Dec ۳۱, ۲۰۱۷ ۱۷:۱۱ Asia/Tehran
  • ایران میں مداخلت کی پالیسی، بدستور وائٹ ہاؤس کے ایجنڈے میں شامل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر علاقے کے مسائل میں کھلی مداخلت کرتے ہوئے ایران کے مختلف شہروں میں ہونے والے حالیہ عوامی اجتماعات کی حمایت کی ہے-

ٹرمپ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ایرانی عوام، ملکی وسائل دوسرے ملکوں میں دہشت گردی کی فنڈنگ کے لئے استعمال ہونے اور حکومتی بدعنوانی کے خلاف پرامن احتجاج کے لئے نکل آئے ہیں- اپنے پیغام میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی حکومت سے ایرانی عوام کے اظہار رائے کے حق اور دیگرحقوق کےاحترام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا ایران میں ہونے والے پرامن مظاہروں کو دیکھ رہی ہے۔

ٹرمپ ، کہ جو سفارتی آداب پر توجہ کئے بغیر، خودمختار اور آزاد ملکوں منجملہ ایران کو غیر مستحکم کرنے کی حمایت کر رہے ہیں اور ان کے علاوہ بھی، امریکہ کے بعض دیگر سیاسی رہنماؤں نے بھی ایران میں ہونے والے محدود اور غیر قانونی اجتماعات کے بارے میں اظہار خیال کیا ہے اور اسے بڑا بناکر پیش کرنے کے ذریعے ایران کے داخلی امور میں اپنی مداخلتوں میں تیزی لائے ہیں- یہ وہی حکام ہیں کہ جنہوں نے گذشتہ برسوں کے دوران ہمیشہ ایران مخالف موقف اپنایا ہے-

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے امریکی حکام کے گھٹیا، بے کار اور ناقابل اعتبار بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے عوام فلسطین، یمن اور بحرین میں عوامی حقوق کی پامالی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھرپور شرکت اور مہذب ایرانی عوام کے امریکہ میں داخلے پر پابندی، امریکہ میں مقیم ایرانی شہریوں کی بے بنیاد الزامات کے تحت گرفتاریوں کے معاملات کو ہرگز فراموش نہیں کرسکتے۔ بہرام قاسمی نے مزید کہا کہ ایرانی عوام مختلف شہروں میں ہونے والے حالیہ عوامی اجتماعات کی امریکی حکام کی جانب سے موقع پرستانہ اور فریب کارانہ حمایت کو حکومت امریکہ کی چال اور ریاکاری کے سوا کچھ نہیں سمجھتے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی نے بھی کہا ہے کہ ایران کے دشمن خاص طور سے انہوں نے جن کا اپنے ملک میں کوئی مقام و حیثیت نہیں ہے حالیہ دنوں میں ایرانی عوام کے حقوق کی حمایت کے بے بنیاد دعوے کئے ہیں۔

ایران کے مختلف شہروں میں بعض عناصر کی جانب سے کشیدگی پھیلانے پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور علاقے کے بعض رجعت پسند ممالک اور صیہونی حکومت کی حمایت کرنے والوں کی جانب سے ایران میں کشیدگی پر خوشی کا اظہار، بذات خود ایران میں رونما ہونے والے واقعات کی وجہ ہے۔  

قابل غور نکتہ یہ ہے کہ امریکہ کی اس آشکارہ مداخلت سے صرف ایک دن قبل ، ایران کے خلاف مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کرنے کے لئے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان اتفاق رائے انجام پانے پر مبنی خبریں شائع ہوئی تھیں اور ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ ایران میں حال ہی ہونے والے غیر قانونی اجتماعات کی حمایت بھی اس ورکنگ گروپ کے ایجنڈے میں شامل تھی-

ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار میں قدم میں رکھنے کے وقت سے اب تک یہی کوشش ہے کہ ایرانی عوام سے اپنی دشمنی کا اظہار کریں ۔ چنانچہ ایٹمی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کرنا، پابندیاں دوبارہ عائد کرنا، ایران کے میزائل پروگرام کو روکنے کی مسلسل کوشش کرنا، دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگاکر ایرانی تہذیب و تمدن اور تاریخ کی توہین کرنا، اسی طرح بہت سے اقدامات ایران اور اس ملک کے عوام کے خلاف انجام دیئے ہیں اوراس وقت ایک نئے اقدام کے تحت ایران کے داخلی امور میں مداخلت کی پالیسی کواپنے ایجنڈے میں قرار دے رکھا ہے-

واشنگٹن کہ جو خودمختار ملکوں میں بعض منحرف گروہوں کو مشتعل کرنے کا طولانی ریکارڈ رکھتا ہے اور اب تک بارہا اس نے رنگین انقلابات کی تھیئوری کو دیگر ملکوں میں عملی جامہ پہنایا ہے، اب اس وقت اس تھیؤری کو ایران میں اسلامی انقلاب سے مقابلے کے لئے استعمال کرنے کے درپے ہے- شاید یہی وجہ ہے کہ علاقے میں اسلامی انقلاب سے مقابلے میں دہشت گردوں کے شکست کھانے کے بعد، واشنگٹن اس فکر میں ہے کہ بعض افراد کو جو معاشی مسائل سے ناراض ہیں ان کو اکساکر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اقدام کرے۔

ٹیگس