Jan ۱۷, ۲۰۱۸ ۱۶:۰۰ Asia/Tehran
  • دہشت گردانہ کارروائیاں حرام ہیں : علمائے پاکستان کا اعلان

پاکستان کے اٹھارہ سو سے زیادہ علماء اور مذہبی شخصیتوں نے ایک مشترکہ فتوی جاری کر کے دہشت گردانہ حملوں کو حرام قرار دیا ہے۔

پاکستانی علماء اور مذہبی شخصیتوں نے پیغام پاکستان نامی ایک دو روزہ اجلاس میں ایک مشترکہ فتوی جاری کر کے ان عناصر کا مقابلہ کرنے پر تاکید کی ہے جو فتوے کو اپنے ذاتی مفاد کے لئے استعمال کرتے ہیں- پاکستان کی حکومت کو امید ہے کہ ان علماء کے مشترکہ فتوے سے دہشت گردانہ حملے بند ہوجائیں گے کیونکہ پاکستان کے بہت سے علاقوں میں وہ علماء جن کی وابستگی مختلف حلقوں کے ساتھ پوری طرح واضح نہیں ہے صرف بیرونی حمایت سے دہشت گردانہ اور خودکش حملوں کے جائز ہونے کا فتوی جاری کرتے ہیں تاکہ نوجوانوں کو دہشت گردانہ حملوں اور تشدد کی جانب لے جایا جا سکے- ہرچند گزشتہ برسوں میں بعض پاکستانی علماء نے تشدد اور قتل کے لئے فتوی جاری کئے جانے کو حرام قرار دیا تھا اس کے باوجود پاکستان کے مختلف علاقوں میں فرقہ پرست گروہ مسلسل اپنے پرتشدد اقدامات اور حملوں کا جواز پیش کرتے ہیں اور جو لوگ یہ کارروائیاں کرتے ہیں انھیں جنّتی قرار دیتے ہیں- یہ ایسی حالت میں ہے کہ اسلام میں ہر طرح کی خودکشی اور برادرکشی حرام ہے- بنا بر ایں پاکستان میں دہشت گردانہ اور خودکش حملوں سے ایک اسلامی ملک میں صرف فرقہ پرستی اور اختلافات پھیلتا ہے اور دوسری جانب صیہونی اور سامراجی طاقتیں اسلام کو بدنام کرنے کی حمایت کرتی ہیں- 

ایک پاکستانی عالم دین محمد زکریا کا کہنا ہے کہ : الہی و انسانی احکامات کی بنیاد پر دہشت گردانہ حملے حرام اور قابل مذمت ہیں اور وہ افراد جو خودکش حملے کرتے ہیں نہ صرف یہ کہ دینی اصولوں اور تعلیمات کے پابند نہیں ہیں بلکہ انسانی اصولوں کو بھی پامال کرتے ہیں-

پاکستان کے سیاسی حلقے اس ملک میں دہشت گردانہ اور خودکش حملوں کا سب سے بڑا عامل مدرسوں کو قرار دیتے ہیں کہ جو وہایت کی فرقہ وارانہ اور غلط تعلیمات کے زیراثر ہیں اور حکومت اسلام آباد کی ان مدرسوں پر کنٹرول رکھنے کی کوششیں ناکام رہی ہیں- اس بنا پر دہشت گردی کی مذمت میں پاکستان کے تمام علماء کے مشترکہ فتوے کے ساتھ ہی اس ملک میں سرگرم وہابیوں کو کنٹرول کرنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کئے جانے چاہئیں-

پاکستان کے ایک اہم عالم اہلسنت علامہ طاہرالقادری کا کہنا ہے کہ عراق ، افغانستان اور پاکستان میں وہابیوں کے خودکش حملے قابل مذمت اور اسلام کی نظر میں حرام اور ناقابل معافی ہیں - ان کا کہنا ہے کہ قرآن کی کسی بھی آیت و روایت میں مسلمانوں کے خلاف خودکش حملے جائز نہیں قرار دیئے گئے ہیں اور اس کا ارتکاب ایک بڑا گناہ شمار کیا جاتا ہے-

بہرحال حکومت پاکستان نے گزشتہ برسوں میں دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں تاہم جب تک نوجوانوں اور چھاپہ مار گروہوں کو دہشت گردانہ حملوں کی ترغیب دلانے والے عناصر کو ختم نہ کیا جائے گا اس وقت تک پاکستان میں تشدد کے خاتمے کی امید نہیں کی جاسکتی خاص طور پر اس وقت تک جب تک پاکستان میں وہابیوں کے مدرسے بدستور فعال رہیں گے- پاکستان کے بہت سے ممتاز علماء نے بھی کہ جو ان مدرسوں کے سربراہ ہیں اب تک دہشت گردانہ اور خودکش حملوں کی مذمت میں کوئی ٹھوس ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے اور یہ چیز دہشت گردوں کو جرائم جاری رکھنے پر اکساتی ہے-

ٹیگس