May ۱۵, ۲۰۱۸ ۱۷:۵۵ Asia/Tehran
  • شمالی کوریا کی ایٹمی سائٹ بند ہونے کی تصدیق

جنوبی کوریا کی یونھاپ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر اس بات کا پختہ ثبوت ہیں کہ شمالی کوریا نے "پیونگ رے"ایٹمی سائٹ کو تباہ کرنا شروع کردیا ہے۔

شمالی کوریا نے گذشتہ مہینے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی ایٹمی سائٹ اور میزائلی تجربات کا سلسلہ اس ملک کے رہنما کیم جونگ اون اور امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان ملاقات سے پہلے بند کردے گا- بعض صحافتی اور سیاسی حلقے شمالی کوریا کے اس اقدام کو ایٹمی پروگرام کو روکنے کے مترادف سمجھتے ہیں جبکہ شمالی کوریا نے ٹرمپ کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات کے انعقاد کے موقع پر مثبت ماحول پیدا کرنے کے لئے یہ قدم اٹھایا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں امریکہ نے کشیدگی پیدا کرنے کے لئے جنوبی کوریا کے ساتھ فوجی مشقیں شروع کردی ہیں-

شمالی کوریا کے رہنما کیم جونگ اون نے جنوبی کوریا کے صدر مون جائہ ان سے اپنی حالیہ ملاقات میں طے کیا ہے کہ وہ رواں عیسوی سال کے اختتام تک دونوں کوریاؤں کے درمیان جنگ بندی معاہدے کو دائمی امن کے معاہدے میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں- اس بنا پر شمالی کوریا کے بحالی اعتماد والے اقدامات، واشنگٹن کی درخواستوں اور توقعات کا جواب دینے سے زیادہ دونوں کوریاؤں کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں اپنے وعدوں پرعمل درآمد ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکہ ہرگزجزیرہ نمائے کوریا کے بحران کے حل کا خواہاں نہیں ہے اور ہرممکن شکل میں جزیرہ نمائے کوریا میں کشیدگی دور کرنے کے عمل میں روڑے اٹکانے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن سمیت واشنگٹن  کے حکام کا یہ دعوی کہ امریکہ شمالی کوریا کو کوئی رعایت نہیں دے گا اور یہ ملک اپنے ایٹمی پروگرام کے سلسلے میں لیبیا والا راستہ اختیار کرے، اسی تناظر میں قابل توجہ ہے-

نیویارک میں سیاسی تجزیہ نگار ڈونڈ ڈبرکا کہنا ہے کہ :  واشنگٹن اور پیونگ یانگ کے تعلقات کی صورت حال نے امریکی صدر کے لئے شمالی کوریا کے رہنما کے ساتھ امن کے سوا کوئی راستہ باقی نہیں چھوڑا ہے- ٹرمپ ، شمالی کوریا کے سلسلے میں سخت یا نرم  موقف اختیار کرنے کے سلسلے میں دو راہے پر کھڑے ہیں- امریکہ ، جنوبی کوریا کے تعاون و موافقت کے بغیر شمالی کوریا کے خلاف فوجی اقدام نہیں کرسکتا-

سیاسی حلقوں کی نظر میں شمالی کوریا کا ایٹمی سائٹ کو بند کرنا نہ صرف امریکہ کے جارحانہ موقف کے مقابلے میں اس ملک کی پسپائی کا عکاس نہیں ہے بلکہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ پیونگ یانگ اپنی ایٹمی دفاعی طاقت کی تکمیل کی بعد اس کوشش میں ہے کہ جزیرہ نمائے کوریا کے حالات کی نبض اپنے ہاتھ میں رکھے- اسی بنا پر امریکہ ، شمالی کوریا سے نمٹنے کے سلسلے میں کمزور موقف اختیار کئے ہوئے ہے-

شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات میں امریکہ کے سابق خصوصی نمائندے جوزف ڈٹرانی کا کہنا ہے کہ : شمالی کوریا کا یہ دعوی کہ اس کا میزائلی و ایٹمی پروگرام ، پیونگ یانگ حکومت تبدیل کرنے کے لئے مشترکہ فوجی مشقوں اور امریکہ کے دشمنانہ اقدامات پر ردعمل ہےصرف ایک بہانہ ہے تاکہ ایک ایٹمی طاقت بننے کی غرض سے فوجی پروگرام جاری رکھنے کا جواز پیش کرسکے - یہ وہ مطالبہ ہے جو پیونگ یانگ انیس سو ساٹھ کے عشرے سے کررہا ہے-

بہرحال حالیہ مہینوں میں شمالی کوریا کے رہنما کی زبان اور لہجے میں تبدیلی اور اقتصادی پروگراموں پر عمل درآمد پر تاکید جنوبی کوریا کے ساتھ بحالی اعتماد کی ایک کوشش ہے کیونکہ اس ملک کی رائےعامہ امریکہ کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی سخت مخالف ہے اور سئول حکومت نے بھی امن کے لئے شمالی کوریا کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے- بنا برایں دونوں کوریاؤں کے درمیان بحالی اعتماد کی کوشش نے امریکہ کو پہلے سے زیادہ کمزور پوزیشن میں لاکھڑا کیا ہے-

ٹیگس