میانمار کا اقوام متحدہ کے انسپیکٹروں سے عدم تعاون
میانمار کی حکومت نے اقوام متحدہ کے خصوصی انسپیکٹر یانگ لی کو اطلاع دی ہے کہ جب تک یہ حکومت ہے ان کے ساتھ تعاون نہیں کیا جائے گا اور انھیں میانمار میں داخل ہونے کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی-
اقوام متحدہ کے خصوصی انسپیکٹر یانگ لی میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد اور انسانی حقوق کی پامالی کا جائزہ لینے کے لئے پروگرام کے مطابق میانمار کے صوبہ راخین کا دورہ کرنے والے تھے- یانگ لی نے مزید کہا کہ حکومت میانمار کا ان کے ساتھ عدم تعاون اس بات کا ثبوت ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف نہایت برے واقعات پیش آئے ہیں- میانمار کی فوج اور حکومت ، صوبہ راخین میں مسلمانوں کے حالات اور ان کے گھروں کے بارے میں خبریں منظرعام پرآنے سے روکنے کے لئے صحافیوں اور انسانی حقوق کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی انسپیکٹر کو اس صوبے کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے- میانمار کے انتہاپسند بدھسٹوں اور فوج نے صوبہ راخین کے مسلمانوں کا قتل عام کر کے ان کے گھروں کو نذرآتش کردیا ہے-
یہ ایسی حالت میں ہے کہ میانمار سے ملحق بنگلادیش کے سرحدی علاقوں میں پناہ گزیں کیمپوں میں زندگی بسر کررہے مسلمانوں کے بارے میں منظرعام پر آنے والی رپورٹوں سے میانمار میں مسلمانوں کے خلاف ہولناک مظالم و جرائم کا پتہ چلتا ہے اور میانمار کی حکومت اور فوج ان جرائم پر پردہ ڈال کر خود کو ان جرائم سے بری نہیں کرسکتی کیونکہ روہنگیا مسلمان، میانمار کی فوج اور انتہاپسند بدھسٹوں کے جرائم کے نتیجے میں نہ صرف اپنے گھرباراورعزیز و اقارب سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں بلکہ انھیں شدید نفسیاتی اذیت پہنچائی گئی ہے جس کا سب سے زیادہ اثر بچوں اور خواتین پر ہوا ہے-
انسانی حقوق کے امور میں اقوام متحدہ کے ماہر فلیپوگرانڈی کا کہنا ہے کہ ہم نے ایک عرصے سے ایسا نفسیاتی ظلم نہیں دیکھا تھا - شاید ہم نے پہلی بار ایسے مظالم سینٹرل افریقہ میں نوے کے عشرے میں دیکھا تھا-انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اورغیرسرکاری اداروں کی جانب سے انسان دوستانہ اقدامات کی کامیابی کا انحصار روہنگیا مسلمانوں کے خلاف راخین میں حکومت میانمار کی جانب سے تشدد کی شرح میں کمی آنے پر ہے-
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے کیمپوں میں مسلمان پناہ گزینوں کی ابترصورت حال کے بارے میں جو رپورٹیں شائع کی ہیں وہ دل دہلا دینے والی ہیں- ان کیمپوں میں پینے کے لئے پانی اور کھانے کے لئے غذا سمیت ابتدائی ضرورت کی چیزیں بھی موجود نہیں ہیں جن کے باعث بہت سے پناہ گزیں مختلف قسم کی وبائی بیماریوں اور انفیکشن سے موت کا شکار ہو رہے ہیں-
یہ صورت حال ، روہنگیا مسلمانوں کے نسلی صفائے اور انھیں پوری طرح تباہ و برباد کر دینے کے لئے میانمار کی حکومت اور فوج کے منظم پروگرام کا تسلسل ہے تاکہ وہ کبھی بھی اپنے آبائی وطن راخین واپس نہ آسکیں-
انسداد نسل کشی کے امور میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری کے خصوصی مشیر آڈاما دیئنگ کہتے ہیں کہ میانمار کی فوج کے ہاتھوں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزی بہت وحشتناک ہے اسی بنا پر ہم حکومت میانمار کو غیرجانبدارانہ تحقیق کی دعوت دیتے ہیں کیونکہ اس طرح کی رپورٹیں ، حکومت میانمار پر لگائے جانے والے الزامات کی تائید و تصدیق کرتی ہیں اور روہنگیا مسلمانوں کے سلسلے میں میانمار کے سیکورٹی اہلکاروں کے ناقابل قبول تشدد آمیز اقدامات کا پتہ دیتی ہیں - اس تشدد کو جلد سے جلد ختم ہونا چاہئے-
بہرحال روہنگیا مسلمانوں کو توقع ہے کہ اقوام متحدہ اور دوسرے بین الاقوامی اداروں پر روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار کی فوج اور حکومت کے جرائم واضح اور ان کی تصدیق ہوجانے کے بعد اب ان اداروں کو حکومت میانمار پر روہنگیا مسلمانوں کےحقوق کی بحالی کے لئے دباؤ ڈالنا چاہئے کیونکہ حکومت میانمار نہ صرف انھیں میانمار کا شہری نہیں سمجھتی بلکہ مہاجربنگالی کہتی ہے کہ جنھیں اس ملک کو چھوڑنا پڑے گا اور یہ ایسی حالت میں ہے کہ صوبہ راخین ، روہنگیا مسلمانوں کا وطن ہے جہاں انھوں نے تین سو سال سے زیادہ برسوں تک حکومت بھی کی ہے-