May ۱۹, ۲۰۱۸ ۱۷:۰۶ Asia/Tehran
  • ایران کے صدر کی ملت فلسطین کے حقوق کی حمایت میں عالمی ذمہ داریوں پر تاکید

اسلامی جمہوریہ ایران ، ہمیشہ مظلوموں کا حامی رہا ہے اور ایران کے اسلامی انقلاب کا ایک اہم ہدف ، بیت المقدس اور مقبوضہ فلسطین کی آزادی رہا ہے

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے جمعے کو استنبول میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی اجلاس میں کہ جس میں 57 سے زیادہ اسلامی ملکوں کے حکام موجود تھے فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف اور اسلامی ممالک کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی- صدر حسن روحانی نے اس اجلاس میں امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کے واشنگٹن کے غیرقانونی فیصلے کا مقابلہ کرنے کا طریقہ کار طے کرنے اور اس کا علاقائی و عالمی سطح پر نہایت گہرائی سے جائزہ لینے کے لئے اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے قانونی، سیاسی اور اقتصادی ماہرین پرمشتمل ایک گروپ تشکیل دینے پرتاکید کی- صدر حسن روحانی نے صیہونی حکومت اور امریکہ کے خلاف سیاسی، اقتصادی و تجارتی اقدامات کا بھی مطالبہ کیا-

فلسطین اور قدس کے حالیہ مسئلے میں تین اہم نکات پر توجہ دینا ضروری ہے-

پہلا نکتہ یہ ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ فلسطینی ہی سرزمین فلسطین کے اصلی مالک ہیں اور کوئی متبادل اور جعلی تشخص اس حقیقت کو تبدیل نہیں کرسکتا-

دوسرا نکتہ ، وہ غیرعاقلانہ اقدام ہے کہ جو حالیہ چند دنوں میں واشنگٹن اور تل ابیب کی سازشوں کے نتیجے میں سامنے آیا اور صیہونیوں نے امریکی سفارتخانے کی منتقلی کے سہارے بیت المقدس پرمکمل قبضے کے منصوبے پرعمل کرنے کی کوشش کی-

تیسرا نکتہ ، ملت فلسطین کے حقوق کا ناقابل پائمال ہونا ہے- فلسطین کے عوام غاصبوں کے قبضے سے اپنی زمینوں کی آزادی کے لئے کبھی بھی سازباز کے لئے تیار نہیں ہوئے اور وہ کبھی بھی ساز باز نہیں کریں گے اور آج بھی غاصبوں کے مقابلے میں پہلے سے زیادہ پرعزم طریقے سے کھڑے ہیں- ہرچند بعض عرب ممالک اس غاصبانہ قبضے میں صیہونی حکومت کے اتحادی بن گئے ہیں-

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ نے  قرآن کریم کے قاریوں اور حافظوں سے خطاب کرتے ہوئے عالم اسلام خاص طور سے فلسطینی عوام کی مشکلات و پریشانیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان چند دنوں میں ہم نے دیکھا کہ کس طرح خبیث و جعلی صیہونی حکومت نے جرائم کا ارتکاب کرتے ہوئے دسیوں فلسطینیوں کو شہید اورہزاروں کو زخمی کردیا، ان حالات میں بعض شکوہ کرتے ہیں کہ امریکہ موقف کیوں نہیں اختیار کرتا جبکہ امریکہ اور بہت سی مغربی حکومتیں ان جرائم میں برابر کی شریک ہیں-

دنیائےعرب کے معروف تجزیہ نگار اور مصنف عبدالباری عطوان غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ غیر مسلح افراد تھے جن کے ہاتھوں میں صرف ان کے پرچم تھے اور وہ سرحد تک گئے تھے- ان کے اور اسرائیلیوں کے درمیان صرف ایک سرحدی حائل تھا - اسرائیلی کلاشنکوف اور بھاری ہتھیار استعمال کررہے تھے تاہم مغربی ذرائع ابلاغ نے اسے پرتشدد مظاہرہ قرار دیا- کیا فلسطینیوں کے پاس بندوقیں تھیں؟ یا دھماکا خیزمواد تھے؟ یہ ناقابل تصور ہے- مغربی ذرائع ابلاغ تمام حالات کو برا بنا کر ظاہر کرنے کی کوشش کررہے ہیں- وہ حقیقت کو چھپا رہے ہیں-

حقیقت یہ ہے کہ ملت فلسطین کو ایک بڑی تاریخی مظلومیت کا سامنا ہے کہ جو مسئلہ فلسطین میں بچوں کی قاتل حکومت سے روبرو ہے اور یہ امریکی حمایت کی بنا پر ایک عالمی مشکل بن چکی ہے-

ان حالات میں عالمی برادی چاہے وہ عالم اسلام ہو ، اقوام متحدہ ہو یا بین الاقوامی قانونی ادارے، مظلوم ملت فلسطین کے دفاع کے سلسلے میں جواب دہ ہیں اور اس سلسلے میں سب کو ہی اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہئے-

ٹیگس