Jan ۱۰, ۲۰۱۸ ۱۵:۵۰ Asia/Tehran
  • امریکہ کے ساتھ  پاکستان کا فوجی و انٹیلیجنس تعاون معلق

پاکستان کے وزیر دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اسلام آباد نے ملک کے خلاف امریکی صدر کے نئے الزامات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے واشنگٹن کے ساتھ اپنا فوجی و انٹیلیجنس تعاون معلق کردیا ہے

امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ، اسلام آباد کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرکے افغانستان میں اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں- ٹرمپ نے پہلی جنوری کو دوہزاراٹھارہ کے اپنے پہلے ٹوئیٹ میں ایک بار پھر پاکستان پر دہشتگردوں کو پناہ دینے کا الزام لگایا اوراعلان کیا کہ واشنگٹن اسلام آباد کی مالی مدد بند کردے گا- پاکستان اور امریکہ کے درمیان خاص طورسے افغانستان کے سلسلے میں پیدا ہونے والے اختلافات تقریبا ایک عشرے پہلے سے مربوط ہیں- امریکی صدر بش جنھوں نے دوہزارایک میں پاکستان کو افغانستان پر امریکی فوجی حملے میں تعاون کرنے پر مجبور کیا تھا، دوہزارچھے میں پاکستان پر افغانستان میں امریکی تعاون میں دہری پالیسیاں اختیار کرنے کا الزام لگایاتھا-

ان کے بعد سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں بھی یہ اختلافات جاری رہے اورامریکہ نے پاکستان کے قبائلی علاقوں پرحملے جاری اور تضادات بھی برقرار رکھے-  لیکن امریکی صدر ٹرمپ نے مزید کھل کر پاکستان پرالزامات عائد کرنا شروع کردیئے یہاں تک کہ اس ملک کے حکام ٹرمپ کے بیانات کو اہانت آمیز سمجھنے لگے- اسی وجہ سے واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان اختلافات نئے مرحلے میں داخل ہوگئے اور ٹرمپ ہر طرح کے فوجی و مالی ہتھکنڈوں سے پاکستان کو افغانستان میں اپنی پالیسیاں تبدیل کرنے اور امریکہ کے ساتھ تعاون پر مجبور کرنے کی کوشش کرنے لگے اور یہ ایسا موضوع ہے جس کی افغانستان کے مختلف حلقے حمایت بھی کررہے ہیں- افغانستان کے عسکری امور کے ماہر عتیق اللہ امرخیل کا کہنا ہے کہ حکومت افغانستان نے اس موضوع کو با رہا اٹھایا ہےکہ جب تک امریکہ پاکستان کے لئے اپنی امداد بند نہیں کرے گا اور جب تک اس ملک کو دنیا کے سامنے دہشت گردی کے حامی کے طور پر پیش نہیں کرے گا اس وقت تک وہ اسلام آباد خوف و ہراس پھیلانے والے گروہوں کی حمایت نہیں روکے گا-

حقیقت یہ ہے کہ امریکہ ، افغانستان میں اپنی طویل ترین جنگ میں پھنس چکا ہے اور اس کا خیال ہے کہ واشنگٹن، پاکستان کے تعاون کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتا- درایں اثنا نیٹو کے لئے بھی افغانستان کی جنگ بہت اہم اور حیثیت کا مسئلہ بن گئی ہے - افغان جنگ کی پیچیدگیوں اور طالبان جیسے آلہ کارکے پیش نظر کہ جو پاکستان کے اختیار میں ہیں اس ملک کو امید ہے کہ امریکہ جب تک پاکستان پر دباؤ ڈالنے سے پیچھے نہیں ہٹ جاتا اس وقت تک واشنگٹن کے سامنے ڈٹا رہے گا-

افغانستان کے سیاسی امور کے ماہر سید محمد حسن شریفی بلخابی کا کہنا ہے کہ : اگر امریکہ پاکستان پر دباؤ ڈالنے میں سنجیدہ ہے اوراپنی دھمکیوں کو عملی جامہ پہناتا ہے تو اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے اور اسلام آباد اپنی پالیسیوں میں تبیدلی لانے میں کامیاب نہیں ہوگا-

بہرحال پاکستان اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ امریکہ کے ساتھ فوجی تعاون ، اسلام آباد کے لئے ذلت و شرمندگی کے سوا کچھ نہیں ہے - کیونکہ امریکہ صرف اسی وقت تک پاکستان پرتوجہ دے گا جب تک اسلام آباد علاقے میں اس کے مفادات پورے ہونے میں مدد دیتا رہے گا- یہ ایسی حالت میں ہے کہ پاکستان نے گذشتہ سولہ برسوں میں امریکہ کے ساتھ تعاون کرکے نہ صرف اپنے اہداف حاصل نہیں کئے بلکہ ٹرمپ نے پاکستان کو خیرات لینے والا، جھوٹا اور دھوکے باز ملک کا نام دے دیا کہ جو اب تک امریکہ کے کسی بھی صدر نے نہیں کیا تھا اور پاکستان کے ساتھ اس طرح کے توہین آمییز لہجے میں بات نہیں کی تھی-

ٹیگس