افغانستان کی وزارت دفاع کی ایران کے ساتھ فوجی تعاون پر ایک بار پھر تاکید
افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ فوجی تعاون پر ایک بار پھر تاکید کی ہے-
افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان مین داعش کو شکست سے دوچار کرنے کے لئے بہترین طریقہ ایران کے ساتھ فوجی تعاون کو بڑھانا اور سیاسی و اقتصادی میدانوں میں تہران کے ساتھ کابل کا تعاون قابل تعریف ہے- انھوں نے اسلامی جمہوریہ ایران سے درخواست کی کہ افغانستان کے فوجی کیڈٹوں کو وظیفہ دیا جائے-
اسلامی جمہوریہ ایران گزشتہ چالیس برسوں سے اس ملک کے عوام کے ساتھ رہا ہے اور تقریبا ساڑھے تین ملین افغان پناہ گزینوں کو پناہ دی ہے- سیکورٹی میدان میں بھی اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ علاقائی تعاون اور مذاکرات کو ہی افغانستان میں بدامنی اور بحران کے حل کا واحد راستہ سمجھا ہے اور اسی پر تاکید کرتا رہا ہے- لیکن امریکہ کہ جو دو ہزار ایک سے افغانستان پر قبضہ کئے ہوئے ہے نہ صرف حکومت افغانستان کو علاقائی تعاون کی اجازت نہیں دیتا بلکہ ہمیشہ یہ کوشش کرتا ہے کہ سیکورٹی حالات میں شدت پیدا کرکے افغانستان میں اپنی فوجی موجودگی کو جائز ٹھہرائے -
یہ ایسی حالت میں ہے کہ افغانستان میں قیام امن اور استحکام پیدا کرنے میں ایران کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے- افغانستان کے سیاسی امور کے ماہر سید اسحاق دلجو کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن کے عمل میں اسلامی جمہوریہ اییران کا کردار اور اس ملک کی اقتصادی و معاشی مدد خاص طور سے چابہار بندرگاہ کے ذریعے نہایت بنیادی کردار ادا کیا ہے- دونوں ملکوں کی دلچسپیاں اور یکجہتی ہمیشہ ہی مضبوط رہی ہے اور اب بھی ایسا ہی ہے-
ایرا نسے افغانستان کی وزارت دفاع کی سیکورٹی تعاون خاص طور سے داعش دہشتگرد گروہ کا مقابلہ کرنے کے لئے کئی جہات سے اہم ہے - اول یہ کہ امریکہ نے دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں افغانستان کے عوام اور حکومت کی توقعات پوری نہیں کی ہیں اور افغان ممبران پارلیمنٹ نے بارہا امریکہ کے ساتھ سیکورٹی معاہدے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے- دوسرےیہ کہ شام و عراق میں داعش کی شکست اور ان کی افغانستان منتقلی تیز ہوگئی ہے اور اس ملک کی حکومت اس کے نتائج کے سلسلے میں تشویش میں مبتلاء ہے - تیسرے یہ کہ افغانستان کی فوج نے اگرچہ صوبہ ننگرہار میں بڑے پیمانے پر داعش کے خلاف کارروائیاں شروع کی ہیں تاہم داعش کا مقابلہ کرنے کے لئے کافی تجربہ نہیں رکھتی -
اس بنا پر ایران کی حمایتوں کو اہم اور موثر سمجھتا ہے- سیکورٹی امور کے ماہر محمد معصوم استانکزی کا کہنا ہے کہ ایران اور افغانستان کے درمیان سیکورٹی و دفاعی تعاون اور اس ملک میں امن وثبات کے لئے تہران کی حمایتیں اور کابل کے لئے بہت اہم ہیں - غاصب جارحین اور دہشت گردی کے خلاف جہاد میں ایران کی حمایت و مدد نہایت گرانقدر رہی ہے اور یہ حمایت اور تعاون جاری رہنا چاہئے-
بہرحال شام وعراق میں داعش کو ختم کرنے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابی نے افغانستان کے فوجی حکام کو بھی اس نتیجے پر پہنچایا ہے کہ داعش کا مقابلہ کرنے کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی سیکورٹی و فوجی صلاحیتوں سے سے استفادہ کیا جائے -
اسلامی جمہوریہ ایران بھی علاقے خاص طور پر اپنے پڑوسیوں کے ساتھ مشترکہ سرحدوں پر امن و استحکام قائم کرنا چاہتا ہے اور علاقے کے ممالک اگر اس حقیقت کو سمجھ لیں تو افغانستان میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک علاقائی طریقہ کار کی زمین ہموار ہموار ہوسکتا ہے-