Nov ۰۴, ۲۰۱۷ ۱۷:۳۰ Asia/Tehran
  • دیر الزور کی آزادی ، شام میں داعش کی نابودی کی سمت آخری قدم

شام کا اسٹریٹجک شہر دیروالزور، جو دریائے فرات پر شام کے گہر سے جانا جاتا ہے آخرکار دہشت گرد داعش کے توسط سے تین سال تک محاصرے میں رہنے کے بعد اب ان علاقوں میں شامل ہوگیا ہے کہ جن کو شام کی فوج اور اس کے اتحادیوں نے دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرایا ہے-

شام کے چیف آف آرمی اسٹاف اور مسلح افواج نے جمعےکو شہر دیرالزور کی داعش دہشت گردوں کے ہاتھوں مکمل آزادی اور اس شہر میں امن و امان کی برقراری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج ، شام کے دیگرعلاقوں سے دہشت گردوں کا مکمل صفایا ہونے تک دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھے گی- 

شہر کی سڑکوں اور گلیوں سے بارودی سرنگوں کی صفائی کا کام جاری ہے- اس وقت صوبہ دیرالزورمیں داعش کا واحد گڑھ شہر البوکمال ہے جو عراق کی سرحد کے قریب واقع ہے اور شامی فوج اور مزاحمتی اہلکار اس شہر سے صرف پچاس کیلومیٹر کے فاصلے پر ہیں- دیر الزور پر داعش نے 2014ء میں قبضہ کیا تھا اور عراقی سرحد سے متصل ہونے کے باعث یہ شہر نہایت اہمیت کا حامل تھا۔ 

اسٹریٹیجک شہر دیروالزور کی آزادی دو جہت سے اہمیت کی حامل ہے۔ اول یہ کہ دیرالزور میں شامی فوج اور اس کے اتحادیوں کی کامیابی نے اس اتحاد کو، شام میں داعش کے مکمل خاتمے سے ایک قدم اور نزدیک کردیا ہے۔ دوسرے اس امر کے پیش نظر کہ اس وقت داعش کی جو پوزیشن عراق اور شام کے سرحدی شہر القائم میں ہے اس کے لئے داعش کے پاس صرف دو آپشن موجود ہیں، یا مارے جائیں یا تسلیم ہوجائیں-

عراق کے وزیراعظم حیدرالعبادی نے صوبہ الانبار کے شہر القائم کو مکمل طور پر داعش دہشت گردوں سے آزاد کرانے کا اعلان کیا ہے۔ عراقی وزیراعظم نے تاکید کی کہ داعش دہشتگردوں کے پاس تسلیم ہونے یا مرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ شہر القائم کو آزاد کرانے کے اس آپریشن میں بھی دیگر شہروں کو آزاد کرانے کے آپریشن کی مانند عراقی فوج، دہشتگردی مخالف فورس، عوامی رضاکار فورس الحشدالشعبی، پولیس فورس، قبائلی جوان اورعراقی فضائیہ شامل ہیں۔عراق کے اندر اور علاقائی سطح پر القائم کو آزاد کرائے جانے کی کارروائی خاص اہمیت کی حامل ہے۔

شام کے شہر دیرالزور کی آزادی کے ساتھ ہی عملی طور پر عراق اور شام میں داعشیوں کا فوجی اور لاجیسٹک تعاون منقطع ہوگیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں ملکوں کی سرحد پر مکمل امن قائم ہو رہا ہے- اس مسئلے نے اسٹریٹیجک شہر دیرالزور کی اہمیت کو دوچںداں کردیا ہے۔ شہر دیرالزور میں امن و استحکام کے قیام کی اہمیت اس شہر کی اسٹریٹیجک پوزیشن کے سبب ہے کہ جو مشرقی علاقوں کو شمالی اور مرکزی علاقوں سے ملانے کا نقطہ اتصال ہے اور "بادیہ الشام" اور " الجزیرہ" علاقوں کے درمیان اصلی گذرگاہ اور اس کے بعد عراق ہے-

اس کے علاوہ دیرالزور، زراعت اور زرعی خصوصیات کی وجہ سے نیز تیل اور گیس کے ذخائر کے باعث اقتصادی اہمیت کا حامل شہر ہے-   لندن سے شائع ہونے والے اخبار رای الیوم نے جمعے کو، اس اخبار کے ایڈیٹر اور مشرق وسطی کے مسائل کے ماہر عبدالباری عطوان کے تحریر کردہ مضمون میں لکھا ہے کہ شام کی پنچانوے فیصد سے زیادہ اراضی پر شامی فوج کے تسلط اور مشرق میں داعش کا خطرہ ختم ہونے نیز ادلب میں جبھۃ النصرہ دہشت گرد گروہ کے محاصرے میں آجانے کے بعد، اب کھیل کا پانسہ پلٹ رہا ہے- 

شام میں دہشت گردی سے مقابلے کے اصلی محاذ یعنی ایران ، روس ، شام اور مزاحمتی اہلکاروں نے اس ملک میں جنگ کی صورتحال کو شامی فوج اور مزاحمت کے محور کے حق میں تبدیل کردیا ہے اور ساتھ ہی دہشت گردوں کے حامی امریکی اتحاد کو شکست و ناکامی سے دوچار کردیا ہے۔ شہردیرالزور کی آزادی ایسے عالم میں انجام پائی ہے کہ اسرائیل نے شام پر اپنے حملے جاری رکھتے ہوئے بدھ کی رات کو ایک بار پھر شام کے علاقوں کو نشانہ بنایا ہے۔ تخریبی اقدامات کے سائے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامی فوج اور اس کے اتحادیوں کو حاصل ہونے والی کامیابیاں، دہشت گردوں کے حامی محاذ کے ناکارہ ہونے کی علامت ہیں اسی تناظر میں اسرائیل کو اپنے جارحانہ اقدامات کے باوجود شام میں حقیقی شکست ہوئی ہے- اور شہر دیرالزور کی آزادی کے بعد داعش دہشت گرد گروہ، اب شام میں اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے۔

ٹیگس