ایران کے فوجی ڈاکٹرائن اور دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانے کی ضرورت
اپنے جائز دفاع اور سیکورٹی ضروریات پوری کرنے کے لئے روایتی ہتھیار رکھنا ہر خودمختار ملک کا حق ہے-
اس ذاتی حق کی بنیاد پر ہی ایران اپنے ماہرین کی صلاحیتوں پر بھروسہ کرتے ہوئے تمام روایتی اوراسٹریٹیجک دفاعی وسائل کا حامل ہے-
ایران کے وزیردفاع بریگیڈیئر امیر حاتمی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئےعراق کی جانب سے ایران پر مسلط کردہ جنگ انقلاب اسلامی کے دوستوں اور دشمنوں کو پہچاننے کا باعث بنی کہا کہ ایران کے خلاف دشمنی کی گہرائیوں کے پیش نظر ایران کے اندر وسیع اسٹریٹیجک نظریے کی بنیاد پڑی جواسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی صلاحیتوں کے پروان چڑھنے کا باعث بنی-
سیکورٹی کے سلسلے میں ذمہ دارانہ رویہ اور دفاعی ضروریات کا تقاضہ ہے کہ خلیج فارس کے حساس علاقے میں غیرمنطقی رویے اور خودغرضی پر مبنی ماحول تیار کرنے کے بجائے علاقے میں عدم استحکام اور سیکورٹی کو چیلنج کرنے والے عوامل کے مقابلے میں ٹھوس موقف اختیار کیا جائے-
اس وقت اسرائیلی حکومت کے پیچیدہ و جدید ترین ہتھیار اور ایٹمی گودام علاقے میں امن و سیکورٹی کے لئے اصلی خطرہ ہیں-
اس کے علاوہ سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان ایک سو دس ارب ڈالر کے اسلحوں کی خریداری کے معاہدے سمیت خلیج فارس کے بعض عرب ممالک کی جانب سے بھاری مقدار میں ہتھیاروں کی خریداری کے لئے بجٹ مختص کیے جانے سے محرکات بڑھ گئے ہیں- علاقے کے بعض ممالک جو اپنی بقا اپنے پاس اغیار کی موجودگی میں دیکھتے ہیں علاقے کی سیکورٹی کے امور میں باہر کی دنیا پر بھروسہ کئے ہوئے ہیں- ان ممالک نے علاقے کے ممالک کی سیکورٹی کو چیلنج و مسائل سے دوچار کردیا ہے- فطری امر ہے کہ ان حالات میں ایران کو حساس خطرات کا سامنا ہے- بین الاقوامی و سیاسی امور کے ماہر اور تجزیہ نگار سید احمد حسینی کا کہنا ہے کہ کسی ایک ملک کی دفاعی طاقت و صلاحیت دشمنوں کی شیطانی سازشوں اور منصوبوں کا مقابلہ کرنے کا بنیادی عامل ہے اور اجزاء قدرت و طاقت کے سلسلے میں کسی بھی طرح کی غفلت، مشرق وسطی کے پرآشوب علاقے میں خاص طور پر کافی پریشانی و ریسک کا باعث ہوگی-
اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی دفاعی و میزائلی طاقت کے سلسلے میں عائد کئے جانے والے الزامات سے ہرگز مرعوب نہیں ہوگا- ایران کا قطعی موقف وہی کلیدی نکتہ ہے کہ جس پر ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر امیر حاتمی نے بھی تاکید کی ہے اور کہا ہے: ایران کی دفاعی طاقت اور قومی اقتدار کی کمزوری دشمنوں کی اسٹراٹیجی ہے لیکن اسلامی جمہوریہ کسی کو ہرگزاس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ ملک کی دفاعی طاقت کو نقصان پہنچائے-
واضح ہے کہ جب تک بعض ملک ایران سے دھمکی کی زبان میں بات کریں گے اس وقت تک ایران کی دفاعی بنیادوں کو مستحکم بنانے کا سلسلہ جاری رہے گا-
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ابھی کچھ ہی دنوں پہلے اس سلسلے میں اپنے ایک بیان میں تاکید کے ساتھ فرمایا کہ میزائلی دفاعی پروگرام میں ایران پر دباؤ ڈالنے میں یورپ ، امریکہ کے ساتھ ہے-
آپ نے فرمایا کہ یورپ کو چاہئے کہ وہ علاقے میں ایران کی موجودگی اورایران کی دفاعی طاقت جیسے مسائل میں امریکیوں کا ساتھ نہ دے کیونکہ ہم امریکیوں کی منھ زوری میں یورپ کی جانب سے اس کا ساتھ دیئے جانے کو ہرگز قبول نہیں کریں گے-
مسلمہ امر یہ ہے کہ ایران ، کبھی بھی ایٹمی اور غیرروایتی ہتھیاروں کی فکر میں نہیں رہا ہے لیکن درپیش خطرات کی نوعیت کے لحاظ سے اپنی دفاعی طاقت کوفروغ دے گا-