علاقے میں دہشت گردی سے مقابلے پر ایران اور افغانستان کے وزرائے دفاع کی تاکید
داعش دہشت گرد گروہ، علاقے میں بدامنی پھیلانے کے لئے امریکہ اور تسلط پسند طاقتوں کا آلہ کار ہے-
ایران کی مسلح افواج کے وزیر دفاع جنرل امیر حاتمی نے تہران میں افغانستان کے وزیر دفاع طارق شاہ بہرامی کے ساتھ ملاقات میں علاقے میں دہشت گردی سے مقابلے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کی نابودی ایران کی جملہ پالیسیوں میں سے ہے اور تہران اس سلسلے میں باہمی تعاون کے لئے آمادہ ہے۔
تکفیری دہشت گرد گروہ داعش، علاقے خاص طور پرعراق اور شام میں اپنی جغرافیائی پوزیشن ہاتھ سے کھو دینے کے بعد اس وقت افغانستان میں اپنے اثرورسوخ کے درپے ہے تاکہ علاقے کے لئے خطرہ بنا رہے، ایسا خطرہ کہ جس کا سرچشمہ علاقے میں امریکہ کی مداخلتیں ہیں۔ امریکہ مغربی ایشیا کو غیر مستحکم کرنے کے مقصد سے، القاعدہ سے لے کر داعش دہشت گرد گروہ کی، کہ جسے اس نے خود وجود دیا ہے، حمایت کر رہا ہے اور سعودی عرب اور اسرائیل کی مدد سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کو علاقے میں فروغ دے رہا ہے تاکہ اپنے اہداف تک پہنچ سکے-
رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے کچھ عرصہ قبل اعلی دینی تعلیم یعنی درس خارج فقہ میں شامل طلبا سے اپنے خطاب میں افغانستان میں ہونے والے دہشت گردانہ واقعات میں بے گناہ اور نہتے عوام کے قتل عام پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ داعش کو افغانستان میں سرگرم کرکے خطے میں اپنی موجودگی کا قانونی جواز اور ناجائز صہیونی حکومت کو تحفظ فراہم کرے۔ آپ نے فرمایا کہ وہ طاقتیں کہ جنہوں نے شام اور عراق میں داعش کو ظلم و ستم کرنے کیلئے بنایا، آج شام اور عراق میں داعش کی شکست کے بعد ان دہشت گردوں کو افغانستان میں منتقل کرنے کی سازش کر رہی ہیں اور حالیہ دہشتگردی کے واقعات اسی سازش کی کڑی ہیں-
امریکہ نے دہشت گردی اور انتہا پسندی سے مقابلے کے دعوے اور دہشت گردوں کی آمدنی کے ذریعے کی حیثیت سے منشیات کی پیداوار کی بیخ کنی کرنے کے بہانے افغانستان پر قبضہ کیا اور ایک فوجی معاہدے پر دستخط بھی کئے- لیکن اس وقت یہ سوال پیش آتا ہے کہ امریکی قیادت میں قائم اتحاد میں ڈیڑھ لاکھ فوجیوں کی موجودگی کے با وجود، کیوں اب تک افغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکا ہے اور سترہ سال کا عرصہ گذرجانے کے باوجود اس ملک میں دہشت گردی اور منشیات کی پیداوار میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے-
افغانستان میں سابق جہادی کمانڈر اور سیاسی مسائل کے ماہر وحید مژدہ کہتے ہیں: افغان پارلیمنٹ کے بہت سے ممبران اور اس ملک کے شہریوں کا کہنا ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش، نامعلوم ہیلی کاپٹروں کے ذریعے داعشی دہشت گردوں کو منتقل کرتے ہیں اور اس بارے میں بھی بہت سے ثبوت و شواہد موجود ہیں- درحقیقت امریکہ کا مقصد علاقے میں فوجی موجودگی جاری رکھنے کے بہانے بدامنی کو ہوا دینا ہے-
ایشیاء اور برصغیر کے مسائل کے ماہر نوذر شفیعی کہتے ہیں کہ شام اور عراق کے بعد اب افغانستان کے اندر اور اس ملک کی سرحدوں سے باہر بھی داعش ایک مشن پر مامور ہے۔
داعش دہشت گرد گروہ کی حمایت کرنا اور انہیں افغانستان کے علاقوں میں منتقل کرنے کئے جانے کا اسی زاویئے سے جائزہ لیا جا سکتا ہے- واضح سی بات ہے کہ علاقے کے ان ملکوں کے درمیان خاص طور پر جن ملکوں کے لئے داعش خطرہ ہے ،مضبوط سفارتکاری کے ذریعے امن و سلامتی فراہم کرنے کی ضرورت ہے- اسی تناظر میں افغانستان کے وزیر دفاع نے تہران میں ایران کے وزیر دفاع کے ساتھ ملاقات میں دہشت گرد گروہوں خاص طور پر داعش کے ساتھ مقابلے میں تعاون پر تاکید کے ساتھ ہی یہ امید ظاہر کی ہے کہ دفاعی ، فوجی تعاون کے دستاویز پر دستخط اور ایران و افغانستان کے درمیان پہلے مشترکہ کمیشن کی تشکیل کے ساتھ ہی اس سلسلے میں موثر قدم اٹھائے جائیں گے-