روہنگیا مسلمانوں کو روکنے کے لئے ہندوستانی فوج ہائی الرٹ
ہندوستانی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کو اپنی سرحدوں کے اندر داخل ہونے سے روکنے کے لئے فوجیوں کو ہائی الرٹ کر دیا ہے
ہندوستانی فوج نے اس بیان میں تاکید کی ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر روہنگیا مسلمانوں کو قدم نہیں رکھنے دے گی کیونکہ فوج کے دعوے کے مطابق ان میں کچھ پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے رابطے میں ہیں- اس بات کے پیش نظر کہ ابھی حال ہی میں حکومت ہندوستان نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس ملک سے روہنگیا مسلمانوں کو نکال باہر کرے گی پتہ چلتا ہے کہ حکومت ہندوستان ان پر نظر رکھے ہوئے ہے اوراس سے دو اہداف حاصل کرنا چاہتی ہے ایک یہ کہ بنگلادیش کے ساتھ ملنے والی اپنی سرحد بند اور روہنگیا مسلمانوں کو ملک سے باہر نکال دے تاکہ بنگلادیش حکومت پر روہنگیا مسلمانوں کو اپنا شہری تسلیم کرنے کے لئے دباؤ پڑے- میانمار کی طرح ہندوستان کا بھی دعوی ہے کہ روہنگیا مسلمان بنگالی نژاد ہیں اور پڑوسی ممالک میں مہاجر کی شکل میں رہتے ہیں- اس بنا پر ہندوستان ، حکومت میانمار کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں کو بنگلادیش بھیجنا چاہتی ہے- دوسرے یہ کہ حکومت ہندوستان اس مقصد کے حصول کے لئے روہنگیا مسلمانوں پر پاکستان کے لئے جاسوسی کرنے کا الزام لگاتی ہے اور انھیں اپنا دفاع یا اس الزام کو مسترد کرنے کا بھی موقع نہیں دیتی- اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت ہندوستان روہنگیا مسلمانوں کو بدنام کر کے علاقائی و عالمی حلقوں میں ان کے سلسلے میں منفی ذہنیت پیدا کرنا چاہتی ہے تاکہ ہندوستان میں پناہ گزیں روہنگیا مسلمانوں کے داخلے کو روکنے کا جواز پیش کرسکے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ بنگلادیش کے سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ حکومت ہندوستان میانمار کے ساتھ اپنے اچھے تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں کی اصولی وطن واپسی کی زمین فراہم کرسکتی ہے بنگلادیش کے سیاسی امور کے ماہر سید معظم علی کا کہنا ہے کہ : ہندوستان میانمار کے ساتھ اپنے ٹیکٹیکی اور اقتصادی تعلقات کے پیش نظر اس حکومت کو روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی روکنے کی تشویق دلا سکتی ہے اور اگر ایسا نہ ہوا تو انتہاپسندوں کو علاقے کو غیرمستحکم کرنے کا موقع مل جائے گا-بنگلادیش میں برسات اور سیلاب کا زمانہ نزدیک ہے اور حکومت ہندوستان کو تشویش ہے کہ کاگس بازار کے علاقے سمیت دیگر علاقوں میں روہنگیا مسلمانوں کے پناہ گزیں کیمپ بھی اس موسم سے متاثرہوں گے جس کے نتیجے میں پناہ گزیں ہندوستانی سرحدوں کی جانب بڑھیں گے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ علاقائی اور عالمی حلقوں کو توقع ہے کہ ہندوستان جو خود کو علاقے کا اہم ملک سمجھتا ہے انسان دوستانہ اقدامات کے تناظر میں روہنگیا مسلمانوں کی مدد کرے تاکہ وہ وبائی بیماریوں کا شکار نہ ہوں-
مینہ سوٹا یونیورسٹی کے پروفیسر ویلیم اورمین بیمن کا کہنا ہے کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ میانمار کے شہری کہ جو روہنگیا مسلمان کہے جاتے ہیں علاقے میں بنگلالیز مشہور ہیں- جبکہ وہ نسلا بعد نسل میانمار کے صوبہ راخین میں زندگی بسر کرتے رہے ہیں اور یہ مسئلہ بنیادی طور پر حل ہونا چاہئے- بہرحال ہندوستان کے عوام نے با رہا وسیع مظاہرے کر کے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر فوج اور انتہاپسند بدھسٹوں کے جرائم کی شدید مذمت کی ہے- اس بنا پر کسی بھی بہانے سے نئی دہلی حکومت کی ہندوستان میں روہنگیا پناہ گزینوں کے داخل ہونے کی مخالفت اور ان کے اخراج کی کوشش ہندوستانی عوام کے موقف کی مخالفت ہے جو بی جے پی کی شبیہ پرمنفی اثرات مرتب کرسکتی ہے-