یمن کے خلاف سعودی عرب کے خودساختہ اتحاد میں اسلام آباد کی موجودگی پر پاکستانی سینیٹ کی تنقید
پاکستان کی سینیٹ کے ممبران نے یمن کے خلاف سعودی عرب کے خود ساختہ فوجی اتحاد میں اسلام آباد کی شرکت پر تنقید کی ہے۔
پاکستان کی سینیٹ کے ممبران فرحت اللہ بابر ، جاوید عباسی اور محترمہ نسرین جلیل نے اس ملک کے وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یمن کے خلاف سعودی عرب کے خودساختہ فوجی اتحاد میں پاکستان کی شرکت کی وضاحت کریں- اس سے قبل پاکستانی پارلیمنٹ نے یمن کے خلاف اس جارح اتحاد میں اپنے ملک کی شرکت اور تعاون کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ اس میں شامل ہونے کے لئے سینیٹ کے اراکین کا اعتماد حاصل کرے-
یہ ایسی حالت میں ہے کہ نہ صرف حکومت نے اس سلسلے میں اقدام نہیں کیا ہے بلکہ پاکستانی سینیٹ کے ممبران کو تشویش ہے کہ کہیں حکومت پاکستان یمن کے خلاف سعودی عرب کے خود ساختہ فوجی اتحاد میں خفیہ طور پر شامل نہ ہو- اگرچہ شروع میں حکومت اسلام آباد نے پاکستانی عوام کے منفی ردعمل پر تشویش کی وجہ سے بظاہر اس اتحاد میں شامل ہونے سے اجتناب کیا تھا تاہم اجازت دی تھی کہ فوج کے سابق کمانڈر جنرل راحیل شریف یمن کے خلاف سعودی عرب کے خودساختہ اتحاد کی کمان اپنے ذمہ لے لیں کہ جو عوامی ، سیاسی جماعتوں حتی پاکستانی فوج کے ریٹائرڈ کمانڈروں کی وسیع پیمانے پر مخالفت کا باعث بنی تھی- اس وقت حکومت پاکستان ، سینیٹ کے موقف کی مخالفت جاری رکھتے ہوئے سعودی عرب کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کے لئے جنگ یمن میں شامل ہونے کی کوشش کررہی ہے-
یہ ایسی حالت میں ہے کہ پاکستانی مبصرین و ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب، عالم اسلام میں جنگ اور اختلاف و نفاق پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے اور حکومت اسلام آباد کو آل سعود کے تفرقہ انگیزی کے کھیل میں نہیں کودنا چاہئے- پاکستان کے سابق وزیراعظم ظفراللہ جمالی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب ، عجم و عرب اور شیعہ و سنی کا تنازعہ چھیڑنا چاہتا ہے - بنابرایں اسلام آباد کو عالم اسلام کے اتحاد کے خلاف سعودی سازش میں شریک نہیں ہونا چاہئے- پاکستان کے سیاسی و صحافتی حلقوں کا کہنا ہے کہ برسراقتدارجماعت مسلم لیگ کہ جس کے سعودی حکام سے بہت گہرے تعلقات ہیں صرف اس ملک کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے اور اپنے مفادات کے بارے میں سوچتی ہے اور پاکستانی عوام کی توقعات و مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دیتی- خاص طور پر سابق وزیراعظم نواز شریف بھی انیس سو ننانوے میں پرویز مشرف کی بغاوت کے بعد تقریبا دس برس تک آل سعود کے حکام کے مہمان تھے- اس وقت جب سعودی عرب یمن کے بے گناہ عوام کا قتل عام کررہا ہے اورعوام کے خلاف ہولناک جرائم انجام دے رہا ہے پاکستانی عوام کا خیال ہے کہ اس ملک کی حکومت اور فوج کو سعودیوں کے ان جرائم میں شریک نہیں ہونا چاہئے-
بچوں کے امور میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ لیلی زروقی کا کہنا ہے کہ : ہم یمن میں جو دیکھ رہے ہیں وہ ایک المیہ ہے اور لاکھوں افراد جنگ کی وجہ سے بھاری قیمت چکا رہے ہیں اور سعودی جنگی طیاروں کے مسلسل حملوں میں بے گناہ عوام خاص طور سے بچوں کا قتل عام جاری ہے- بہرحال چونکہ پاکستانی فوج اور حکومت کو سعودی عرب سے امداد ملتی ہے اور اس کا جاری رہنا جنگ یمن اور اس ملک کے عوام کے قتل عام میں شرکت سے مشروط ہے اس لئے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ حکومت پاکستان ، یمنی عوام کے خلاف سعودی عرب کے خودساختہ اتحاد میں فوجی شرکت کے سلسلے میں رائے عامہ کو جواب دے ہے اور اس بنا پر اسے مشکل حالات کا سامنا ہے-