فلسطینی قوم کے قتل عام کی مذمت میں ایرانی عدلیہ کی انسانی حقوق کمیٹی کا بیان
امریکہ، صیہونی حکومت کے توسط سے فلسطینی قوم کے خلاف ایک بار پھر ہولناک جرائم کا مرتکب ہوا ہے-
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی اور علاقائی سطح پر وسیع مخالفتوں کے باوجود پیر کے روز امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کردیا ہے۔ بین الاقوامی قوانین کے برخلاف واشنگٹن کے اس اقدام کے ساتھ ہی صیہونی حکومت نے فلسطینیوں اور اس سرزمین کے حقیقی مالکوں کے احتجاج کو کچلنے کے لئے ہزاروں فلسطینوں کو شہید اور زخمی کردیا- اس خونریز تشدد میں کم از کم ساٹھ فلسطینی، اسرائیلی فوج کی گولیوں سے زخمی اور تین ہزار کے قریب زخمی ہوگئے-
ایران کی عدلیہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے منگل کو ایک بیان جاری کرکے کہا ہے فلسطین میں پیر کے روز ہونے والی جارحیت کی اصل ذمہ دار امریکی حکومت ہے کہ جس نے قدس میں اپنا سفارتخانہ کھول کر اپنے بغل بچہ اسرائیل کو، فلسطین کے بے گناہ اور مظلوم عورتوں اور بچوں کے قتل عام کے لئے ہری جھنڈی دکھائی ہے-
ایران کے وزیر صحت سید حسن قاضی زادہ ہاشمی نے بھی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ کے نام ایک خط میں غزہ میں انسانی المیہ ہونے کی بابت خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کے تعلق سے بین الاقوامی سرکاری اداروں کی خاموشی قابل قبول نہیں ہے اور صرف اس کی مذمت پر ہی اکتفا نہیں کرنا چاہئے-
یہ بے رحمانہ قتل عام ایسی حالت میں انجام پا رہا ہے کہ عرب لیگ کے سربراہوں نے سعودی عرب کے شہر ظہران میں اپنے حالیہ اجلاس کو فلسطین کا نام دے کر یہ دعوی کیا ہے کہ وہ فلسطینی قوم کے حقوق کی حمایت کر رہے ہیں- لیکن اس وقت سعودی عرب اور نام نہاد عرب لیگ، فلسطین کے نہتے اور مظلوم بچوں، عورتوں اور جوانوں کے قتل عام کے سامنے خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے اور اس سلسلے میں چھوٹا سے موقف بھی اختیار نہیں کیا ہے-
عالم عرب کے مشہور قلمکار اور رای الیوم کے چیف ایڈیٹر عبدالباری عطوان کا کہنا ہے کہ ہم فلسطین کے بارے میں لکھ رہے ہیں، ایک ایسے مسئلے کے بارے میں جس پر، عرب دنیا اور بین الاقوامی حلقوں کی جانب سے فراموشی کی گرد بیٹھ گئی ہے۔ ہم عربوں کے نئے اتحادی اسرائیل کی جارحیتوں کے بارے میں لکھ رہے ہیں کہ اب اسرائیل سے اتحاد کرنے والے عرب ممالک، فلسطینیوں کے بھائی شمار نہیں ہوتے بلکہ جو دشمن تھے وہ دوست بلکہ اتحادیوں میں تبدیل ہوگئےہیں-
فلسطین کے بچوں عورتوں اور جوانوں کو قتل کرنا، اپنا غاصبانہ قبضہ جاری رکھنے کے لئے صیہونیوں کی ایک اسٹریٹیجی میں تبدیل ہوگیا ہے- اسرائیل کے جارحانہ کارناموں کی ایک طویل فہرست ہے جس میں صبرا اور شتیلا کیمپ میں فلسطینیوں کا قتل عام اور غزہ میں دس سالہ سال سے زیادہ عرصے سے فلسطینی عوام کا محاصرہ شامل ہے-
صیہونی جارحین گذشتہ ستر عشروں سے فلسطینی جوانوں اور بچوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ خیال کررہے ہیں کہ یہ راستہ غاصبوں کے مقابلے میں فلسطینی عوام کی مزاحمت کے خاتمے کا راستہ ہے- بلا شبہ فلسطین میں صیہونیوں کے جاری مظالم، امریکہ اور علاقے کی بعض جارح حکومتوں کی بے دریغ حمایت کے نتیجے میں جاری ہیں اور وہ بھی فلسطینیوں کے ناحق بہائے جانے والے خون اور ان کے مصائب و آلام کے ذمہ دار اور اس میں شریک ہیں-
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندہ دفتر نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ ستر برسوں سے فلسطینیوں پر صیہونیوں کے ذریعے ڈھائے جا رہے مظالم میں امریکا برابر کا شریک ہے اور اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی کا منگل کے دن دیا گیا بیان اس حقیقت کو نہیں چھپا سکتا-
اس وقت بہت سی انصاف پسند قومیں اور دنیا کے ممالک، پیر کو فلسطین میں بہائے جانے والے خون کا ذمہ دار امریکہ کو قرار دے رہے ہیں- فلسطین کی نئی نسل کے جوانوں نے اگرچہ ماضی کی تلخیاں اور بدترین حالات کا مشاہدہ نہیں کیا ہے تاہم وہ اسرائیل کی تشکیل کی ذلت آمیز تاریخ کے مطالعےکے ذریعے صحیح طور پر یہ درک کرچکے ہیں کہ ان کے حقوق کی بازیابی کا واحد راستہ ان غاصبوں کے مقابلے میں استقامت کے سوا اور کچھ نہیں ہے-