ویانا سے تہران تک ایٹمی معاہدے کی ناکامی کے بارے میں انتباہ
ایٹمی معاہدے کو سبوتاژ کرنے اور اس معاہدے سے نکلنے کی ٹرمپ کی کوششیں، ایک بار پھر ایٹمی معاہدے سے متعلق مسائل میں سرفہرست ہیں-
جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کے ڈائرکٹر جنرل یوکیا آمانو نے پیر کے روز ایک بیان میں، ایٹمی معاہدے کو شکست سے دوچار کرنے کے لئے امریکی دباؤ کے نتائج کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ آمانو نے جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران نے اب تک جوہری معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں پر عمل کیا ہے تاہم جوہری معاہدے کی شکست سے اعتمادسازی اور شفافیت سے متعلق کوششوں کو نقصان پہنچے گا- آمانو سے جب ایران کے جوہری معاہدے کے تعلق سے امریکی مؤقف اور اقدامات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں ںے کہا کہ وہ امریکی مؤقف پر جوابدہ نہیں بلکہ وہ صرف عالمی ایجنسی کے مؤقف پر اظہار خیال کرسکتے ہیں۔
اسی طرح تہران میں بھی ایٹمی معاہدے کی پابندی میں امریکی خلاف ورزیوں کے نتائج کا مسئلہ، فرانس کے وزیر خارجہ کے ساتھ مذاکرات کا اہم ترین محور تھا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدرحسن روحانی نے پیر کے روز تہران میں فرانسیسی وزیر خارجہ جان ایو لودریان کے ساتھ ملاقات اور گفتگو میں سلامتی، استحکام اور علاقائی تعاون کے لئےجوہری معاہدے کے تحفظ پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدے کے تحفظ میں سلامتی، استحکام اور علاقائی تعاون کے لئے فائدہ ہے بصورت دیگر تمام فریقین کو ندامت کا سامنا ہوگا.۔ صدر حسن روحانی نے مشترکہ ایٹمی معاہدے کو عالمی برادری کی کامیابی قراردیتے ہوئے کہا کہ مشترکہ ایٹمی معاہدے پرعمل درآمد ، اس معاہدے میں شریک تمام فریقوں کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان مشترکہ ایٹمی معاہدے سے عالمی سطح پر باہمی اعتماد پیدا ہواہے اور اگر اس معاہدے پر کسی فریق نے عمل نہ کیا تو عالمی سطح پر ایک بار پھرعدم اعتماد کی فضا قائم ہوجائے گی۔ صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران نے اپنے تمام وعدوں پر عمل کیا ہے اور اس سلسلے میں بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کی متعدد رپورٹیں بہترین شاہد ہیں۔
اس ملاقات میں فرانس کے وزیر خارجہ نے بھی مشترکہ جامع ایٹمی معاہدے کو ایک اساسی اور بنیادی سند قراردیتے ہوئے کہا کہ یورپی ممالک امریکی دباؤ کےباوجود اس معاہدے پر عمل پیرا رہیں گے اور ایران اور فرانس باہمی تعاون کے ذریعے خطے میں امن و صلح کے قیام کے سلسلے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ فرانس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ فرانس ایران کے ساتھ ایک دوست ملک کے عنوان سے تمام شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔
بین الاقوامی تعلقات کے ماہر صباح زنگنہ کا خیال ہے کہ ٹرمپ کی کوشش ہے کہ ایٹمی معاہدے کو ختم کردے اور مختلف روشوں کے ذریعے ایران کے خلاف پابندیوں میں اضافہ کرکے ایران پر مزید دباؤ بڑھائے۔ امریکی صدر ٹرمپ حقائق کو مسخ کر کے اور ایسے مسائل اٹھا کر جن کا ان کے بقول ایٹمی معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے حقیقت میں مشترکہ جامع ایکشن پلان سے پہلے والی پوزیشن پر جانا چاہتے ہیں اور اس طرح سے وہ مشترکہ جامع ایکشن پلان کو ختم کرنے کے درپے ہیں۔
بہرصور ت امریکہ کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی ایک ایسا اقدام ہے کہ جو عالمی برادری کو مشکلات سے دوچار کردے گا اور ان مشکلات میں سے ایک عالمی سطح پر ہونے والے معاہدوں کی نابودی ہے کہ جس سے دنیا کے سارے ممالک نقصان اٹھائیں گے۔ درحقیقت ٹرمپ کی تخریبی پالیسیاں ہی ہیں جن سے یورپی یونین کو بھی تشویش لاحق ہے۔ اس لئے اگر اس سلسلے میں کوئی چارہ کار تلاش نہ کی جائے اور یورپ اپنا راستہ، امریکہ کی غیرمنطقی ضد اور ہٹ دھرمی سے الگ نہ کرے تو یقینی طور پر وہ بھی اس سیاسی کھیل میں شکست کھائے گا۔