مخالفین کے خلاف سزائے موت کی توثیق پر بحرینی عوام کا ردعمل
آل خلیفہ کی فوجی عدالت کی جانب سے چھ بحرینی جوانوں کے خلاف سزائے موت کا حکم جاری کئے جانے پر اس ملک کے عوام نے مختلف علاقوں میں مظاہرے کئے ہیں-
آل خلیفہ کی عدالتوں نے فروری دوہزار گیارہ سے غیر منصفانہ فیصلے کرتے ہوئے بہت سے افراد کو موت کی سزا سنائی ہے جو انسانی حقوق کے عالمی منشور کی شق دس اور شہری اور سیاسی حقوق کے خصوصی معاہدے کی چھٹی شق کے خلاف ہے۔
علاقے میں ڈکٹیٹر حکومتوں کے حق میں آل سعود کی حمایت اور مداخلت سے یہ حکومتیں عوام کو سرکوب کرنے میں گستاخ ہوگئی ہیں۔ اس مسئلے پرعالمی سطح پر رد عمل ظاہر کیا گیا ہے۔ آل خلیفہ کی حکومت اپنے مخالفین کو موت کی سزا دے کر اور رعب و وحشت پھیلا کر ہر طرح کی مخالفت کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ آل خلیفہ کی حکومت نے اپنی انٹلیجس پالیسیوں سے بحرین کو عملی طور پر قید خانے میں تبدیل کردیا ہے لیکن بحرین پر حاکم ڈکٹیٹر حکومت عوام کی تحریک کو ناکام نہیں بناسکی ہے-
بحرینی حکومت نے گذشتہ سال کے دوران بہت سے بحرینی شہریوں کو بے بنیاد الزام میں گرفتار کیا ہے اور بہت سوں کو ملک سےنکال دیا ہے۔ آل خلیفہ کی کارکردگی اس امر کی غماز ہے کہ آل خلیفہ حکومت مختلف روشوں سے عوام کی سرکوبی میں کوشاں ہے اور یہ حکومت عالمی سطح پر ایک خوفناک اور سرکچلنے والی حکومت کے طور پر پہچانی جاتی ہے۔ آل خلیفہ حکومت کے ظالمانہ اقدامات کسی حد اور حدود کے قائل نہیں ہیں اور عملی طور پر ان اقدامات نے بحرین کو عالمی سطح پر شہری حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ایک مرکز میں تبدیل کردیا ہے- یہ مسئلہ آل خلیفہ کے تشدد اور مظالم خاص طور پر بحرینی جوانوں کے قتل عام میں آل خلیفہ حکومت کے جنون میں اضافے کے سبب تشویش کا باعث بنا ہے-
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی 2018 کی رپورٹ میں بحرینی حکومت کو ایک سرکچلنے والی حکومت متعارف کرایا ہے اور لکھا ہے کہ گذشتہ سال بحرین میں انسانی حقوق کی صورتحال سب سے زیادہ ابتر رہی ہے۔ پیٹریک کوبرن نے انڈیپینڈینڈنٹ جریدے میں ایک مضمون میں لکھا ہے کہ گذشتہ دنوں کے دوران بحرین میں آزادی بیان کے خلاف جارحانہ اقدامات میں شدت آئی ہےاور یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکی اوربرطانوی حکومتوں نے اس مسئلے پر اپنی نظریں جمالی ہیں اور بدستور بحرین کے ساتھ اپنے تعلقات مستحکم کرنے اور اس ملک میں اپنے فوجیوں کی تعداد بڑھانے میں کوشاں ہیں-
بحرین دو ہزار گیارہ میں عوامی تحریک کچلے جانے کے بعد سے اب تک پرامن احتجاجی مظاہروں کا میدان بنا ہوا ہے بحرینی عوام بنیادی اصلاحات کے خواہاں ہیں لیکن آل خلیفہ حکومت بحرین میں تعینات سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور دیگرعرب ممالک کے فوجیوں کی مدد سے اس ملک کے عوامی مظاہروں کو سختی سے کچل رہی ہے-
بحرینی عوام کے خلاف آل خلیفہ کے ظالمانہ اور سفاکانہ اقدامات کا سلسلہ جاری ہے اور بحرین کی سرگرم شخصیتوں کی گرفتاری اور ان پر مقدمہ چلائے جانے کا دائرہ روز بروز بڑھتا اور تشویشناک ہوتا جا رہا ہے- یہ ایسے عالم میں ہے کہ آل خلیفہ حکومت مغربی اور بعض عرب حکومتوں کی حمایتوں اور کچھ بین الاقوامی اداروں کی خاموشی و تعاون سے بحرینی عوام کی سرکوبی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے -
بحرین میں عوام کی آزادی پہلے سے زیادہ سلب کرنے، سیاسی شخصیتوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری اور ان پر تشدد ، بحرین کی عوامی تحریک کے رہنماؤں اور سرگرم سیاسی شخصیتوں کی شہریت سلب کئے جانے اور مخالفین پر زیادہ سے زیادہ تشدد کی زمین ہموار کرنے کی بنا پر دنیا کے لئے آل خلیفہ کا خوفناک چہرہ مزید نمایاں ہوگیا ہے- ان حالات میں آل خلیفہ کی جابر و ظالم حکومت کے سامنے عالمی برادری کا کسی بھی طرح کا پس و پیش، بحرینی عوام کے لئے مزید خطرناک صورت حال پیدا کر دے گا-