے ہیں کہ بحرین کے مخالف گروہوں نے اس امر پر تاکید کی ہے اس وقت تقریبا دس ہزار سیاسی سرگرم کارکن آل خلفیہ کے جیلوں میں قید ہیں کہ جن میں سے ڈیڑھ سو کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے اور ان میں سے کچھ کو پھانسی کی سزا کا حکم سنایا گیا ہے- سیاسی قیدیوں کے درمیان ڈیڑھ سو بچے بھی ہیں اور دو سو شہری آل خلیفہ کے سیکورٹی اہلکاروں کے تشدد اور شکنجے کے نتیجے میں ہاتھ پیر سے محروم ہوگئے ہیں- آل خلیفہ حکومت اپنی جارحیت میں شدت لاکر بحرینی عوام کی تحریک کو خاموش کرنے کے درپے ہے- بحرین کے عوام پرامن مظاہرہ کرکے اپنے مطالبات تسلیم کئے جانے کے خواہاں ہیں-
بحرین میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے اس امر کی غمازی ہوتی ہے کہ بحرینی عوام کے خلاف آل خلیفہ حکومت کے سرکچلنے والے اقدامات میں شدت آگئی ہے اور بحرین کے سرگرم کارکنوں پر مقدمہ چلانے اور ان کو سزائیں دینے کےعمل میں بہت زیادہ وسعت آئی ہے جس کے سبب تشویشناک صورتحال پیدا ہوگئی ہے- بحرین میں فروری دو ہزار گیارہ سے عوامی تحریک جاری ہے اور بحرینی عوام اپنے ملک میں خاندانی آمریت کے خاتمے اور مکمل جمہوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں- بحرین کی انسانی حقوق کی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ اسے امریکی وزارت خارجہ کی ایسی معتبر دستاویزات ہاتھ لگی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے اس وزارت نے بحرین کی وزارت داخلہ سے وابستہ انٹلی جنس کے عناصر کو منظم طور پر ٹریننگ دی ہے-
اس سلسلے میں امریکی ماہر اسکاٹ ریکارڈ کہتے ہیں ، بحرین کی سیاسی اور انٹلی جنس سروسز کے ساتھ امریکہ اور صیہونی حکومت کے وسیع تعلقات قائم ہیں اور امریکہ بحرینی مخالفین کی سرکوبی میں شریک ہے- امریکہ کی جانب سے ہری جھنڈی دکھائے جانے نے، آل خلیفہ حکومت کو بحرین کے سیاسی سرگرم کارکنوں کے خلاف جارحیتوں میں شدت لانے میں جری اور گستاخ بنا دیا ہے- آل خلیفہ حکومت شہری باشندوں کو سرکوب کرنے کے ذریعے ان کی آواز کو دبانے میں کوشاں ہے اور یہی امر اس بات کا باعث بنا ہے کہ بحرین اپنے شہریوں کے لئے ایک زندان اور ایذارسانی کے مرکز میں تبدیل ہوجائے اور پورے ملک میں گھٹن اور رعب و وحشت کی فضا طاری ہوجائے-
بحرین کے سیاسی اور میڈیا کے ماہر جواد عبدالوہاب اس سلسلے میں کہتے ہیں آل خلیفہ حکومت کا طرز فکر ہی کچھ ایسا ہے کہ وہ عوام کو سرکوب کرنے اور ایذائیں پہنچانے کے ذریعے بحرینی عوام کے عزم و ارادے کو کمزور کرنے کے درپے ہے- بحرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی صورتحال کے تعلق سے شائع ہونے والی تازہ ترین رپورٹوں میں قابل غور نکتہ یہ ہے کہ رواں سال میں اس ملک کی صورتحال انتہائی بدتر ہوچکی ہے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس امر پر تاکید کر رہی ہیں کہ آل خلیفہ حکومت کے انسانی حقوق کے تعلق سے کارنامے، دنیا میں انسانی حقوق کے سیاہ ترین کارناموں میں سے ایک ہیں-