Apr ۰۲, ۲۰۱۸ ۱۸:۵۲ Asia/Tehran
  • ایران کے خلاف پروپیگنڈے میں، برطانوی وزیردفاع ٹرمپ کے نقش قدم پر

برطانیہ کے وزیردفاع نے دعوی کیا ہے کہ عراق ، شام اور یمن میں ایران کی نیابتی فوجی موجودگی اور اس کی ایٹمی جاہ پسندی سب کے لئے جانی پہچانی ہے۔

برطانیہ کے وزیردفاع گاوین ویلیم مسون نے اتوار کو ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں امریکہ کے الزامات کا ساتھ دیتے ہوئے پھر سے اس بے بنیاد دعوے کو دہرایا کہ جو مغرب نے بارہا کیا ہے تاہم اسلامی جمہوریہ ایران نے اسے ہمیشہ ہی مسترد کیا ہے- اس سے قبل سعودی ولیعہد نے امریکہ میں ڈونالڈ ٹرمپ کی خوشامد کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ایٹمی سمجھوتہ ایران کو ایٹمی ہتھیار تک پہنچنے سے نہیں روک پائے گا اور اس کی جگہ دوسرا معاہدہ کرنا چاہئے- امریکہ کے صدر مختلف بہانوں سے ایٹمی سمجھوتے سے نکلنا چاہتے ہیں اور انھوں نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ اسی صورت میں اس معاہدے میں باقی رہے گا جب اس میں ترمیم کی جائے-  ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے میں ذیلی موضوعات من جملہ ایران کے میزائلی پروگرام کو شامل کرنا وہ مشترکہ پروپیگنڈہ ہے کہ جس میں امریکہ کے اشارے پر بعض یورپی ممالک منجملہ برطانیہ اور فرانس کے ساتھ ہی سعودی عرب بھی کردار ادا کررہا ہے تاکہ ایرانوفوبیا کے ذریعے علاقے کے توازن میں اثرانداز ہو اور اسے درہم برہم کردے-

اسلامی جمہوریہ ایران کے تعمیری کردار اور موجودگی نے علاقے کے باہر کی طاقتوں اور وابستہ بازیگروں کو علاقے کے معاملات سے باہر کردیا ہے- اسی بنا پر عربی و مغربی محاذ کوشش کررہا ہے کہ بےبنیاد دعوے کر کے علاقے میں ایران کے موثرکردارپراثرانداز ہو- مغربی ایشیا کے علاقے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے کردار نے علاقے اور علاقے کے باہر کے بعض ممالک کی جاہ پسندی کوناکام بنا دیا ہے اور اس بیچ بعض بے بنیاد الزامات عائد کرنا ان کے منجملہ برطانیہ کے ایجنڈے میں شامل ہے- درایں اثنا علاقے میں ایران کے کردار کے بارے مییں لبنانی ماہر غالب قندیل کہتے ہیں کہ ایران ، استقامت کے محور کے مضبوط حامی کا کردارادا کرنے میں کامیاب رہا ہے اور ایران کی اقتصادی وعسکری حمایتوں اور بے مثال مہارت نے علاقے میں دہشتگرد گروہوں کے مقابلے میں کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے-

شام کے دارالحکومت دمشق میں عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے ایک اہم رہنما صالح ابوماجد کا کہنا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی برترطاقت سے علاقے کے فوجی اور سیاسی میدان میں دشمنوں کے تمام تخمینوں اوراندازوں کو تبدیل کردیا-

برطانوی وزیردفاع بزعم خود ایسے عالم میں اسلامی جمہوریہ ایران پر ایٹمی جاہ پسندی کا الزام لگا رہے ہیں کہ ایٹمی ہتھیار ایران کے دفاعی ڈاکٹرین میں ہے ہی نہیں اور اس کی سب سے مضبوط دلیل رہبر انقلاب اسلامی کا ایٹمی ہتھیار کے حرام ہونے کا فتوی ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ جنوری دوہزارسولہ میں جب سے ایٹمی سمجھوتے پرعمل درآمد شروع ہوا ہے ، ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی نے مسلسل اپنی دس رپورٹوں میں تصدیق کی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی سمجھوتے کی پوری طرح پابند رہا ہے اور اس کا ایٹمی پروگرام پوری طرح پرامن ہے- ایران کے میزائلی اور ایٹمی پروگرام نیز اس کی علاقائی پالیسیوں کے بارے میں امریکی اور یورپی حکام کے پروپیگنڈوں کا ایک مشترکہ ہدف ہے اور وہ ہدف یہ ہے کہ وہ ایران کو محدود کرکے مغربی ایشیا کے اسٹریٹیجک علاقے کی پالیسی کے رخ کا تعین خود کرنا چاہتے ہیں - اس کے ساتھ ہی امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ذریعے کئی بار کوشش کی ہے کہ عالمی برادری کو ایران کے مقابلے پر لاکھڑا کرے تاکہ اپنے علاقائی اہداف کوآگے بڑھا سکے تاہم اسے کچھ حاصل نہیں ہوا- اسی تناظرمیں ایران کے نائب وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ امریکی حکومت نے سن دوہزارسترہ میں کئی بار ایران کا کیس سلامتی کونسل میں پیش کرنے کی کوشش کی لیکن اسے ہربار ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور یہ بین الاقوامی میدان میں امریکہ کے تنہا ہوجانے اور اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت و اقتدارکا ایک اور ثبوت ہے-

ٹیگس