ایٹمی معاہدے پر باقی رہنے پر امریکی وزیر دفاع کی حمایت
امریکی وزیر دفاع بھی ایٹمی معاہدے پر باقی رہنے کے طرفداروں میں شامل ہوگئے-
امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے سینٹ کی مسلح افواج کی کمیٹی میں ایٹمی معاہدے اور اس سمجھوتے سے امریکہ کے نکل جانے کے امکان کے منفی اثرات کے تعلق سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ امریکہ کے فائدے میں ہے کہ وہ اس سمجھوتے میں باقی رہے کیوں کہ فی الحال ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی یا عدم پابندی کے حوالے سے ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے-
اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن اور امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ بھی الگ الگ بیانات میں ایٹمی سمجھوتے پر ایران کے پابند ہونے کی تصدیق کر چکے ہیں- البتہ ایٹمی معاہدے پر ایران کے مکمل پابند ہونے پر مبنی جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کی جانب سے سات مرتبہ پیش کی گئی رپورٹ کے بعد اسی کی توقع تھی- اس کے باوجود واشنگٹن سے جو مختلف آوازیں اٹھ رہی ہیں ان سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ٹرمپ کی حکومت خاص طور پر خود وہ ، ایٹمی معاہدے سے نمٹنے کے مسئلے پر بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ہیں-
ٹرمپ نے گزشتہ آٹھ مہینوں میں امریکہ کے صدر کے عہدے پر رہتے ہوئے کبھی بھی ایٹمی معاہدے کے تعلق سے اپنی ناراضگی کو پنہاں نہیں رکھا ہے یہاں تک ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی ایٹمی معاہدے کو وحشتناک اور امریکہ کے لئے شرم کا باعث قرار دیا - بعض میڈیا ذرائع یہ خبر دے رہے ہیں کہ ٹرمپ نوے روز کی مہلت کے اختتام پر جو پندرہ اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے ، ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی پابندی نہ کئے جانے کا اعلان کرنے کی تیاری کر رہے ہیں-
ایسے میں جبکہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کے ممکنہ فیصلے کی اگرچہ عالمی سطح پر مخالفت کی جا رہی ہے ، امریکہ کے اندر بھی اس فیصلے کے با اثر مخالفین موجود ہیں- چنانچہ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن اور وزیر دفاع جیمز میٹس ، امریکی حکومت کے دو اہم افراد ہیں جو ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں امریکی رویوں پر کنٹرول کرنے کے لئے ٹرمپ کو مشورہ دیتے ہیں- تقریبا تین ماہ قبل ٹیلرسن اور میٹس ، قومی سلامتی کے مشیر جنرل ریمنڈ مک مسٹر کے ہمراہ ، آخرکار ٹرمپ اور اس کے بعض انتہا پسند مشیروں کی مخالفتوں پر غلبہ پانے میں کامیاب ہوگئے اور امریکی صدر کو بھی اس بات پر راضی کیا کہ ایران ایٹمی معاہدے کا پابند ہے- امریکہ کی خارجہ تعلقات کونسل کے سربراہ ریچرڈ ہاس کہتے ہیں کہ ایٹمی معاہدے پر باقی رہنا ٹرمپ حکومت کے لئے بہترین آپشن ہے-
اس وقت پندرہ اکتوبر تک کی مہلت کا وقت جتنا قریب آتا جا رہا ہے واہٹ ہاؤس میں، ایٹمی معاہدے کے باقی رہنے کے حامیوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے- امریکہ نے اپنے رویوں سے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے کا پابند نہیں ہے- ٹرمپ ایسی حالت میں ایٹمی معاہدے کو برا سمجھوتہ قرار دے رہے ہیں کہ امریکہ کے سابق صدر اوباما نے ایٹمی معاہدے پر دستخط کرکے یہ کوشش کی ہے کہ امریکہ کو اس تعطل سے باہر نکالے کہ جو ایک مسئلے کے منطقی حل کی راہ میں حائل تھا لیکن ٹرمپ میں اس حقیقت کو بھی درک کرنے کی صلاحیت نہیں ہے کہ ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے معنی یہ ہیں کہ، عالمی برادری میں امریکی پوزیشن کمزور ہوجائے گی -